سچ خبریں: سینکڑوں کابلیوں نے کابل میں مسجد جامع عبدالرحمن کے سامنے ریلی نکالی تاکہ امریکہ اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے ضبط کیے گئے اربوں ڈالر کے امریکی اثاثے آزاد کرائے جائیں۔
مظاہرے میں شریک افغان انجمن جوانان مسلم کے رکن نورالدین جلالی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ یہ رقم واپس کریں کیونکہ یہ صرف افغانیوں کی ملکیت ہے یہ ہمارے افغانوں اور تاجروں کا پیسہ ہے ، جو خوراک اور دوایئں خریدنے کے لیے استعمال مین آتا ہے۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی ٹویٹ کیا کہ لوگ کابل میں سڑکوں پر نکل آئے اور افغانستان کے مرکزی بینک کی فوری رہائی کا مطالبہ کریں انہوں نے نعرہ لگایا ہمارے لوگ مشکل معاشی صورتحال میں ہیں ، انتہائی غربت پر قابو پانے کے لیے ہمارے اثاثوں کو فورا خاجی کیا جائے
۔
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکہ نے افغانستان کے مرکزی بینک کے تقریبا 10 ارب ڈالر کے اثاثے مسدود کر دیے اور ملک میں نقد رقم بھیجنا بند کر دی جس سے افغانستان میں مزید بحران بڑھ گیا۔
دنیا کے کسی بھی ملک نے ابھی تک افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ، تاہم پاکستان ، روس ، چین اور ازبکستان سمیت متعدد ممالک نے افغان اثاثوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ترجمان گیری رائس کے مطابق ، افغانستان کے ساتھ تنظیم کے تعلقات اس وقت تک معطل رہیں گے جب تک کہ افغانستان میں طالبان کی زیرقیادت حکومت کو تسلیم کرنے کے بارے میں عالمی برادری کا موقف واضح نہیں ہو جاتا۔