سچ خبریں: اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف نے افغانستان میں بچوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ بچوں کے اسکول جانے سے محروم ہونے کا خطرہ ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں ضرورت مند بچوں اور خاندانوں کی غذائیت، صحت، سماجی اور تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 2 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
یونیسیف نے مزید کہا کہ اگر یہ رقم فراہم کر دی جائے تو صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہ ہونے سے بچ جائے گا اور اس کے علاوہ افغانستان میں 24 ملین سے زائد افراد کی فوری ضروریات پوری ہو سکیں گی۔
یونیسیف نے افغانستان میں سنگین انسانی صورتحال سے خبردار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو خوراک کے تباہ کن بحران، خشک سالی اور مختلف بیماریوں خصوصاً خسرہ کا سامنا ہے۔
اس کی بنیادی تشویش افغانستان میں بچوں کی انسانی صورتحال ہےکیونکہ یونیسیف کا کہنا ہے کہ ملک میں لاکھوں بچے بھوک اور موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
ایجنسی کے مطابق پینے اور صحت کی خدمات تک رسائی کی کمی اور خوراک کے بحران کی وجہ سے افغانستان میں 2022 تک پانچ سال سے کم عمر کے نصف بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یونیسیف کے مطابق افغانستان میں 10 میں سے 8 افراد کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں جس سے کئی طرح کی مہلک بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ان بیماریوں میں سے ایک خسرہ ہے۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ اس سال افغانستان میں خسرہ کے 60 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
اس کا تخمینہ ہے کہ اگر اسے 2 بلین ڈالر ملتے ہیں تو یہ شدید غذائی قلت کے شکار 10 لاکھ بچوں کا علاج کرے گا، 10.5 ملین بچوں کو خسرہ کی ویکسین لگائے گا، 11.5 ملین لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرے گا، اور 7.5 ملین بچوں کو تعلیم دے گا۔ اور ضرورت مند خاندانوں میں نقد رقم تقسیم کرے گا۔ .