سچ خبریں:طالبان نے افغانستان میں ملکی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں میں خواتین کی ملازمت پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔
النشرہ ڈیٹا بیس کی رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کی وزارت اقتصادیات نے منظور شدہ ڈریس کوڈ کی عدم تعمیل کی شکایات موصول ہونے کے بعد ملکی اور بین الاقوامی غیر سرکاری کمپنیوں میں افغان خواتین کی ملازمت پر پابندی کا اعلان کیا۔
اس رپورٹ کے مطابق افغانستان میں سرگرم غیر سرکاری تنظیموں کے لیے لائسنس جاری کرنے کی ذمہ دار طالبان حکومت کی وزارت اقتصادیات نے ایک خط میں اعلان کیا کہ ملکی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں میں اسلامی حجاب اور خواتین کی سرگرمیوں سے متعلق دیگر قوانین پر عمل نہ کرنے کی سنگین شکایات موصول ہوئی ہیں جس کے بعد ان تنظیموں میں خواتین کی ملازمت پر پابندی عائد کیے جانے کا حکم غیر سرکاری تنظیموں کو پہنچا دیا گیا ہے۔
دریں اثنا، طالبان نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اگلے نوٹس تک افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین پر یونیورسٹی کی تعلیم پر پابندی ہے، طالبان حکومت کی وزارت اعلیٰ تعلیم کے ترجمان حافظ ضیاء اللہ ہاشمی نے اعلان کیا کہ وزارت اعلیٰ تعلیم نے تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کو ایک نوٹیفکیشن بھیج دیا ہے جس میں خواتین کی یونیورسٹی کی تعلیم پر اگلے نوٹس تک پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نےافغان یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کی مزید تعلیم کی معطلی کی خبروں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، افغانستان کا پڑوسی ہونے کے ناطے اس ملک میں امن، استحکام اور ترقی میں دلچسپی رکھتا ہے، ہمیں افغانستان میں لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی خبر سن کر افسوس ہوا ہے ۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ سید رسول موسوی نے بھی اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا کہ ہم نے افغان سفارت خانے کے سربراہ کو دعوت دے کر افغان یونیورسٹیوں میں طالبات کی تعلیم کی معطلی کے حوالے سے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے ان مسائل کے حل بشمول آن لائن اور ایران میں موجودہ انفراسٹرکچر کا استعمال کرتے ہوئے افغان لڑکیوں کی مختلف طریقوں سے تعلیم کا انتظام کرنے میں مدد کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی آمادگی کا اعلان کیا۔
درایں اثنا اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بھی اپنے بیان میں طالبات کی طالبات کی تعلیم پر پابندی کو افغانستان کے مستقبل کے لیے تباہ کن قرار دیا نیز امریکہ نے طالبان کی جانب سے خواتین کو یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے پر اگلے نوٹس تک پابندی لگانے کے اقدام پر بھی ردعمل ظاہر کیا۔