سچ خبریں:عراقی کردستان کے دار الحکومت اربیل میں صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی حمایت میں ایک کانفرنس کے انعقاد سے عراقی پارلیمانی حلقے ناراض ہیں۔
این آر ٹی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کے قومی نقطہ نظر کے دھڑے کے سربراہ عمار طعمه نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے اقدامات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہم ان حرکتوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور ان لوگوں کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں جو صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں ، خاص طور پر چونکہ عراقی قانون اس طرح کی غدارانہ کاروائیوں کو مجرم قرار دیتا ہے جبکہ عراقیوں کو معلوم یہ اقدامات اصولوں کے برعکس ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی کاروائیاں صہیونی دہشت گرد حکومت کی طرف سے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر آنکھیں بند کرنا ہیںاور فلسطینی کاز کی مدد کرنے نیزصہیونی جبر اور ان کے جرائم کے خلاف فلسطینی قوم کے انقلاب کو جاری رکھنے میں عراقی عوام کے تاریخی موقف کے برعکس ہیں ۔
طعمہ نے مزید کہاکہ اس طرح کی ملاقاتیں ایسے علاقہ میں کیسے ہو سکتی ہیں جو عراقی سرزمین پر واقع ہے تاہم ان کے انعقاد کے لیے تمام شرائط اور انتظامات فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ عراق اور عراقیوں کے اصولوں کے برعکس اس طرح کے اقدام کیے جاتے ہیں اور مجرموں کو کوئی سزا بھی نہی دی جاتی ۔
انھوں نے کہا کہ ہم دھوکہ کھانے والوں کو ایسی سرگرمیوں پر انتباہ ہیں جو عراقی عوام اور مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکا دیتی ہیں ، ان کا انجام بھی ان کے پیشروؤں سے مختلف نہیں ہوگا اور جو لوگ اس سمت میں آگے بڑھے ہیں انھیں سخت ذلت اٹھانا پڑے گی۔
طعمہ نے عراقی حکومت ، پارلیمنٹ اور عراقی محب وطن سیاسی گروہوں ، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور پرجوش عرب قبائل پر زور دیا کہ وہ اس مذموم منصوبے کی مذمت اور مخالفت میں ایک جرات مندانہ موقف اختیار کریں اور اس تباہ کن منصوبے اور غیر اخلاقی تحریک کا راستہ روکیں۔