ٹرمپ کا ایشیائی مشن؛ امن قائم کرنا، دولت کمانا یا سیاسی مہم جوئی؟

ٹرمپ کا ایشیائی مشن؛ امن قائم کرنا، دولت کمانا یا سیاسی مہم جوئی؟

?️

سچ خبریں:ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن کی جزوی بندش کے باوجود مشرقی ایشا کا پانچ روزہ دورہ شروع کر دیا ہے جو پیس میکنگ اور منی میکنگ کے امتزاج کے ساتھ ٹرمپ کی سیاسی ماجراجوئی بھی ہے۔

امریکی صدر نے مشرقی ایشا کا پانچ روزہ دورہ شروع کر دیا ہے جس میں وہ آسیان اجلاس، جاپان اور جنوبی کوریا کے دوروں کے ساتھ ساتھ چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے، ماہرین کے مطابق یہ سفر پیس میکنگ اور منی میکنگ کے امتزاج کے ساتھ ٹرمپ کی سیاسی ماجراجوئی کا تسلسل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیویارک ٹائمز کے خلاف ٹرمپ کا مقدمہ خارج کر دیا گیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی دوسری مدتِ صدارت کے دوران طویل ترین غیر ملکی دورے پر مشرقِ بعید پہنچ گئے ہیں — ایسے وقت میں جب امریکی وفاقی حکومت مسلسل چوتھے ہفتے بندش کا شکار ہے۔
ٹرمپ 24 اکتوبر 2025 کو واشنگٹن سے روانہ ہوئے اور ان کا سفر کوالالمپور، ٹوکیو اور گیونگ‌جو (جنوبی کوریا) پر مشتمل ہے۔

پہلا پڑاؤ ملیشیا میں آسيان کے 47ویں سربراہی اجلاس میں شرکت ہے، اس کے بعد وہ جاپان کی نئی وزیرِاعظم سانائے تاکایچی سے ملاقات کریں گے، اور آخر میں جنوبی کوریا کے شہر گیونگ‌جو میں منعقدہ APEC اجلاس میں شرکت کریں گے، جہاں 30 اکتوبر کو ان کی ملاقات چینی صدر شی جِن پِنگ سے طے ہے۔

ڈیموکریٹک رہنما چک شومر نے طنز کرتے ہوئے کہا:

"امریکہ بند ہے، مگر صدر ملک چھوڑ رہا ہے۔”

سفارت کاری یا سرمایہ کاری؟

حکومتی بندش کے بیچ یہ دورہ سیاسی تناقضات سے بھرپور ہے۔ ایک جانب امریکی ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں، تو دوسری جانب ٹرمپ اربوں ڈالر کے سرمایہ کاری معاہدوں کے لیے دورے پر ہیں۔

ان کے ایجنڈے میں دو بڑے سرمایہ کاری پیکیج شامل ہیں:

  • جاپان کی جانب سے 550 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری،
  • اور جنوبی کوریا سے متوقع 350 ارب ڈالر کے معاہدے۔

ان معاہدوں کے بدلے ٹرمپ نے درآمدی محصولات (Tariffs) میں نرمی کی ہے، جو 25٪ سے کم ہو کر 15٪ رہ گئے ہیں۔

جاپان کی نئی قیادت اور ٹرمپ کی سیاسی دوستی

سانائے تاکایچی، جاپان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم اور سابق رہنما شینزو آبی کی شاگرد ہیں۔ ٹرمپ انہیں "قابلِ اعتماد دوست” قرار دیتے ہیں۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں سکیورٹی تعاون، چین کی توسیع پسند پالیسی، اور شمالی کوریا کے میزائل پروگرام اہم موضوعات ہیں۔

ملیشیا میں صلح سازی یا کریڈٹ سازی؟

مالیشیا کے اجلاس میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان امن معاہدے کے ضامن ہیں، اور اسی معاہدے پر دستخط ان کی موجودگی میں ہوں گے۔
امریکی صدر نے حتیٰ کہ چین کی شمولیت کی مخالفت کی، حالانکہ بیجنگ بھی مذاکرات میں شریک تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ قدم ٹرمپ کی ذاتی "پیس میکر امیج” کو نمایاں کرنے کی کوشش ہے۔

CSIS رپورٹ: "ٹرمپ، صلح ساز بھی اور منی ساز بھی”

واشنگٹن کے مرکزِ مطالعاتِ بین‌المللی (CSIS) کے مطابق ٹرمپ کا یہ سفر دوہرے پیغام کا حامل ہے:

  1. سیاسی پیغام: امریکہ اب بھی عالمی امن کا رہنما ہے۔
  2. اقتصادی پیغام: ٹرمپ وہ لیڈر ہیں جو امن بھی بیچتے ہیں اور معاہدوں سے پیسہ بھی کماتے ہیں۔

چین کے ساتھ نئی جنگ: ’’ریئر ارتھ‘‘ تنازعہ

ٹرمپ اور شی جن پنگ کی مجوزہ ملاقات کا سب سے اہم ایجنڈا ہے:
’’ریئر ارتھ منرلز‘‘ (کمیاب مٹی) — وہ معدنیات جو جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیار سازی کے لیے ناگزیر ہیں۔

اکتوبر 2025 میں چین نے ان کی برآمد پر سخت پابندیاں لگا دیں، جس پر ٹرمپ نے دھمکی دی:

"اگر چین پابندیاں نہ ہٹائے تو میں تمام چینی مصنوعات پر 100٪ ٹیکس لگاؤں گا!”

لیکن چند روز بعد، ٹرمپ کو اعتراف کرنا پڑا:

"یہ ممکن نہیں؛ ہم اب بھی چینی درآمدات پر انحصار کرتے ہیں۔”

چین دنیا کی 70٪ پیداوار اور 90٪ پروسیسنگ پر قابض ہے، جس سے وہ امریکہ پر معاشی دباؤ ڈال سکتا ہے۔

ٹرمپ-شی ملاقات: مفاہمت یا نئی جنگ تجارتی؟

دونوں رہنماؤں کی ملاقات 30 اکتوبر کو APEC اجلاس کے موقع پر ہوگی۔
ٹرمپ تین بڑے مطالبات لے کر جائیں گے:

  1. چین اپنی برآمدی پابندیاں ختم کرے،
  2. فینٹانائل کی اسمگلنگ روکے،
  3. امریکی سویا بین کی خریداری میں اضافہ کرے۔

تاہم ماہرین سمجھتے ہیں کہ دونوں کے درمیان جزوی معاہدہ ممکن ہے، جامع سمجھوتا نہیں۔

چین نے تاحال ملاقات کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی — یہ بیجنگ کا دباؤ بڑھانے کا حربہ سمجھا جا رہا ہے۔

سیاسی تاثر: تاجر، ثالث یا ماجراجو؟

یہ سفر امریکی سیاست کی داخلی کشمکش کا عکاس ہے۔
ایک طرف ٹرمپ بین‌الاقوامی مصالحت کار کا تاثر دینا چاہتے ہیں،
دوسری طرف وہ اربوں ڈالر کے معاہدوں سے اپنی معاشی کامیابی دکھانا چاہتے ہیں۔

یہ دورہ ٹرمپ کے لیے

  • داخلی دباؤ (بند حکومت، معاشی بحران)
    اور
  • خارجی چیلنجز (چین، کوریا، جاپان، روس)
    کے درمیان توازن تلاش کرنے کی کوشش ہے۔

مزید پڑھیں:برطانیہ میں ٹرمپ کے دورے کے موقع پر احتجاجی مظاہروں کا آغاز

نتیجہ

ٹرمپ کا مشرقی ایشیائی سفر دراصل ایک تجارت، سیاست اور شو مین شپ کا امتزاج ہے۔
اگر وہ کامیاب ہوئے تو یہ ان کے لیے ایک انتخابی کارنامہ ہوگا؛
اگر ناکام رہے تو ممکن ہے یہ سفر نئی تجارتی جنگ یا سفارتی انجماد کی شروعات بن جائے۔

مشہور خبریں۔

صیہونی حکام سید حسن نصراللہ کی تقریریں اتنے غور سے کیوں سنتے ہیں؟

?️ 19 اگست 2023سچ خبریں: صیہونی داخلی سلامتی کی تنظیم کے وائس چیئرمین نے حزب

طارق روڈ پر قائم مدینہ مسجد مسمار کرنے پر سپریم کورٹ کا بیان سامنے آگیا

?️ 4 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں)تفصیلات کے مطابق کراچی میں تجاوزات گرانے سے متعلق

ماہرین ماحولیات کا پن بجلی منصوبوں کے حوالے سے بھارت کی موجودہ پالیسی پر اظہارتشویش

?️ 29 اکتوبر 2025سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں بڑے

شہباز شریف کا سابق وزیر اعظم کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم

?️ 21 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو لاحق خطرات کے پیش

اسرائیل کی ڈیٹرنٹ پاور صفر تک پہنچی

?️ 28 جون 2024سچ خبریں: عبرانی اخبار کے مطابق صیہونی حکومت کے سابق وزیر جنگ نے

لاہور ہائی کورٹ: عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور

?️ 18 مارچ 2023لاہور:(سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان

دھمکیوں سے فوجی نقل و حرکت تک،کیریبین میں امریکہ اور وینیزویلا کی کشیدگی میں اضافہ

?️ 4 اکتوبر 2025دھمکیوں سے فوجی نقل و حرکت تک،کیریبین میں امریکہ اور وینیزویلا کی

اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو شکست دی، دشمن آج بھی اپنے زخم چاٹ رہا ہے۔ خواجہ آصف

?️ 6 ستمبر 2025سیالکوٹ (سچ خبریں) وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے