اسرائیل غزہ کی ملبہ برداری کی قیمت ادا کرے:واشنگتن

غزہ

?️

اسرائیل غزہ کی ملبہ برداری کی قیمت ادا کرے:واشنگتن

امریکہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں اور ملبے کی وسیع آواربرداری کے اخراجات خود برداشت کرے، کیونکہ یہ تباہی اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے۔

عربی میڈیا کے مطابق، صہیونی حکام نے تصدیق کی ہے کہ تل ابیب نے امریکی درخواست قبول کر لی ہے، جس کے مطابق غزہ کی آواربرداری پر اربوں ڈالر خرچ ہونے کا امکان ہے۔

اس سلسلے میں روزنامہ الاتحاد نے ایک اعلیٰ اسرائیلی سیاسی اہلکار کے حوالے سے لکھا کہ تل ابیب نے امریکہ کو آگاہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی آواربرداری کے اخراجات ادا کرے گا۔ یہ اخراجات سیکڑوں ملین شیکل ہو سکتے ہیں، جبکہ مکمل منصوبہ کئی ارب ڈالر پر مشتمل ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے واضح کر دیا ہے کہ قطر غزہ کی تباہی کی تعمیرِ نو کا "چیک” نہیں بھرے گا، کیونکہ یہ تباہی اسرائیل نے خود پیدا کی ہے۔

روسیہ الیوم نے وال اسٹریٹ جرنل کے حوالے سے بتایا کہ اس وقت غزہ تقریباً 68 ملین ٹن ملبے سے ڈھکا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام نے اس مقدار کو نیویارک کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ کے 186 برابر قرار دیا ہے۔

اتنی بڑی مقدار کا ملبہ ہٹانا، جنگ بندی کے بعد غزہ کی تعمیرِ نو کے اگلے مرحلے کے آغاز کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے۔

امریکہ جہاں فوری طور پر جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی شروعات چاہتا ہے، وہیں اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ جب تک اس کے ایک اسیر، "ران غویلی”، کی لاش واپس نہیں ملتی، وہ اگلے مرحلے میں داخل نہیں ہوگا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کارولین لیویت کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ غزہ سے متعلق جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر پسِ پردہ شدید کوششیں کر رہی ہے۔ اس کے تحت "غزہ خصوصی امن کونسل” اور تکنوکریٹ حکومت کے قیام کا منصوبہ ہے، جس کا اعلان موزوں وقت پر کیا جائے گا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ 2026 کے آغاز میں یہ کونسل متعارف کرا دی جائے گی۔

خبر کے مطابق، واشنگٹن کا ارادہ ہے کہ ایک امریکی جنرل کی قیادت میں "بین الاقوامی استحکام فورس” 2026 کے اوائل میں غزہ میں تعینات کی جائے۔ انڈونیشیا اور آذربائیجان نے اس فورس میں شمولیت پر آمادگی ظاہر کی ہے، جبکہ کچھ ممالک تربیت اور ساز و سامان دینے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

دوسری جانب، نیتن یاہو نے نجی محافل میں اس فورس کی صلاحیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کو خلعِ سلاح کرنا اسرائیلی فوج ہی کے بغیر ممکن نہیں ہو گا۔

یدیعوت آحارونوت کے مطابق، اسرائیلی حکام واشنگٹن کی جانب سے غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دینے سے پریشان ہیں اور سمجھتے ہیں کہ امریکہ کا فوکس مسلح تنظیموں کے خلاف کارروائی کے بجائے تعمیراتی پہلوؤں پر منتقل ہو رہا ہے۔

7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل نے غزہ پر جنگ مسلط کی تھی جس کا مقصد حماس کا خاتمہ اور اسرائیلی اسیران کی بازیابی قرار دیا گیا تھا، مگر تل ابیب ان اہداف میں ناکام ہوا اور بالآخر حماس کے ساتھ اسیران کے تبادلے اور جنگ بندی پر مجبور ہوا۔

17 اکتوبر 2025 کو حماس نے باقاعدہ اعلان کیا کہ جنگ بندی اور اسیران کے تبادلے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ اس کے بعد 18 اکتوبر کو اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے آغاز کی تصدیق کی، تاہم اسرائیل اب بھی جنگ بندی کی شرائط پر عمل درآمد میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے اور متعدد خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

مشہور خبریں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی مرکزی سیکریٹریٹ فوری ڈی سیل کرنے کا حکم

?️ 4 جون 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے

موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقوام متحدہ کے فریم ورک پر عمل کرنا ہوگا، وزیر اعظم

?️ 12 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہبازشریف نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے

بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا سلسلہ تیز

?️ 7 اکتوبر 2023سچ خبریں: نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت بھارت کے غیر

اسرائیل کا دفاعی نظریہ غزہ کی سرحد پر منہدم 

?️ 9 اکتوبر 2023سچ خبریں:عبرانی اخبار کے مطابق حماس کی طرف سے ہفتے کے روز

حکومت پاکستان کی صیہونی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کی تجارت کی تردید

?️ 3 اپریل 2023سچ خبریں:پاکستان کی وزارت تجارت نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے صیہونی

نبیہ بری: اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا کوئی راستہ نہیں ہے

?️ 21 اکتوبر 2025سچ خبریں: لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اس بات پر تاکید کرتے

مسابقتی کمیشن کا غیرمعیاری وائٹننگ کریمز فروخت کرنے والی کمپنیوں کیخلاف کارروائی کا آغاز

?️ 15 اکتوبر 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے غیر معیاری رنگ

ہندوستان اچانک روسی خام تیل کی درآمد کو کیوں نہیں روک سکتا؟

?️ 20 اکتوبر 2025ہندوستان اچانک روسی خام تیل کی درآمد کو کیوں نہیں روک سکتا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے