سچ خبریں: امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے عراقی کردستان کے صوبہ دوہوک پر کل کے حملے میں ترکی کے کردار کے امکان کا ذکر کیے بغیر اس حملے کے بارے میں ایک بیان جاری کیا۔
ایسے میں جہاں عراق کے کردستان ریجن پر کل کے حملے نے بغداد اور آنکارا کے تعلقات میں تناؤ پیدا کر دیا ہے امریکی محکمہ خارجہ نے بھی اس پر تبصرہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ واشنگٹن عراق کے صوبہ دوہوک میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔
انہوں نے جاری رکھا کہ شہریوں کا قتل ناقابل قبول ہے اور تمام ممالک کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہیے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم عراق کی خودمختاری اور اس کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے لیے اپنی مضبوط حمایت برقرار رکھتے ہیں ۔
واشنگٹن کی جانب سے یہ بیان ایسی صورت حال میں جاری کیا گیا جب عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے ترکی پر اس حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔ ان کے مطابق عراقی عسکری ماہرین نے ترکی کے کردستان ریجن پر حملے کی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس حملے میں 9 افراد شہید اور 31 زخمی ہوئے۔
فواد حسین نے خبردار کیا کہ اگر ترک حکومت اور ورکرز پارٹی کے درمیان کوئی مسئلہ ہے تو اس مسئلے کو عراق کی سرزمین میں نہیں گھسیٹا جانا چاہیے بعض عراقی عسکری ماہرین نے ثابت کیا کہ یہ حملہ ترکی کا تھا۔
عراقی حکام کی جانب سے شمالی عراق پر ترکی کے حملے کی مذمت کے بعد ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک نے عراقی شہریوں پر حملہ نہیں کیا۔
لیکن عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین نےالسمریہ چینل کے رپورٹر کے ساتھ گفتگو میں اعلان کیا کہ عراقی فوجی ماہرین نے کردستان کے علاقے پر ترکی کے حملے کی تصدیق کر دی ہے۔