سچ خبریں:افغان نیوز ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ امریکی وزیر دفاع اور وزیر دفاع نے افغان صدر محمد اشرف غنی کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے اسے افواہ قرار دیا۔
افغانستان کے ماندگار اخبار نے آج جمعہ کی صبح اطلاع دی ہے کہ انتھونی بلنکن اور لائیڈ آسٹن نے جمعرات کی رات محمد اشرف غنی کو ٹیلی فون کیا اور عبوری حکومت بنانے کے لیے ان سے مستعفی ہونے کو کہا، دریں اثنا امریکی میڈیا کے مطابق ، امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے افغان صدر اشرف غنی سے استعفیٰ کی درخواست نہیں کی اور یہ جو افواہیں پھیلائی گئی ہیں مکمل طور پر جھوٹی ہیں۔
واضح رہے کہ اشرف غنی کے استعفے کو مسترد کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان نے زور دیاکہ یہ افغانوں پر منحصر ہے کہ وہ طے کریں گے کہ اس ملک (افغانستان) کی قیادت کون کرے، لیکن افغان میڈیا نے اس حوالے سے لکھاکہ امریکی وزیر خارجہ اور وزیردفاع کی ٹیلی فون کال افغانستان کے صدر کوکل رات اس وقت آئی جب صوبہ ہرات ، جو ملک کے سب سے بڑے اور اسٹریٹجک شہروں میں سے ایک ہے ، پر طالبان کا قبضہ ہوگیا، انہوں نے اس شہر کی جیل پر قبضہ کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق صوبے کے عوامی کمانڈر محمد اسماعیل خان فوجی حکام کے ساتھ صوبے میں ایک فوجی اڈے پر گئے اور طالبان نے اسماعیل خان کے نجی گھر کا کنٹرول بھی سنبھال لیا، افغانستان ون ٹی وی کے رپورٹر بشیر احمد قاسانی نے اب سے کچھ دیر پہلے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ ہلمند اور قندھار کے صوبے بھی طالبان کے حوالے کر دیے گئے ہیں ، تاہم ان صوبوں کی صورتحال کے بارے میں کوئی تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔
ادھر افغانستان کے کچھ ذرائع نے لکھا ہے کہ سابق افغان صدر حامد کرزئی کل کابل سے قندھار کے لیے روانہ ہوئے ، تاہم حامد کرزئی کے قندھار کے دورے کی وجہ اور تفصیلات واضح نہیں ہیں۔