سچ خبریں:افغانستان کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ افغانستا ن کے لیے امریکی ایلچی خلیل زاد نے اپنے دورہ کابل کے دوران ، افغان رہنماؤں کے ساتھ طالبان کے ساتھ مخلوط حکومت کے قیام پر تبادلہ خیال کیا۔
افغانستان کی طلوع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کے امن کے لئے امریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے دورہ کابل کے دوران اس ملک کے صدر اشرف غنی سمیت دیگر سیاستدانوں کے ساتھ طالبان کے ساتھ مخلوط حکومت کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا، طلوع نیوز نے اطلاع دی ہے کہ حامد کرزئی اور عبداللہ عبد اللہ کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ خلیل زاد نے سیاستدانوں کے سامنے مشترکہ حکومت کا منصوبہ پیش کر دیا ےہ ہے اور کہا ہے کہ وہ اس منصوبے کے بارے میں جلد سے جلد اپنے خیالات بیان کریں ۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ خلیل زاد نے افغان سیاست دانوں کو یہ بھی بتایا تھا کہ دوحہ میں امن عمل کو یک طرفہ کردیا جائے گا اور بون سربراہ کانفرنس کی طرح ایک عظیم الشان قومی اور عالمی سربراہی اجلاس ، جس میں طالبان کی زیرقیادت مخلوط حکومت قائم کرنے کا انعقاد کیا جائے گا، در ایں اثنا سابق صدر کرزئی کے قریبی اتحادی شہزادہ مسعود نے کہاکہ بون کانفرنس کی طرح ، یہاں بھی ایک بڑی بین الاقوامی کانفرنس ہوگی جس میں طالبان اور جمہوریہ قیادت کی سطح پر حصہ لیں گے ، اور ساتھ ہی بین الاقوامی برادری بشمول امریکہ اور خطہ کے مماملک حصہ لیں گے اسی کے ساتھ بین الاقوامی برادری سے سیاسی قانونی جواز لینے اور روایتی لویا جرگہ کے ذریعے قومی قانونی حیثیت حاصل کرنے کے لئے ایک سیاسی معاہدہ ہونا چاہئے۔
افغانستان مفاہمت کی اعلی کونسل کے چیئرمین عبد اللہ عبد اللہ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ خلیل زاد نے ملک کے سیاستدانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد طالبان کے ساتھ مشترکہ حکومت کے منصوبے کے بارے میں اپنے خیالات کو حتمی شکل دیں، لیکن بنیادی سوال یہ ہے کہ مشترکہ حکومت کے بعد آئندہ کا نظام کیسا ہوگا؟ افغانستان کی سپریم قومی مفاہمت کونسل کی سربراہی کے رکن سید اسحاق گیلانی نے کہامشترکہ حکومت مسٹر کرزئی کے دور کی طرح ہوگی جو زیادہ کارآمد نہیں ہوگی لیکن یہ اس وقت کے حالات بہتر ہے اور اس کا فائدہ یہ ہے کہ جنگ بند ہو جائے گی لیکن خدا کرے یہ آپشن عارضی ہو، افغانستان میں ایک نیا منصوبہ ہونا لازمی ہے۔