سچ خبریں:امریکہ دوسرے ممالک کو ایٹمی ہتھیاروں سے خالی کرنے کی بات کر رہا ہے جبکہ اس کے اقدامات سے دنیا بھر میں مزید ہتھیاروں کی دشمنی جاری ہے۔
پولیٹیکو نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سپر پاورز کے درمیان پہلی جوہری دشمنی اس بارے میں بصیرت فراہم کرتی ہے کہ مزید ہتھیاروں کی دشمنیوں کو کیسے منظم کیا جائے،رپورٹ کے مطابق یہ نظریہ کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کو ایک دوسرے پر فیصلہ کن برتری حاصل نہیں کرنی چاہیے جبکہ دنیا میں نئے جوہری ہتھیاروں کی توسیع اور جدید کاری نہایت اہم ہوگئی ہے جس کی تازہ ترین مثال سرد جنگ کے تجربے کو دہرانا ہے۔
واضح رہے کہ جب امریکہ نے 32000 سے زیادہ جوہری وار ہیڈز بنائے اور سابق سوویت یونین نے 40000 سے زیادہ وار ہیڈز بنائے تو ایک جوہری تعطل پیدا ہوا جو مہنگا اور عدم استحکام کا باعث تھاجبکہ عالمی جوہری ہتھیاروں کا مقابلہ ایسے واقعے کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے دو اہم اسباق پیش کرتا ہے۔
سب سے پہلےامریکہ اور چین کو نئی ٹیکنالوجیز کو محدود کرنے کی کوششوں سے گریز کرنا چاہیے اور باہمی تعاون کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے،دوسرے یہ کہ انہیں طویل سفر کے لیے تیار رہنا چاہیےکیونکہ اس پیش گوئی کو مضبوط کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کرنا آسان نہیں ہے،تاہم امریکی اقدامات خاص طور پر حالیہ برسوں میں، نے ہتھیاروں کی دشمنی کو ہوا دی ہے۔