سچ خبریں:موساد کے سابق سربراہ نے کہا کہ تل ابیب کے پاس قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دستخط کرنے اور اپنے قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے رہنما یحییٰ السنور سے اتفاق کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اسیروں کی واپسی کے بغیر جنگ ختم نہیں کر سکتا لیکن ان افراد کی رہائی صرف السنور کے فیصلے سے ہو گی اور وہ واحد شخص ہے جو ان کی رہائی کے لیے شرائط کا تعین کرتا ہے۔
باردو نے کہا کہ دوسری طرف ہمیں اس مسئلے کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے اگر 136 افراد کی لاشوں کی واپسی کے ساتھ جنگ ختم ہوتی ہے تو یہ اسرائیل ہو گا جو پہلی بار جنگ ہارے گا۔
موساد کے سابق سربراہ نے اپنے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ اگر السنوار مارا جاتا ہے تو ہمارے پاس قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کرنے والا کوئی نہیں ہوگا، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ شہریوں سے منہ موڑنا بہت بڑا غداری ہے، لہٰذا اگر نیتن یاہو نے قیدیوں کو نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ وہ اسے تابوت میں وصول کریں، تاکہ اسے لوگوں کے کانوں تک پہنچایا جا سکے۔
تامیر باردو کے مطابق نیتن یاہو جس نقطہ نظر کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ خالصتاً فوجی ہے اور اس میں کوئی سیاست نہیں ہے اور یہ اسرائیل کے لیے ایک بہت بڑی تباہی کا باعث بنے گا جس سے ہم باہر نہیں نکل سکیں گے۔