سچ خبریں:اسکائی نیوز عربی چینل نے شام کے صدر بشار الاسد کی اس میڈیا سے گفتگو کے کچھ حصے شائع کیے۔
اسکائی نیوز ویب سائٹ کے مطابق، اسد نے ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ ملاقات کے مقصد کے بارے میں کہا کہ ان کی اس ملاقات کا مقصد شام میں ترک قبضے کی موجودگی کو جائز قرار دینا ہے۔
شامی صدر نے مزید کہا کہ استعفیٰ بالکل بھی میز پر نہیں ہے، کیونکہ اس کا مطلب جنگ سے بھاگنا ہے۔ میرا اور میرے بیٹے حافظ کا رشتہ خاندانی رشتہ ہے۔ میں اس سے حکومتی مسائل پر بات نہیں کرتا۔
دمشق کی عرب لیگ میں واپسی کے سو دن گزر جانے کے بعد اور اس بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وہ کہتے ہیں: عرب لیگ ابھی تک حقیقی معنوں میں ایک تنظیم نہیں بن سکی ہے۔
اس گفتگو کے ایک اور حصے میں، شام کے صدر نے تاکید کی کہ بہت سے طریقوں سے، ہم قیصر ایکٹ کو روکنے میں کامیاب ہوئے، جو ہماری سب سے بڑی رکاوٹ بھی نہیں ہے۔ جنگ کی تصویر سرمایہ کاروں کو شام کی مارکیٹ میں داخل ہونے سے روکتی ہے۔
شام کی داخلی صورت حال کے بارے میں اسد نے مزید کہا کہ میں جس اپوزیشن کو تسلیم کرتا ہوں وہ اندرونی اپوزیشن ہے نہ کہ ملک سے باہر بننے والے گروہ۔