(سچ خبریں) پاکستان اور تاجکستان کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ امریکا کے افغانستان سے جانے کے بعد وہی صورتحال پیدا نہ ہو جائے جو روس کے افغانستان سے جانے کے بعد ہوئی تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے تاجک صدر رحمانوف سے ملاقات اور اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ خطے کی ترقی کا انحصار بھارتی رویے اور افغان امن پر ہے، ملک نہیں خطے ترقی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کے ممالک منظم ہوں تو علاقہ پاور ہائوس بن جائے گا، اس کے لیے انہوں نے یورپی یونین کی مثال دی ہے لیکن پھر یہی کہا ہے کہ بھارتی رویہ بدلنے تک سب رکا رہے گا۔ وزیراعظم کی بات میں وزن ضرور ہے لیکن سارا الزام دوسری قوتوں پر ڈالنے کا رویہ درست نہیں ہے۔
افغان امن میں پاکستان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے، بلکہ پاکستان اس سارے عمل میں قیادت کی پوزیشن میں ہے۔ اس کی مرضی امریکا پر بھی چل سکتی ہے اور افغانستان پر بھی لیکن اس کے لیے قیادت کو جرأت اور حکمت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
وزیراعظم کا یہ کہنا بجا ہے کہ خطے ترقی کرتے ہیں لیکن جب تک ملک ترقی نہیں کریں گے خطے کیسے ترقی کریں گے۔ جہاں تک روس کے انخلا کے وقت پیدا ہونے والے حالات کا تعلق ہے تو اس میں بھی پاکستان کا رول بہت اہم ہے۔ پاکستان کی جانب سے افغانستان میں متبادل قیادت کے لیے اپنی مرضی مسلط کرنے کی ضرورت نہیں جن لوگوں نے 20 برس میں امریکا کی ٹھکائی کی ہے وہ افغانستان میں اپنی جگہ خود بنا لیں گے بلکہ پاکستان کو ان کی مدد اور حمایت کرنا چاہیے۔ یہ بات بھی یقینی ہے کہ امریکا کے انخلا کے بعد وہی حالات ضرور پیدا ہوں گے جو روس کے انخلا کے وقت ہوئے تھے۔
روس نے دس سال میں جتنی خرابیاں پیدا کی تھیں امریکا نے 20 برس میں اس سے کہیں زیادہ خرابیاں پیدا کی ہیں اس پر طرہ بھارت کی وہاں موجودگی سے حالات تو پیدا ہوں گے لیکن ان حالات کو بھی طالبان خود ٹھیک کر سکتے ہیں لہٰذا پاکستان افغان امن کے لیے اب امریکی انخلا اور طالبان کی حمایت پر زور دے۔
اس موقع پر اقتصادی تعاون تنظیم کا جو اعلامیہ جاری ہوا ہے وہ بھی قابل غور ہے۔ اعلامیے کی اہم ترین بات یہ ہے کہ اسلامو فوبیا کے ذریعے دنیا کو اسلام سے دور کیا جا رہا ہے۔ یہ بات بالکل درست ہے ایسا ہمیشہ ہوا ہے اب بھی ہو رہا ہے لیکن ایسے حالات کے لیے اسلام نے کچھ رہنمائی کی ہے۔
اسلام پر حملے تو ہمیشہ سے ہوتے رہے ہیں لیکن اس سے دور کرنے کی کوشش اسی وقت کامیاب ہوتی ہے جب اسلام کے نام لیوا صرف نام لیوا رہ جاتے ہیں۔ ورنہ مسلمان تاجروں کی ایمانداری دیکھ کر بستیوں کی بستیاں ایمان لے آئیں۔ ان کی شجاعت سے متاثر ہو کر گروہ در گروہ لوگ ایمان میں داخل ہوئے۔ جب تک مسلمان اپنی زندگی میں اپنے تمام معاملات میں اللہ اور رسولؐ کی اطاعت کرتے رہے اس کے مطابق اپنے معاملات چلاتے رہے کوئی اسلامو فوبیا اسلام کا کچھ نہیں بگاڑ سکا۔
اب بھی اسلام سے دنیا کو دور کرنے میں اسلامو فوبیا سے زیادہ مسلمانوں کی دو رنگی کا دخل ہے، ہمارے حکمرانوں کی کمزوری کا دخل ہے، اگر یہ معاملات درست ہو جائیں تو اسلامو فوبیا کے حملے اپنی جگہ رہیں گے اسلام دنیا میں زیادہ زور دار طریقے سے پھیلتا چلا جائے گا۔