سچ خبریں:الجزائر کے صدر نے الجزیرہ چینل کو دیے جانے والے اپنے ایک انٹرویو میں فلسطین ، لیبیا ، الجزائر کی داخلی صورتحال ، مغربی صحراؤں اور افریقی ممالک سمیت مختلف امور پر اپنا مؤقف بیان کیا۔
الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون نے الجزیرہ کو بتایا کہ فلسطین کے بارے میں الجزائر کا مؤقف تبدیل نہیں ہواہے، انہوں نے مزید کہاکہ تمام عرب ممالک نےفلسطین کی سرزمین کو بچانے کے لیے اسرائیل کےساتھ امن معاہدے کیے لیکن اس وقت نہ فلسطین کی سرزمین بچ سکی ہے اور نہ امن قائم ہوا ہے پس صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کاکیا فائدہ ہوا ہے؟، تبون نے مزید کہاکہ مغربی صحراؤں کے بارے میں بھی ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیل نہیں آئی ہے ، انہوں نے کہا:کہ الجزائر سازشوں کا نشانہ ہے کیونکہ یہ ایک ایسا ملک ہے جو عرب دنیا کے خلاف سازشوں کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
الجزائر کے صدر نے لیبیا کے بارے میں اس ملک کےسابقہ مؤقف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ طرابلس ایک سرخ لکیر ہے اور یہ ہمارے مؤقف کی عکاسی کرتا ہے اور یہ پیغام سب تک پہنچ چکاہے، الجزائر طرابلس کو کرائے کے ایجنٹوں کے ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے لئے مداخلت کے لئے تیار ہے، ہم نے غیر ملکی ایجنٹوں کے ہاتھوں میں جانے والے پہلے عرب دارالحکومت کی مخالفت کی ۔
لیبیا کے بعد مالی اور مغربی افریقی ممالک میں عدم استحکام کا حوالہ دیتے ہوئے الجزائر کے صدر نے کہا کہ اس ملک کی حالیہ مشقیں کسی غیر متوقع واقعے کے لئے تیاری کی کے بارے میں تبلاتی ہیں، انہوں نے اپنے ملک کی داخلی صورتحال کے بارے میں بھی بات کی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہاکہ ہم 13 ملین الجزائریوں کی حمایت سے خطرے کی منزل سے گزر چکے ہیں ، یہ مرحلہ جس نے ملک کو صدر عبد العزیز بوتفلیکا کی پانچویں مدت سے بچایا جو اپنی چوتھی مدت میں توسیع کرنے کا ارادہ رکھتے تھےتاہم ہماری سکیورٹی فورسز اور فوج کی حمایت یافتہ پرامن عوامی تحریک جیت گئی۔
تبون نے زور دے کر کہا کہ باندی نے سابق صدر کی بیماری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید پانچ سال اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جبکہ اس گروہ نے سیکڑوں اربوں ڈالرچوری کرکے بیرون ملک بھیج دیےہیں۔