سچ خبریں:کیوبا کے وزیر خارجہ نے ہوانا پولیس اور مسلح افواج کے خلاف واشنگٹن کی نئی پابندیوں کے اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے انھیں اپنے ملک کامحاصرہ جاری رکھنے اور اس کے ساتھ تجارت پر پابندی لگانے کا جواز قراردیا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے کیوبا کی قومی انقلابی پولیس کے ساتھ ساتھ اس فورس کے سربراہ اور نائب سربراہ کے خلاف جابرانہ پابندیوں کے تسلسل میں ایک نیا باب کھول دیا ہے۔
اس سلسلہ میں کیوبا کے وزیر خارجہ برونو روڈریگ نے کہاکہ میں اپنے ملک کی قومی انقلابی پولیس اور اس کے چیئرمین اور نائب کو امریکی غیر قانونی پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنے کو سختی سے مسترد کرتا ہوں، یہ مظالم غلط معلومات اور عسکریت پسندی کے ساتھ مل کر غیر انسانی محاصرے اور کیوبا کے ساتھ تجارت پر پابندیوں کے جواز کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
کیوبا کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کے اعلان کے ساتھ ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے کیوبا کے سیاسی کارکنوں سے ملاقات کے دوران اعلان کیا کہ واشنگٹن حالیہ مظاہروں میں لوگوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے جرم میں کیوبا کے بعض عہدیداروں اور اداروں پر پابندیاں عائد کرتا رہے گا۔
امریکی صدر کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے روڈریگ نے مزید کہاکہ جو بائیڈن کی ہوانا اپوزیشن کے ساتھ ملاقات کیوبا میں حکومت کو تبدیل کرنے کے آپریشن کا جواز پیش کرنے کے لیے ایک دکھاوا اور دھوکہ ہے،انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکومت صرف فلوریڈا کی انتخابی مشین میں دلچسپی رکھتی ہے اور کیوبا کے عوام اور دیگر ووٹروں کے دعووں کو نظر انداز کرتی ہے، روڈریگزکا اشارہ امریکی ریاست فلوریڈا میں رہنے والے کیوبا والوں کی طرف تھا جو واشنگٹن کی پالیسیوں کے مطابق کیوبا میں حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جمعہ کے روز امریکی محکمہ خزانہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کے کنٹرول OFEC نے اعلان کیا تھا کہ میگنیٹسکی ایکٹ کے تحت کیوبا کی قومی انقلابی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے سربراہ اور نائب سربراہ آسکر کالیاس والکارسی اور ایڈی سیرا ایریاس کو امریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیاہے۔