غزہ سے داغے جانے والے میزائل اور اسرائیلی سیاست میں مچنے والا کہرام

غزہ سے داغے جانے والے میزائل اور اسرائیلی سیاست میں مچنے والا کہرام

?️

(سچ خبریں) غزہ سے داغے جانے والے میزائلوں نے اسرائیلی سیاست میں ایسا کہرام مچادیا کہ 12 سال تک اقتدار میں رہنے والے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا تختہ الٹ گیا اور انہیں اپنے اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑگیا اور اب سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اسرائیل کے نو منتخب وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ بھی زیادہ عرصے تک اس اقتدار کو نہیں بچا پائیں گے۔

بلاشبہ، مزاحمتی میزائل جو عسقلان اور اسدود کو نشانہ بناتے ہوئے تل ابیب تک پہنچے، انہوں نے اسرائیلی سیاسی پیش رفت میں خاص طور پر 12 سال تک اقتدار میں رہنے والے نیتن یاہو کی کابینہ کا تختہ الٹنے میں کے اہم کردار ادا کیا ہے۔

مزاحمتی میزائلوں کا کردار صرف اسرائیلی کابینہ کو تبدیل کرنے تک محدود نہیں رہا بلکہ اس نے جنگی مساوات کا نقشہ بھی ایسے بدل دیا ہے کہ اب اس کا مقابلہ خود بینیٹ یا لاپڈ یا نیتن یاہو بھی نہیں کرسکیں گے۔

اگرچہ اسرائیل میں اتحادیوں اور افراد کی تبدیلی سے قابض حکومت کی پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، لیکن یہ تبدیلیاں حکومت کے اندر ایک بڑے اختلاف کی نشاندہی کرتی ہیں اور اس کی وجہ سے اسرائیلی عوام میں عدم اعتماد  پیدا ہوچکا ہے، اگرچہ پچھلی کابینہ کی طرح اس حکومت کو بھی امریکہ اور مغرب کی حمایت حاصل ہے۔

یہی وجہ ہے کہ صہیونی سیاستدانوں نے اب صہیونی آبادکاروں کو دلاسہ دینا کرنا شروع کردیا ہے اور ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ صہیونی آبادکاری کو جاری رکھیں گے، اور اعتماد کے ووٹ سے قبل اتوار کے روز نفتالی بینیٹ نے کنسیٹ میں جو وعدہ کیا تھا وہ بھی یہی تھا کہ وہ صہیونی آبادکاری کو ہر حال میں جاری رکھیں گے، لیکن یہ صرف صہیونیوں کو خوش کرنے اور انہیں دلاسہ دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔

یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ ایران کا مقابلہ کرنا اور ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد سے روکنا اسرائیلی رہنماؤں کی سب سے اہم ترجیح ہے، کیونکہ ایران خطے میں مزاحمت کا پرچم بردار ہے اور مزاحمتی قوتوں کو مسلح کرنے اور میزائل ٹیکنالوجی کی فراہمی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

صہیونی رہنماؤں کی تقاریر میں جس چیز پر سب سے زیادہ تاکید کی جارہی تھی وہ "آئرن ڈوم” یعنی اسرائیل کے اینٹی میزائل سسٹم کو مضبوط بنانا تھا جے اسرائیلی جنرل ایک ناقابل تسخیر نظام قرار دیتے رہے ہیں، لیکن مزاحمتی میزائلوں کے خلاف اس سسٹم نے اپنے ناکارہ ہونے کو ثابت کیا ثابت کردیا اور دنیا کے سامنے اسرائیلی جھوٹ اور کمزوری کا پردہ فاش ہوگیا۔

ان دنوں، نفتالی بینیٹ کی کابینہ نے دوسروں کو اپنی طاقت دکھانے کے لئے ایک نیا طریقہ اپنایا ہے اور اسے قدس فلیگ مارچ کا نام دیا ہے جس سے وہ یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ اسے مزاحمتی انتباہی کی کوئی پرواہ نہیں ہے، لیکن وہ نہیں جانتا ہے کہ اس طرح کی حرکتوں سے وہ اپنے مقاصد میں ہرگز کامیاب نہیں ہوپائے گا اور آخر کار ذلت اور رسوائی اس کا مقدر بن جائے گی۔

مشہور خبریں۔

امریکہ تاریخی افراط زر کا شکار

?️ 19 مئی 2022سچ خبریں:ریاستہائے متحدہ میں ان دنوں افراط زر نے پٹرول، خوراک، کپڑوں

وائٹیکر ٹرمپ انتظامیہ سے مستعفی ہونا چاہتے ہیں ؛ وجہ ؟

?️ 16 اکتوبر 2025سچ خبریں:  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو

مغربی ممالک میں مہنگائی ان کی اپنی غلطیوں کا نتیجہ ہے: پیوٹن

?️ 10 جون 2022سچ خبریں:  روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس

صیہونی فوجییوں کے فرار میں اضافہ

?️ 25 نومبر 2023سچ خبریں: صہیونی صحافی کا کہنا ہے کہ صیہونی فوج میں ملازمت

کچھ لوگ ساحل سمندر پر رہتے ہیں، لیکن انہیں ٹینکر مافیا پانی دیتا ہے، عطا تارڑ

?️ 10 جنوری 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ نے

صیہونیوں نے ایرانی حملے میں ویزمین سینٹر کی وسیع پیمانے پر تباہی کا اعتراف کیا ہے

?️ 17 جون 2025سچ خبریں: ویزمان سائنسی اور تحقیقی مرکز کے ایک پروفیسر نے، جو

ٹرمپ، ترکی اور اسرائیل شامی بغاوت کے ڈیزائنر

?️ 1 دسمبر 2024سچ خبریں: معاریو اخبار نے امریکن نیشنل کونسل آن عرب ریلیشنز کے ایک

امریکی سفارتخانہ یروشلم میں برقرار رکھنا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے: حماس

?️ 6 فروری 2021سچ خبریں:حماس نے امریکی سفارتخانے کو مقبوضہ بیت المقدس میں باقی رکھنے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے