سچ خبریں:یمنی قومی نجات حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن نے بتایا کہ جنگ اور تنازعات کو بھڑکانے والے امریکی بیانات بائیڈن انتظامیہ کے امن نقطہ نظر کے بارے میں دعوؤں پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں۔
المسیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق صنعا میں یمنی قومی نجات حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے ایک ممبر نے امریکی حکومت کے قیام امن کے نقطہ نظر کے دعووں پر تنقید کی۔
عبد الملک العجری نے کہا کہ امریکی ایلچی نے سعودی عرب کی پیش کش کے علاوہ کوئی اور پیش کش نہیں کی جبکہ بائیڈن کے جنگ مخالف بیانات انتخاب کا دوران ختم ہوتے ہی ٹھنڈے بستے میں چلے گئے، دوسری طرف واشنگٹن جنگ اور جارحیت کی حوصلہ افزائی کرنے کی اپنی پرانی پالیسیوں کی طرف لوٹ آیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بائیڈن خطے میں موجود کچھ بحرانوں کو کم کرنا چاہتے تھے اور ان کا خیال تھا کہ وہ امن کی آڑ میں جارحیت کے ہتھکنڈے کو عملی جامہ پہناسکتے ہیں ، لیکن شکست کے بعد انہوں نے تنازعات پر اکسانے کی پالیسی کا رخ کیا، العجری نے مزید کہاکہ امریکہ القاعدہ اور داعش کے ساتھ مل کر لڑ رہا ہے تاہم کوئی اس کے بارے میں بات نہیں کررہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ القاعدہ البیضا ، تعز اور دیگر علاقوں میں جارحیت پسند اتحاد کے شانہ بشانہ لڑ رہی ہے لیکن امریکیوں نے اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کی ہے۔