سچ خبریں:ٹائمز آف اسرائیل نے اپنے ایک کالم میں صیہونی حکومت کی اندرونی کشمکش کو یہودی ریاست کے عنقریب خاتمے کی علامت قرار دیا ہے جو مزاحمتی قوتوں اور فلسطین کی طاقت میں اضافہ کا باعث ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے اس اخبار کے سینئر تجزیہ کار ہاویو ریٹگ گور کی لکھی ہوئی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیل کی اندرونی کشمکش حماس اور ایران کے لیے یہودی ریاست کی تباہی قریب آنے کی علامت ہے،اس رپورٹ میں لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی تقریر کا حوالہ دیا ہے کہ حزب اللہ کے رہنما نے جمعہ کے روز کہا کہ آخر کار حالات کا رخ اسرائیل کے خلاف ہو گا اور یہ کہ استقامتی محاذ نہایت ہی پر اعتماد ہے جبکہ اسرائیلی دشمن خوفزدہ اور گھبراہٹ کا شکار ہے۔
اس رپورٹ میں ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی اور حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی یوم القدس کی تقریر کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے کہ ان تقاریر نے سید حسن نصر اللہ کے خیالات کی تصدیق کی،رٹیگ گور نے یوم قدس کے مارچ اور تقاریر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جمعہ کے دن جہاں بھی ہم نے نظر ڈالی اسی طرح کے الفاظ دیکھنے کو ملے ،یہ سب صیہونی حکومت کی تباہی کے قریب آنے کی ضمانت اور ایران اور حماس کے درمیان بڑھتے ہوئے اتحاد کے جشن کی نشانیاں ہیں۔
اس سال کے یوم قدس مارچ کی عظمت کا ذکر کرتے ہوئے ٹائمز آف اسرائیل نے مزید لکھا کہ یہ دن یوم قدس تھا؛ رمضان کے مقدس مہینے کے آخری جمعہ کو ایران نے اسرائیل کی تباہی کے عزم پر توجہ مرکوز کرنے کے دن کے طور پر نامزد کیا ہے لیکن گزشتہ جمعہ کوئی عام یوم قدس نہیں تھا۔ ایک ہفتہ قبل، لبنان اور شام میں ایران کی پراکسی فورسز نے حماس کو اسرائیلی شہروں کے ایسے مقامات سے میزائل مارنے میں مدد کی جہاں کم از کم 2006 میں دوسری لبنان جنگ کے بعد سے ایسا کوئی حملہ نہیں ہوا تھا جبکہ داغے گئے ان راکٹوں کا حجم برف کے تودے کا صرف ایک سرہ تھا، تاہم جیسا کہ ایران کے قائدین کا ماننا ہے، بالآخر اسلامی جمہوریہ کی مرضی کے مطابق حالات بدلیں گے۔
اس رپورٹ میں امریکہ کی بین الاقوامی اور سیاسی تنزل کا حوالہ دیتے ہوئے آیا ہے کہ ایران کا عظیم دشمن امریکہ بڑے پیمانے پر خطے کو ترک کر رہا ہے،چینی رہنما شی جن پنگ کا دسمبر میں سعودی عرب کا دورہ اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا 10 مارچ کو بیجنگ کا دورہ جو سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی ڈرامائی بحالی کے ساتھ ختم ہوا، خطے میں ایک سیاسی تبدیلی اور ایک اہم قدم ہے جس سے صورتحال کو اپنے عروج پر پہنچا دیا اور اب شام میں ایران کی پراکسی فورسز امریکی افواج اور اس کے اتحادیوں پر اپنے حملوں میں تیزی لا رہی ہیں۔
اس کالم میں ان عالمی تعلقات اور صورتحال کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جن میں امریکہ بہت زیادہ موجود نہیں ہے نیز آیا ہے کہ فی الحال، زیادہ حکومتیں امریکہ کے ظاہری عدم استحکام سے پریشان ہیں اور اس کے دشمن جیسے چین اور وہ روس کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، اس کے علاوہ شام کے صدر بشار الاسد، جو ایران کے سب سے قریبی عرب اتحادی ہیں، نے عرب رہنماؤں کے ساتھ سیاسی تعلقات قائم کر لیے ہیں۔