تل ابیب-دمشق طاقت کا توازن؛ تعلقات کی بحالی یا شام کی تقسیم؟

 تل ابیب-دمشق طاقت کا توازن؛ تعلقات کی بحالی یا شام کی تقسیم؟

?️

سچ خبریں:شام اور صہیونی ریاست کے تعلقات حالیہ مہینوں میں شدید کشمکش کی لپیٹ میں آ چکے ہیں ،ایک طرف اسرائیل کی جانب سے قبضے اور میزائل حملوں کا سلسلہ، اور دوسری جانب تعلقات کی بحالی کی کوششیں۔ یہ تمام عوامل خطے میں طاقت کے توازن کو مسلسل متاثر کر رہے ہیں۔

المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کے بانیوں کا شروع سے یہ عقیدہ تھا کہ مشرق وسطیٰ میں اس ریاست کا قیام ایک غیر فطری وجود ہے، جو خطے کے جغرافیائی و سیاسی ڈھانچے سے ہم آہنگ نہیں ہو سکتا۔
 ان کے مطابق اسرائیل کی بقا صرف اس صورت میں ممکن ہے جب وہ اردگرد کے ممالک کو کمزور کرے یا تقسیم کر دے، یہی وجہ ہے کہ صہیونی حکومت کی پالیسی ہمیشہ ہمسایہ ریاستوں کو توڑنے یا دباؤ میں رکھنے پر مبنی رہی ہے ان ریاستوں کے ساتھ کیے گئے امن معاہدے بھی محض وقتی جنگ بندی سمجھے جاتے ہیں تاکہ اسرائیل دیگر محاذوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھ سکے، جیسا کہ لبنان، مصر، یا فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ماضی میں ہوا۔
 صیہونی حکمت عملی کے تین ستون:
اسرائیل درج ذیل تین عوامل کے ذریعے خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھاتا ہے:
1. عرب دنیا میں داخلی انتشار اور تقسیم
2. علاقائی طاقتوں کے اثر و رسوخ میں کمی
3. مغربی دنیا کی غیر مشروط حمایت
 تل ابیب اور دمشق کے درمیان طاقتور مذاکرات
گزشتہ دو دہائیوں میں مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں داخلی خانہ جنگی اور فرقہ واریت نے ان کی قومی سلامتی کو زبردست نقصان پہنچایا ہے، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کئی اہم ریاستیں اپنی سیاسی اور سیکیورٹی بنیادیں کھو بیٹھیں۔
ایسے ہی پس منظر میں شام کی نئی حکومت نے اسرائیل سے بالواسطہ رابطے شروع کیے، خاص طور پر جب دسمبر 2024 میں اقتدار کی منتقلی کے بعد دمشق کو اب اسرائیل کے لیے کوئی خطرہ نہیں سمجھا جا رہا تھا۔ اس نئی صورتحال میں اسرائیل خود کو کسی رعایت دینے کا پابند نہیں سمجھتا، کیونکہ نئی شامی حکومت مزاحمتی محاذ سے الگ ہو چکی تھی۔
شام، جو کبھی اسرائیل کا علاقائی حریف تھا، اب ایک ایسا میدان بن چکا ہے جہاں مختلف طاقتیں اپنے پیغام اور طاقت کی نمائش کر رہی ہیں۔ 14 سالہ جنگ نے شامی فوج کو کمزور کر دیا، اس کی بنیادی عسکری ڈھانچہ تباہ ہو چکا اور متعدد فوجی اہلکار نکالے جا چکے ہیں۔
 آذربائیجان: تعلقات بحالی کا دروازہ
ابو محمد الجولانی کی قیادت میں شام کی عبوری حکومت نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی آمادگی ظاہر کی ہے، جیسا کہ ماضی میں بحرین، امارات، مراکش، اور سوڈان نے کیا تھا۔
2025 کی پہلی ششماہی میں علاقائی و یورپی ثالثوں نے دمشق اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کی بحالی کی کوششیں تیز کیں۔ اطلاعات کے مطابق نئی شامی حکومت نہ صرف صلح معاہدہ کرنے کو تیار ہے بلکہ اسرائیل کے قبضے میں موجود جولان کی پہاڑیوں پر صہیونی خودمختاری کو تسلیم کرنے پر بھی آمادہ ہے بشرطیکہ مغربی پابندیاں کم یا مکمل ختم کر دی جائیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ نمائندے اسٹیو وٹکاف اور شام کے لیے ان کے نمائندے تھامس باراک نے امکان ظاہر کیا کہ دونوں فریق غیر مستقیم طور پر سرحدی مسائل پر مذاکرات کا آغاز کریں گے۔
جولانی کا دورہ آذربائیجان اس عمل کی واضح مثال تھا۔ آذربائیجان، جو صدر اردوغان کا قریبی اتحادی ہے، شام کو گیس فراہم کرنے پر رضامند ہو چکا ہے۔ یہ وہی ملک ہے جو اسرائیل کو 60٪ پیٹرولیم فراہم کرتا ہے اور مسلمانوں کی اکثریت رکھنے والے ممالک میں اسرائیل کا سب سے اہم اتحادی مانا جاتا ہے even جب اسرائیل نے غزہ پر حملے کیے، تب بھی آذربائیجان نے اس کا ساتھ نہیں چھوڑا۔
 تعلقات کی بحالی میں رکاوٹیں
اگرچہ اسرائیل طاقت کے نشے میں ہے، مگر دمشق کے ساتھ اس کی تعلقات کی بحالی میں کئی بڑی رکاوٹیں ہیں:
 1. داخلی  کمزوری
شام کی موجودہ حکومت کو عوامی یا سیاسی سطح پر مکمل حمایت حاصل نہیں۔ یہ سلفی دھڑوں کے اتحاد سے وجود میں آئی ہے، اور اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کی کوئی بھی کوشش اندرونی شورش یا حکومتی دھڑوں میں دراڑ کا سبب بن سکتی ہے۔
 2. مرکزی حکومت کی غیر موجودگی
آج کا شام ایک مکمل مرکزی حکومت نہیں بلکہ ایک بکھری اور کمزور ریاست ہے جس کے اندر طاقت کے مختلف مراکز موجود ہیں۔ اس سیاسی تقسیم نے اسرائیل سے تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے کیونکہ جولانی کے پاس داخلی ہم آہنگی یا حمایت موجود نہیں۔
 3. عوامی ردعمل کا خوف
اگرچہ عرب حکمران فلسطین کے مسئلے کو نظر انداز کر چکے ہیں، لیکن عوامی سطح پر اسرائیل اب بھی اول نمبر کا دشمن سمجھا جاتا ہے، اس لیے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا مطلب عوام کی نظروں میں کھلی غداری ہےجو احتجاج، بغاوت اور حکومت کے کمزور ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔

مشہور خبریں۔

غزہ میں تل ابیب کا نصف ملین ڈالر کا غبارہ تباہ

?️ 19 جون 2022سچ خبریں:  اسرائیلی فوج کا ایک غبارہ جو کہ غزہ کی پٹی

Britain goes wild for Burgundy wine served at royal wedding

?️ 1 جولائی 2021Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی مشقیں؛چین کیا کر رہا ہے؟

?️ 21 جولائی 2023سچ خبریں: امریکہ اور اس کے اتحادیوں میں شامل گیارہ ممالک کے

کراچی:نسلہ ٹاور سے رہائشیوں کی منتقلی کا عمل جاری

?️ 29 اکتوبر 2021کراچی(سچ خبریں)کراچی میں نسلہ ٹاور کو سرکاری انتظامیہ نے اپنی تحویل میں

صہیونیوں کی فلسطینی قیدیوں کے خلاف کاروائیاں ناقابل معافی جرم ہیں: جہاد اسلامی

?️ 9 ستمبر 2021سچ خبریں:فلسطینی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی نے فلسطینی جنگی قیدیوں کے خلاف

کیا امریکہ اسرائیل کو بچا سکے گا؟

?️ 17 اکتوبر 2023سچ خبریں: امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے آج اپنی ایک رپورٹ

بین الاقوامی امن و سلامتی کو کس سے خطرہ ہے؟

?️ 23 جنوری 2022سچ خبریں:  انتونیو گوٹیرس اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے جمعہ کو

مودی کی تقریر شکست کا اعتراف، باڈی لینگویج ہارے ہوئے شخص کا نوحہ تھی۔ عرفان صدیقی

?️ 12 مئی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے