سچ خبریں:برطانیہ کی انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے اس ملک کے حکام سے اماراتی خاتون کارکن کی مشتبہ موت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
عربی 21 کی رپورٹ کے مطابق عرب دنیا کی ڈیموکریسی (ڈی اے ڈبلیو این) نامی انسانی حقوق کی برطانوی تنظیم نےاپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ برطانوی پولیس کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ اماراتی کارکن آلاء الصدیق کی ہلاکت کے سلسلے میں کوئی غیر قانونی کاروائی نہیں کی گئی ہے کیونکہ متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب اور بحرین پوری دنیا کے کارکنوں کو پرتشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
تنظیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سارہ لی واٹسن نے کہاکہ یہ سوچنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ الصدیق کی موت محض ایک افسوسناک واقعہ تھا،برطانوی حکام کو ہمیں یقین دلانا ہوگا کہ اس سلسلہ میں کوئی غیر قانونی جرم نہیں ہوا ہے،دوسری جانب ٹیمز ریجن میں پولیس نےآلاء الصدیق کی حادثے میں موت کے واقعہ کے گواہان سے بیان دینے کے لئے کہا، پولیس نے بتایا کہ تین دیگر افراد بھی الصدیق کی کار میں تھے جبکہ دوسری کار کا ڈرائیور زخمی ہوا۔
درایں اثناآکسفورڈ پولیس نے گواہوں یا کسی کو بھی اس کی موت کے بارے میں معلومات رکھنے پر پولیس سے رابطہ کرنے کے لئے کہا،واضح رہے کہ الصدیق سن 2019 کے آغاز سے برطانیہ میں پناہ گزین تھیں، وہ اماراتی کارکن محمد الصدیق کی بیٹی تھیں جنھیں 2012 میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ جیل میں ہیں۔
واٹسن نے کہا کہ عزم اور استحکام ہم سب کے لئے ایک نمونہ ہے،اس تنظیم نے اماراتی عہدیداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کی موجودگی میں تدفین کے لئے آلاءکی لاش کو متحدہ عرب امارات واپس کرنے کے انتظامات کریں اور ان کے جنازے میں شرکت کے لئے اکے والد کو رہا کریں ،واٹسن نے کہا کہ برطانیہ میں علاء الصدیق کا برطانیہ میں پناہ گزیں ہونا ان کی حکومت کے جبر کا براہ راست نتیجہ ہے، اپنے پیاروں سے دور ان کی موت متحدہ عرب امارات کی حکومت کے ظلم کا افسوس ناک نتیجہ ہے۔