سچ خبریں:افغانستان میں اقوام متحدہ کے OCHA دفتر نے بدھ کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ 2019 سے 2022 تک ملک کے عوام کے قرضوں میں اوسطاً چھ گنا اضافہ ہوا ہے۔
اس بیان کے مطابق مذکورہ مدت میں افغان خاندانوں کے قرضوں کی رقم 114 ڈالر سے بڑھ کر 687 ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے دفتر نے بھی تاکید کی کہ ہمیں افغانستان کے لوگوں سے لاتعلق نہیں رہنا چاہیے اور ان کی مدد جاری رکھنی چاہیے۔
اس تنظیم کے مطابق افغانستان میں لوگ ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہیں اور اس ملک میں خاندان مشکل سے کافی خوراک مہیا کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 15 اگست 2021 کو افغانستان میں طالبان گروپ کے اقتدار میں آنے اور غیر ملکی امداد بند کرنے کے بعد اس ملک میں بے روزگاری اور غربت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور قومی کرنسی کی قدر میں بھی تیزی سے کمی آئی ہے۔
اقوام متحدہ نے پہلے اعلان کیا تھا کہ حالیہ برسوں میں افغانستان میں غربت کے مسئلے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور 28 ملین افراد جو ملک کی آبادی کا تقریباً دو تہائی ہیں کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ سے منسلک ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی گزشتہ سال اکتوبر میں اعلان کیا تھا کہ 10 میں سے 9 افغان شہری مناسب خوراک تیار کرنے سے قاصر ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 15 اگست کو افغانستان میں طالبان گروپ کے برسراقتدار آنے اور غیر ملکی امداد روکنے کے بعد اس ملک میں بے روزگاری اور غربت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور قومی کرنسی کی قدر میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔