ابو مازن کی فلسطینیوں کے ساتھ بہت بڑی غداری

فلسطینی

?️

سچ خبریں: فلسطینی طلباء تحریکوں کے خلاف صہیونیوں کے ساتھ مل کر فلسطینی اتھارٹی کے جابرانہ اقدامات کی وجہ سے یہ تحریکیں طوفان الاقصی کی لڑائی میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہیں۔

الجزیرہ نیوز چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد 6 ماہ کے جنگی عمل میں فلسطینی اتھارٹی کے کردار کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ فلسطین کا مسئلہ آج ایک اہم مرحلے پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی اتھارٹی اور صیہونیوں کے درمیان کشیدگی

امریکیوں نے اعلان کیا ہے کہ انہیں ایک تازہ ترین فلسطینی اتھارٹیکی ضرورت ہے، اس حوالے سے اس اتھارٹی کے سابق وزیراعظم محمد اشتیہ نے اعلان کیا کہ جو تنظیم اسرائیل اور ان کے اتحادی چاہتے ہیں وہ ہماری تنظیم نہیں ہے، اس کے ساتھ ہی اس مسئلے کا اعلان کرنے کے بعد، انہوں نے اپنا استعفیٰ خود فلسیطنی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کو پیش کر دیا، کیونکہ ان کے مطابق غزہ کی پٹی کی نئی صورتحال کے پیش نظر مستقبل کے مرحلے اور اس کے چیلنجز کے لیے ایک نئے سیاسی اور حکومتی ڈھانچے کی ضرورت ہے ۔

اس طرح فلسطینی اتھارٹی نے اپنے اندر امریکن-یورپی ایجادات کے ساتھ اپنے معاہدے کا اشارہ دیا تاکہ وہ اس میں کردار ادا کر سکیں کہ جنگ کے بعد آنے والے دن کے لیے مغرب کا کیا منصوبہ ہے۔

طلباء کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کی غدارانہ کارروائیاں یہیں تک محدود نہیں رہیں بلکہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد بھی جاری رہیں۔ جہاں خود اس اتھارٹی نے غزہ کی پٹی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مغربی کنارے میں ہونے والے بہت سے مظاہروں جن میں طلباء کی تحریکوں سے وابستہ طلباء بھی شامل تھے ،کو بھی بہت زیادہ تشدد کا استعمال کرتے ہوئے کچل دیا کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ یہ واقعات ایک وسیع عوامی تحریک میں بدل جائیں گے جو مغربی کنارے کو خود فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول سے باہر لے جائے گا۔

غزہ کی پٹی سے اظہار یکجہتی کے لیے مغربی کنارے کے عوام کے مظاہروں کو دبانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی نے 5 فلسطینی شہریوں کو ہلاک اور طلباء تحریکوں کے کارکنوں سمیت درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا۔ تاہم، طلباء تحریک کے کئی رہنما غزہ کی پٹی کی حمایت کرتے رہے۔

نیز طوفان الاقصیٰ کے آپریشن کے بعد کے عرصے میں، صہیونیوں نے مغربی کنارے کی تمام یونیورسٹیوں میں درجنوں طلباء کارکنوں کو گرفتار کیا اور کئی یونیورسٹیوں پر حملہ کیا۔

مثال کے طور پر 8 نومبر کو قابض حکومت نے برزیت یونیورسٹی کے کیمپس میں موجود طلباء پر حملہ کیا، صہیونی فورسز نے طولکرم میں خزوری یونیورسٹی پر بھی حملہ کرکے 11 طلباء کو زخمی کردیا۔

مزید پڑھیں: صیہونی حکومت اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان تعلقات

مغربی کنارے کی یونیورسٹیوں میں جابرانہ ماحول پیدا کیا گیا ، کلاسیں بند کی گئیں،مزاحمت سے وابستہ طلباء کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کیا گیا،اس صورت حال میں کہ تحریک فتح سے وابستہ طلباء کی تحریک فلسطینی اتھارٹی کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے طوفان الاقصیٰ کی لڑائی کے دوران اپنا کردار ادا نہیں کر سکی کیونکہ صہیونی دشمن کے خلاف کردار ادا کرنا انیں مہنگا پڑ رہا تھا۔

مشہور خبریں۔

وزیراعظم کا وفاقی کابینہ میں نئے چہروں کو شامل کرنے کا اہم فیصلہ

?️ 18 مارچ 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے  کابینہ میں نئے چہرے

بستیوں کی توسیع ناامنی کا باعث ہے: سعودی وزیر خارجہ

?️ 20 فروری 2023سچ خبریں: سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے صیہونی

بائیڈن صیہونی حکومت کے ساتھ ہیں یا مظاہرین کے؟

?️ 24 جولائی 2023سچ خبریں: امریکی صدر نے ایک بیان میں مقبوضہ علاقوں کی صورتحال

بجلی ایک دفعہ پھر مہنگی

?️ 28 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) نیپرا  نے ملک کے مختلف علاقوں کے صارفین

مغربی کنارے میں وسیع آپریشن کے لیے نیتن یاہو کا حکم

?️ 21 فروری 2025سچ خبریں:اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم کے دفتر نے نیتن یاہو کی

لاوروف نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے روس کی شرط کا اعلان کیا

?️ 18 اگست 2022سچ خبریں:    روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جمعرات کو

لبنانی حزب اللہ کے بارے میں روس کا اہم بیان

?️ 6 اپریل 2021سچ خبریں:روسی حکام کے ساتھ حزب اللہ کے وفد کی ملاقات کے

اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک کو خوش آمدید کہتے ہیں: غلام سرور

?️ 19 فروری 2022اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے