سچ خبریں: جبکہ ترکی نے سویڈن اور فن لینڈ کو نیٹو میں شمولیت سے روکنے کی دھمکی دی ہے ترک میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ترک صدر رجب طیب اردوغان اگلے ماہ دوبارہ ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بھی اس حوالے سے خبر دی ہے کہ پیوٹن اور اردوغان کے درمیان 19 جولائی کو تہران میں ہونے والی ملاقات کے بعد ترک صدر نے اعلان کیا کہ وہ 5 اگست کو روس کے شہر سوچی میں دوبارہ روسی صدر سے ملاقات کریں گے۔
اس رپورٹ کے مطابق اردوغان خود کو روس یوکرین جنگ کا ثالث سمجھتے ہیں کیونکہ ان کے ملک کے کیف اور ماسکو کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ اردگان نے حال ہی میں ایک معاہدے کی ثالثی کی جس کے تحت یوکرین کے اناج کی کھیپ کو اوڈیسا کی بندرگاہ سے نکلنے کی اجازت دی گئی، جسے پہلے یوکرین کی بحریہ کی بارودی سرنگوں اور روسی ناکہ بندی نے روک دیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ولسن سینٹر کے الیا کوسا کے حوالے سے بتایا کہ ترکی یوکرین کی جنگ کو اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے استعمال کر رہا ہے اور طاقت کے زیادہ توازن کو برقرار رکھنے کے لیے خود کو ایک اہم اسٹیک ہولڈر کے طور پر کھڑا کر رہا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ ترکی نیٹو کی توسیع میں اہم رکاوٹوں میں سے ایک ہے اور وہ سویڈن اور فن لینڈ کو اس اتحاد میں شامل ہونے سے روکنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ ترکی جو کہ نیٹو کا رکن سمجھا جاتا ہے اس اتحاد میں ان دونوں ممالک کی رکنیت پر رضامند ہونا ضروری ہے تاکہ یہ دونوں ممالک رکنیت کے عمل میں داخل ہو سکیں، کیونکہ نیٹو میں شامل ہونے کے لیے ہر ملک کے لیے نئے ممالک کی رکنیت پر رضامندی ضروری ہے۔