سچ خبریں:میکسیکو کے صدر نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے اپنے ملک میں واشنگٹن کی مداخلتوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق میکسیکو کے صدر نے اپنے ملک کے اندرونی معاملات میں امریکی اداروں کی مداخلت روکنے کا مطالبہ کیا،میڈیا میں شائع ہونے والے خط کے مطابق میکسیکو کے صدر نے اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے کہا ہے کہ وہ امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کو میکسیکو میں متحارب گروپوں کی مالی امداد کرنے سے روکیں۔
اس خط میں میکسیکو کے صدر نے کھل کر امریکہ کی مداخلت پر تنقید کی، میکسیکو کے صدر اینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ میکسیکو کے کن گروپوں کو امریکی فنڈنگ روکنی چاہیے لیکن وہ ماضی میں متعدد میڈیا اداروں پر قدامت پسند تحریک کا حصہ بننے کا الزام لگا چکے ہیں جو ان کی حکومت کے خلاف ہے اور اسے امریکی حمایت حاصل ہے۔
خط میں انہوں نے کہا کہ واشنگٹن انتظامیہ خاص طور پر امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کی مدد سے، کچھ عرصے سے ان تنظیموں کو مالی امداد فراہم کر رہی ہے جو اس ملک کی قانونی حکومت جس کی میں نمائندگی کرتا ہوں، کی کھلے عام مخالفت کر رہی ہیں جو واضح طور پر ایک مداخلت پسندانہ کاروائی ہے اور بین الاقوامی قانون نیز ان تعلقات کے خلاف ہے جو آزاد اور خودمختار ریاستوں کے درمیان ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ میکسیکو نے 2021 میں بھی ریاستہائے متحدہ کو ایسا ہی ایک خط بھیجا تھا جس میں ریاستہائے متحدہ کی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی سے کہا گیا تھا کہ وہ اس ملک کی حکومت پر تنقید کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے لیے مختص فنڈ واپس لے۔
تاہم بدھ کو امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کے ترجمان نے امریکہ اور میکسیکو کے درمیان گہری شراکت داری پر زور دیا، USAID کے اہلکار نے کہا کہ ہم جامع، پائیدار اور مقامی طور پر ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے سول سوسائٹی سمیت مختلف مقامی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔