سچ خبریں:سید ہاشم صفی الدین، جو نہ صرف حزب اللہ کی قیادت میں ایک نمایاں شخصیت تھے بلکہ اپنی فکری، تنظیمی اور عسکری صلاحیتوں کی بنا پر سید حسن نصر اللہ کے ممکنہ جانشین سمجھے جاتے تھے، بالآخر اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن گئے اور شہادت کے مرتبے پر فائز ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:شہید سید ہاشم صفی الدین کون تھے؟
حزب اللہ میں قیادت اور شہادت
لبنان کے جنوبی علاقے میں پیدا ہونے والے سید ہاشم صفی الدین کا تعلق ایک مذہبی اور بااثر خاندان سے تھا، وہ سید حسن نصر اللہ کے قریبی رشتہ دار اور دیرینہ ساتھی تھے، حزب اللہ کی تشکیل کے بعد، انہوں نے مزاحمتی محاذ میں عملی طور پر شمولیت اختیار کی اور تنظیم کے اعلیٰ ترین فیصلوں میں اہم کردار ادا کیا۔
جمعہ 4 اکتوبر 2024 کو صیہونی فوج کے ایک فضائی حملے میں وہ بیروت میں شہید ہو گئے، ان کی شہادت حزب اللہ کے لیے ایک بڑا نقصان تصور کی جا رہی ہے، تاہم مزاحمتی تحریک میں ان کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
نظریاتی پس منظر اور علمی سفر
سید ہاشم صفی الدین نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم نجف اشرف میں حاصل کی، اس کے بعد وہ قم گئے، جہاں وہ امام خمینی کے نظریہ ولایت فقیہ سے متاثر ہوئے، قم میں قیام کے دوران انہوں نے شیعہ سیاسی فکر پر گہرا مطالعہ کیا اور بعد میں لبنان واپس آ کر مزاحمتی جدوجہد میں شامل ہو گئے۔
حزب اللہ میں عہدے اور اہم خدمات
خاندانی پس منظر اور مزاحمتی تحریک سے وابستگی
سید ہاشم کا تعلق ایک معروف جهادی خاندان سے تھا:
فکری اثرات اور تنظیمی حکمت عملی
واضح رہے کہ سید ہاشم صفی الدین کی شہادت حزب اللہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ضرور ہے، لیکن مزاحمت کا سفر ان کے نقش قدم پر آگے بڑھے گا، ان کی فکری اور عسکری جدوجہد لبنان اور خطے میں اسلامی مزاحمت کے ایک روشن باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
حزب اللہ لبنان میں ایک غیر متنازعہ رہنما اور فکری رہنمائی کا ستون سمجھے جانے والے سید ہاشم صفی الدین برسوں سے حزب اللہ کی قیادت کے اہم ترین فیصلوں میں شامل تھے، انہیں اکثر مزاحمتی محاذ کے ماسٹر مائند کہا جاتا تھا، کیونکہ انہوں نے عسکری، تنظیمی اور فکری سطح پر مزاحمت کو مضبوط کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
مزاحمت کے فکری معمار
1992 میں سید حسن نصر اللہ کو حزب اللہ کا سیکریٹری جنرل منتخب کیے جانے کے دو سال بعد، انہوں نے سید ہاشم صفی الدین کو قم سے بیروت بلایا اور انہیں حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کا سربراہ مقرر کیا، جہاں سے انہوں نے تنظیم کے مالی، عسکری، اور انتظامی امور کو سنبھالا۔
وہ صرف ایک منتظم نہیں، بلکہ حزب اللہ کے عسکری منصوبوں کے اہم معمار بھی تھے، انہیں سید حسن نصر اللہ کے بعد حزب اللہ میں دوسرا سب سے طاقتور شخص سمجھا جاتا تھا۔
ان کے حزب اللہ کے اعلیٰ سیکیورٹی چیف عماد مغنیہ کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور ان چند لوگوں میں شامل تھے جنہیں حزب اللہ کی سیکریٹ آپریشنز تک رسائی حاصل تھی۔
سازشیں، حملے اور صیہونی دشمن کی خوفزدگی
حزب اللہ کا خراج عقیدت
حزب اللہ نے ایک سرکاری بیان میں سید ہاشم صفی الدین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا:
نتیجہ
سید ہاشم صفی الدین کی شہادت حزب اللہ کے لیے ایک بڑا نقصان ضرور ہے، مگر ان کی فکری اور عسکری وراثت مزاحمت کے تسلسل کو مزید مضبوط کرے گی۔ ان کی شہادت اس بات کا ثبوت ہے کہ حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت کے خلاف دشمنوں کی سازشیں ناکام رہی ہیں، اور یہ تحریک مزید مضبوطی سے اپنی راہ پر گامزن رہے گی۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
ٹرمپ کے بارے میں روسی فلاسفر کی انتہائی اہم پیشگوئی
جنوری
قبرس پر ترکی اور بین الاقوامی نظام کے درمیان نامکمل تنازعہ
فروری
غزہ پر دہشت گردی کے بعد یوروپی ممالک میں اسرائیل کو شدید ذلت و شرمندگی کا سامنا کرنا پڑگیا
جون
حکومت نے صدف نعیم واقعے سے متعلق کمیٹی تشکیل دے دی
اکتوبر
ایک ساتھ انتخابات: حکومت نے پی ٹی آئی کو ملاقات کی دعوت دی ہے، فواد چوہدری
اپریل
2030 تک 53 فیصد توانائی کا حصول ریونیوبل انرجی سے ہوگا، پاور ڈویژن
ستمبر
لبنانی بچوں پر صیہونی جارحیت کے تباہ کن اثرات؛یونیسف کی زبانی
مارچ
توشہ خانہ ٹو کیس میں ایف آئی اے نے بشری بی بی درخواست ضمانت کی مخالفت کردی
اکتوبر