سچ خبریں:میڈیا رپورٹس سے متحدہ عرب امارات کے حکمران خاندان کے مابین طاقت کی جنگ کی نشاندہی ہوتی ہے جو دو بھائیوں اور چچا بھتیجوں کے مابین جاری ہے۔
متحدہ عرب امارات لیکس رپورٹ کے مطابق ایک اماراتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زائد اور اس ملک کی قومی سلامتی کے مشیر اور ان کے بھائی طحنون بن زائد کے درمیان کشیدگی کے باعث بن زائد نے اپنے ذاتی محافظوں کو بدل دیا ہے۔
ذرائع نے امارات لیکس کو بتایا کہ محمد بن زائ نےد فرانسیسی کمپنی Secopex سے اپنی حفاظت اور اپنی رہائش کو یقینی بنانے کے لیےخصوصی فورسز لی ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فورسز ابو ظہبی کےولی عہد کے تمام ملکی اور غیر ملکی سفر میں ان کے ساتھ ہوں گی،ذرائع نے زور دے کر کہا کہ یہ فیصلہ اس کے بعد کیا گیا ہے جب بن زائد نے اپنے کے حامی محافظوں کو بدلنے کا فیصلہ کیا۔
یادرہے کہ فرانسیسی کمپنی Secopex کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شخصیات کے تحفظ کے میدان میں دنیا کی ایک اہم نجی سکیورٹی کمپنی ہے کیونکہ اس کی افواج صرف افسران اور انتہائی ہنر مند انٹیلی جنس سروسز کے سابق ممبروں پر مشتمل ہیں،اس کمپنی کے پاس تربیت یافتہ فوجیوں کی ایک بڑی تعدادبھی ہے جو لیبیا ، عراقی کردستان ، صومالیہ اور وسطی افریقہ کی لڑائیوں میں لڑی ہے۔
کمپنی کا بانی پیری مرزالی نامی یہودی فری میسن سے وابستہ ایک سابقہ فرانسیسی انٹیلی جنس افسر ہے ، جس پر عراق میں قتل و غارت جیسے جرائم میں ملوث ہونے کا الزام ہے اور اسے دنیا کی سب سے خطرناک نجی سکیورٹی کمپنی قرار دیا گیاہے، فری میسن کمپنی اور اس کے بانی کو میڈیا کے دائرے سے دور رکھنے کے لئے سخت کوشش کر کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ محمد بن زائد کے بیٹے خالد اور اس کے چچا طحنون بن زائد کے درمیان اثر و رسوخ اور ذاتی مفادات کو لے کر اقتدار کی خفیہ جنگ کی بہت سی اطلاعات موصول ہوئی ہیں یہاں تک کہ اس دشمنی اور تصادم اس نے متحدہ عرب امارات کو بھی متاثر کیا ہے۔