امریکی قومی سلامتی حکمتِ عملی 2025 اور بھارت کے ساتھ ٹرمپ کے اتار چڑھاؤ والے تعلقات

ٹرمپ

?️

 امریکی قومی سلامتی حکمتِ عملی 2025 اور بھارت کے ساتھ ٹرمپ کے اتار چڑھاؤ والے تعلقات

واشنگٹن کی جانب سے جاری کی گئی امریکی قومی سلامتی حکمتِ عملی 2025 سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے ایشیا کے بارے میں اپنا رویہ نمایاں طور پر تبدیل کر لیا ہے۔ اس نئی حکمتِ عملی میں چین اور روس کے خلاف کھلی محاذ آرائی پر توجہ کم کر دی گئی ہے، جبکہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں بھی سرد مہری نمایاں ہوتی جا رہی ہے۔ اس صورتِ حال نے خطے میں بھارت کے کردار اور بحرِ ہند۔بحرالکاہل کی آئندہ سکیورٹی پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

تجزیاتی ویب سائٹ یوریشیا ریویو کے مطابق، اس دستاویز میں امریکہ نے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ دنیا میں کچھ ممالک کا اثر و رسوخ بڑھ چکا ہے اور وہ اب عالمی طاقت کے ڈھانچے کا مستقل حصہ ہیں۔ اس سوچ کے تحت چین اور روس کو اب براہِ راست عالمی نظام کے لیے خطرہ قرار دینے کے بجائے ایسے طاقتور کھلاڑیوں کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جن کے ساتھ عملی انداز میں معاملات طے کرنا ہوں گے۔

اس پالیسی تبدیلی کا اثر امریکہ کے ایشیائی اتحادیوں، خصوصاً جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور بھارت پر پڑ رہا ہے۔ بھارت اور امریکہ کے تعلقات حالیہ مہینوں میں خاصے کشیدہ ہوئے ہیں، جن کی ایک بڑی وجہ ٹرمپ حکومت کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر نئی تجارتی پابندیاں اور روس سے تیل و گیس کی خریداری پر بھارت پر تنقید ہے۔

یہ صورتحال ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت اور بائیڈن انتظامیہ کے برعکس ہے، جب بھارت کو بحرِ ہند۔بحرالکاہل میں امریکی حکمتِ عملی کا مرکزی ستون سمجھا جاتا تھا۔ اب نئی دستاویز میں بھارت کا ذکر محدود اور عمومی نوعیت کا ہے، جبکہ چین کو زیادہ تر معاشی تناظر میں نمایاں کیا گیا ہے۔ روس کا ذکر بھی زیادہ تر یورپی سلامتی اور اسٹریٹجک استحکام کے حوالے سے آتا ہے۔

ماہرین کے مطابق، امریکہ کی توجہ اب دوبارہ مغربی نصف کرے (ویسٹرن ہیمی اسفیئر) کی جانب بڑھ رہی ہے اور ایشیا کی اہمیت نسبتاً کم ہو رہی ہے۔ اگرچہ واشنگٹن اب بھی بھارت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ کوآڈ جیسے علاقائی فورمز میں کردار ادا کرے، مگر عملی اقدامات اس شراکت کو کمزور کر رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر امریکہ نے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو سنجیدگی سے نہ لیا اور بھارت جیسے شراکت داروں کو نظرانداز کیا، تو اس کا نتیجہ خطے میں عدم استحکام، کشیدگی اور مزید قطبیت کی صورت میں نکل سکتا ہے، جو بالآخر خود واشنگٹن کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

مشہور خبریں۔

افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا معاملہ، بھارت میں شدید کھلبلی مچ گئی

?️ 16 اپریل 2021نئی دہلی (سچ خبریں)  افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کو لے

فرانس کا عوامی قرضہ 2.8 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر گیا

?️ 18 دسمبر 2021سچ خبریں: فرانسیسی اخبار لی فیگارو کے مطابق فرانسیسی ادارہ برائے شماریات اور

صیہونی تارکین وطن کی 3 نسلوں پر اسرائیلی حکومت کا شرمناک قبضہ

?️ 5 جنوری 2025سچ خبریں: Yediot Aharanot اخبار نے ایک تارکین وطن خاندان کے بارے

فلسطین اور کشمیر کے مسائل کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا:شہباز شریف کا ’’ارنا‘‘ کو خصوصی انٹرویو

?️ 26 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم محمد شہباز شریف نےحالیہ پاک بھارت جنگ

مودی بھارت میں غیرمقبول ہوچکا، مستعفی ہوجانا چاہیے، مولانا فضل الرحمٰن

?️ 14 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سربراہ جمعیت علمائے اسلام ( ف ) مولانا

دنیا کو افغانستان میں مسلح گروہوں کی حمایت نہیں کرنی چاہیے: طالبان وزیر داخلہ

?️ 11 مئی 2022سچ خبریں: افغانستان کے لیے یورپی یونین کے خصوصی نمائندے تھامس نکلسن

پاکستانی حجاج ابھی تک بلا تکلیف

?️ 3 مئی 2025سچ خبریں: پاکستان کے وزارت مذہبی امور کی جانب سے حجاج کے

جوہری پروگرام سے متعلق میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جارہا ہے، وزیر خزانہ

?️ 21 مارچ 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے