امریکہ میں معاشی بحران کے دوران پینٹاگون کا نام تبدیل کرنے پر اربوں ڈالر خرچ

پنٹاگون

?️

امریکہ میں معاشی بحران کے دوران پینٹاگون کا نام تبدیل کرنے پر اربوں ڈالر خرچ

ایسے وقت میں جب امریکا شدید مہنگائی اور معاشی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے وزارت دفاع (پینٹاگون) کا نام بدل کر ’وزارتِ جنگ رکھنے کا فیصلہ ٹیکس دہندگان کو دو ارب ڈالر تک کا بھاری بوجھ ڈال سکتا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز کے مطابق ٹرمپ کے حکم نامے کے تحت تمام فوجی تنصیبات، دفاتر، سرکاری دستاویزات، ویب سائٹس اور ڈیجیٹل سسٹمز میں موجود ڈپارٹمنٹ آف ڈیفنسکا نام تبدیل کرنا ہوگا۔ کانگریس کے کئی سینئر ارکان کا کہنا ہے کہ صرف نئے سائن بورڈز اور سرکاری لیٹرہیڈز کی تبدیلی پر ہی تقریباً ایک ارب ڈالر خرچ آ سکتا ہے۔

کانگریس کے چند معاونین کے مطابق سب سے مہنگا مرحلہ ہزاروں سرکاری اور فوجی ویب سائٹس، ای میل سسٹمز اور کمپیوٹر پروگرامز میں تبدیلی ہوگا، جس کے لیے وسیع ڈیجیٹل ری کوڈنگ ضروری ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان شان پارنل نے اعتراف کیا ہے کہ حتمی لاگت کا تخمینہ ابھی طے نہیں ہوا، تاہم ادارہ ٹرمپ کے حکم کے مطابق تبدیلی کے عمل کو ’’مستقل‘‘ بنانے پر کام کر رہا ہے۔ ان کے مطابق موجودہ سیاسی کشیدگی اور سرکاری شٹ ڈاؤن نے عملے کی کمی پیدا کردی ہے، جس کی وجہ سے تخمینے میں تاخیر ہو رہی ہے۔

ٹرمپ نے چند روز قبل ’’یومِ سابقینِ فوج‘‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت ’’امریکی فوج کا وقار بحال کر رہی ہے‘‘ اور اسی لیے وزارت دفاع کا نام تبدیل کرکے اسے اس کے ’’اصلی عنوان‘‘ یعنی وزارتِ جنگ سے دوبارہ موسوم کیا جا رہا ہے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ نام کی سرکاری تبدیلی کے لیے کانگریس کی منظوری لازمی ہے۔

ستمبر میں ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت وزیر دفاع پِیٹ ہیگَسٹ کو ’’وزیر جنگ‘‘ کا لقب استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور پینٹاگون نے اسی بنیاد پر اپنی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے نام بھی تبدیل کرنا شروع کر دیے تھے۔

ریپبلکن سینیٹرز رِک اسکاٹ اور مائیک لی نے کانگریس میں نام تبدیل کرنے کا بِل پیش کیا ہے، جبکہ ڈیموکریٹ سینیٹرز نے اس اقدام کو ’’فضول خرچی‘‘ اور ’’ریاکاری‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل لاگت کا حساب مانگا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی قومی سلامتی کے بنیادی کاموں سے توجہ ہٹا کر سیاسی دکھاوے پر زور دیتی ہے۔

امریکی محکمۂ جنگ کا نام تاریخ میں کئی بار بدلا جا چکا ہے، لیکن 1947 میں صدر ٹرومین کے حکم پر اسے ’’وزارت دفاع‘‘ کا مستقل سرکاری نام دیا گیا تھا۔ اب ایک بار پھر اس نام کی تبدیلی پر امریکا میں سیاسی بحث شدت اختیار کرتی جا رہی ہے—خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک مہنگائی اور بجٹ خسارے کی مار جھیل رہا ہے۔

مشہور خبریں۔

پی ٹی آئی کے 90 فیصد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے، بیرسٹر گوہر کا دعویٰ

?️ 1 جنوری 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر

غزہ کی شکست سے آنے والے آفٹر شاکس کی ٹرین شاباک پر پہنچی

?️ 22 جنوری 2025سچ خبریں: آئی ڈی ایف کے چیف آف اسٹاف اور آئی ڈی ایف

عراق کے انتخابات اس ملک کی سیاست میں تبدیلی لاسکتے ہیں؟

?️ 27 جون 2021سچ خبریں:عراقی حکومت نے گذشتہ سال دسمبر کے آخر میں وزیر اعظم

غزہ میں 13 ہزار سے زائد بچے مارے گئے: یونیسیف

?️ 9 اپریل 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین

امریکی جج: امریکی حکومت کا ہارورڈ یونیورسٹی کی فنڈنگ ​​میں کمی کا اقدام غیر قانونی ہے

?️ 4 ستمبر 2025سچ خبریں: ایک وفاقی جج نے فیصلہ دیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ

شامی فوج کے فضائی دفاعی نظام کے ہاتھوں صہیونی جارحیت ناکام

?️ 26 اکتوبر 2024سچ خبریں:شامی فوج کے فضائی دفاع نے آج صبح صہیونی حکومت کی

غزہ جنگ | غزہ میں رہائشی علاقوں اور اسکولوں پر صہیونی حملوں میں شدت آتی جا رہی ہے

?️ 26 ستمبر 2025سچ خبریں: غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کی نسل کشی

تشویشناک حالت میں معروف اداکارہ زیبا بیگم ہسپتال منتقل

?️ 9 مارچ 2021لاہور{سچ خبریں} ماضی کی معروف اداکارہ زیبا بیگم کی حالت بگڑ گئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے