سچ خبریں:سوڈان میں تنازعات اور تشدد کے ساتھ ہی خرطوم میں امریکی سفارت خانے کے ملازموں نے محفوظ مقام پر پناہ لی ہے اور چھپے ہوئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے رابطہ کار جان کربی نے اس کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہوائی اڈے کی بندش اور تشدد میں اضافے کی وجہ سے سوڈان سے امریکی شہریوں کی روانگی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
کربی نے یہ بھی کہا کہ سوڈان میں خطرناک کشیدگی سابقہ سیاسی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور ہم دونوں فریقوں سے فوری طور پر مذاکرات کرنے پر زور دیتے ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر نے یہ بھی کہا کہ ہم فوج اور تیز رفتار رسپانس فورسز سے فوری طور پر تشدد کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کوآرڈینیٹر جوزپ بوریل نے اعلان کیا کہ خرطوم میں یورپی یونین کے سفیر پر ان کے گھر کے اندر حملہ کیا گیا۔
سوڈان میں ملکی فوج اور ریپڈ ری ایکشن ملیشیا کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ دریں اثنا، سوڈانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ محمد حمدان دقلو جسے حمیدتی کے نام سے جانا جاتا ہے،ؤ اپنے چھپنے کی جگہ سے فرار ہو گیا ہے۔
سوڈانی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسا اس وقت ہوا جب اس کی حفاظت پر مامور محافظوں اور سپاہیوں نے اسے رہا کیا۔
سوڈانی فوج نے یہ نہیں بتایا کہ حمدتی کہاں بھاگ گیا یا چھپ گیا۔