سچ خبریں: 7 اکتوبر کی جنگ تل ابیب کے لیے بھاری قیمت کے ساتھ ساتھ اتنی طویل ہو چکی ہے کہ آہستہ آہستہ اسرائیل کی سنگین معاشی اور سماجی صورت حال کے بارے میں انتباہات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اگر اسرائیل میں جنگ کی صورت حال اسی طرح جاری رہی تو اس غیرقانونی ریاست میں ایک غیر معمولی سماجی اور اقتصادی بحران پیدا ہو جائے گا جس سے غربت میں اضافہ ہو گا اور بالآخر جمود کی طرف جائے گا،یہ انتباہ مقبوضہ فلسطین میں غیر منافع بخش تنظیم لاطت نے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صہیونی ماہرین نے اسرائیل کے معاشی حالات کی خرابی کے بارے میں خبردار کیا
اسرائیل میں غربت کی صورتحال کے بارے میں جنگ کے 74ویں دن 19 دسمبر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اس صہیونی ادارے نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ جنگ کی وجہ سے 20 فیصد اسرائیلیوں کی آمدنی براہ راست کم ہوئی ہے اور انہیں نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
7 اکتوبر کوہم دھماکوں اور گولیوں کی آواز سے بیدار ہوئے اور شمال کی طرف چلے گئے،وہاں ایک خاندان نے ہمیں ان کے ساتھ عارضی طور پر رہنے کے لیے قبول کر لیا،میں اور میری بیوی اب محسوس کر رہے ہیں کہ ہم ایک نوجوان جوڑے ہیں (6 بچے پیدا کرنے کے بعد) کیونکہ ہمیں پیسے، جائیداد اور کام کے بغیر زندگی کو دوبارہ شروع کرنا ہے،یہ بھی جانے بغیر کہ زندگی کب اور کہاں معمول پر آئے گی۔
یہ جملے جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی مسائل کا احساس ہیں جو تالیہ (فرضی نام) نامی خاتون نے لاطت کو بتایا، جنگ سے ایک دن پہلے تک، وہ اپنے شوہر اور چھ بچوں کے ساتھ سدروت (جنوب میں) قصبے میں رہتی تھیں اور جنوب کی ایک فیکٹری میں کام کرتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے پھیلاؤ کے بعد خراب معاشی صورتحال کے بعد، میں اور میرا شوہر دو سال سے بے روزگار تھے،ہم نے ٹیکس کی چھوٹ کا فائدہ اٹھانے اور کام کی جگہ کے قریب رہنے کے لیے سیدروت جانے کا فیصلہ کیا تاکہ ہم بچت کر سکیں۔
یاد رہے کہ سنگین صورتحال نے اس وقت اسرائیل کے بہت سے حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے کیونکہ لاطت نے اس بات پر زور دیا کہ 79.3 فیصد اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں ذہنی اور جذباتی چوٹوں کا شکار ہوئے ہیں اور 81.6 فیصد بزرگ جو خیراتی انجمنوں کی مدد سے زندگی بسر کر رہے ہیں اب غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل معاشی انتشار کی طرف بڑھ رہا ہے:صہیونی ماہر اقتصادیات
تنظیم کا کہنا ہے کہ ان بزرگوں میں سے 35.5% اپنی خوراک کی حفاظت کو مکمل طور پر کھو چکے ہیںکیونکہ 100% خیراتی انجمنوں کو حالیہ عرصے کے دوران حکومت کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملی ہے جبکہ ضروریات میں اضافہ ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے 85.3 فیصد اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ جنگ کے بعد غربت کی شرح میں نمایاں اضافہ ہو گا جبکہ 45.5% کو خدشہ ہے کہ ان کی معاشی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی جو لاطت کے ذریعہ شائع کردہ ایک تشویشناک اعدادوشمار ہے۔