سچ خبریں:سابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کے خلاف موجودہ امریکی انتظامیہ کی پالیسی کے کمزور ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ویانا مذاکرات کے نتیجے میں ایران کے ساتھ ممکنہ معاہدے کے خلاف کسی بھی اقدام پر زور دیا۔
صیہونی میڈیا کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ ایران کے حوالے سے امریکی پالیسی کمزور ہے اور ویانا میں ہونے والے ممکنہ معاہدے کے خلاف کسی بھی اقدام پر زور دیا۔
انہوں نے I24 کو بتایا کہ میرے خیال میں اہم یہ ہے کہ صحیح پالیسی کیا ہے اور غلط پالیسی کیا ہے یہ نہیں کہ کون کر رہا ہے، متعدد برسوں کے دوران جب میں نے امریکی حکومتوں کو ایسی پالیسیاں اپناتے ہوئے دیکھا جو میرے خیال میں ہمارے لیے نقصان دہ یا خطرناک تھیں تو میں نے ان کی مخالفت کی، یہ حکومتیںکبھی ریپبلکن اور کبھی ڈیموکریٹ تھیں۔ نیتن یاہو نے مزید کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ مسئلہ حکومت کی شناخت کا نہیں بلکہ پالیسیوں کا ہے، اور اب میں سمجھتا ہوں کہ پالیسی کمزور ہے جبکہ اسرائیل کے نقطہ نظر سے صحیح پالیسی یہ ہونی چاہیے کہ اس کے خلاف بات کی جائے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اتوار کے روز بھی ویانا مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ویانا میں ہونے والے موجودہ مذاکرات جلد ہی ایک معاہدے کے ساتھ ختم ہو سکتے ہیں جو ایران کےخلاف کافی سخت نہیں ہوگا۔