🗓️
سچ خبریں:خلیجی ممالک کی ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کی کوششیں محض عارضی چال نہیں، بلکہ بین الاقوامی نظام میں ان ممالک کے کردار میں ساختی تبدیلی کی عکاس ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نے امریکہ کو بالواسطہ مذاکرات کی تجویز کیوں دی؟
ایران اور امریکہ کے درمیان بڑھتے ہوئے جیوپولیٹیکل تناؤ کے پیش نظر، خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک عملیت پسندانہ رویہ اپناتے ہوئے تناؤ میں کمی کے لیے ثالث کا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ حکمت عملی نہ صرف خطے میں عدم استحکام کے ممکنہ اثرات کے بارے میں ان ممالک کی گہری تشویش کی عکاسی کرتی ہے، بلکہ ان کے طویل مدتی معاشی مفادات، خاص طور پر سعودی وژن 2030 اور متحدہ عرب امارات کے بڑے منصوبوں سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔
خلیجی ممالک، علاقائی استحکام اور اپنی معاشی سلامتی کے درمیان تعلق کو سمجھتے ہوئے، خطے کے تناؤ کے انتظام میں اہم کھلاڑی بننا چاہتے ہیں۔
ثالثی کی کلیدی وجوہات؛ معیشت، سلامتی اور تاریخ سے سبق
خلیجی عرب ممالک کی ایران-امریکہ بحران میں ثالثی کو تین اہم محرکات کے تحت سمجھا جا سکتا ہے:
1. معاشی تحفظ: ان ممالک کے بڑے معاشی منصوبوں کا تحضر، جو کہ کسی بھی علاقائی تناؤ کی صورت میں خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، سعودی عرب جو کہ اپنے داخلی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے لیے وژن 2030 کو مرکزی حیثیت دے چکا ہے، اچھی طرح سمجھتا ہے کہ جنگ یا وسیع پیمانے پر عدم استحکام غیر تیل کے شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور ترقی کو متاثر کر سکتا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں بھی یہی منطق کارفرما ہے، جہاں دبئی بطور علاقائی تجارتی مرکز، ایران کے ساتھ معاشی تعلقات سے فائدہ اٹھاتا رہا ہے۔
2. تاریخی سبق: 2015 میں برجام کے عمل سے کنارہ کشی اور بائیڈن دور میں امریکہ کی مشورے سے محرومی کے تلخ تجربات نے ان ممالک کو اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ مذاکراتی میز پر فعال موجودگی ہی ان کے مفادات کا تحفظ کر سکتی ہے۔
3. پیراڈائم شفٹ: خارجہ پالیسی میں نظریاتی سے عملیت پسندی کی طرف تبدیلی۔ حتیٰ کہ سعودی عرب، جو پہلے ایران کے ساتھ تصادمی رویہ رکھتا تھا، اب تناؤ میں کمی اور عالمی معاملات میں مؤثر ثالث بننے کو ترجیح دے رہا ہے۔
سعودی عرب: تصادم سے منصوبہ بند تناؤ میں کمی تک
ریاض، جو کبھی خطے میں ایران مخالف محاذ کی قیادت کرتا تھا، نے 2023 میں تہران کے ساتھ سفاری تعلقات کی بحالی کے ذریعے اپنی ترجیحات کی نئی تعریف کر دی ہے۔ یہ تبدیلی محض ایک وقتی چال نہیں، بلکہ ایک وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جو معاشی ترقی کو خارجہ پالیسی کا محور سمجھتی ہے۔
سعودی عرب، جس نے روس، یوکرین اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کا تجربہ کیا ہے، اب ایران کے معاملے میں بھی اسی طرح کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ تاہم، ریاض کو کچھ حدود کا سامنا ہے، جیسے کہ واشنگٹن کے ساتھ تاریخی قربت جو تہران کو اس کی غیر جانبداری پر شک میں ڈال سکتی ہے۔
قطر: کثیر جہتی سفارت کاری اور بین الاقوامی ساکھ کی سرمایہ کاری
قطر، اپنے پیچیدہ بین الاقوامی تعلقات اور طالبان-امریکہ اور حماس-اسرائیل مذاکرات جیسے کامیاب تجربات کی بنیاد پر، خود کو ثالثی میں بے مثال کھلاڑی کے طور پر پیش کر چکا ہے۔
دوحہ، جس نے 2017 کے محاصرے کے بحران میں اپنے ہمسایہ ممالک کے دباؤ کے باوجود تہران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے سے انکار کیا تھا، اب اس فیصلے کو سیاسی سرمایے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
ایران اور امریکہ کے درمیان حالیہ قیدیوں کے تبادلے میں قطر کا کردار اس حکمت عملی کی واضح مثال ہے، دوحہ، جو خطے میں امریکہ کے سب سے بڑے فوجی اڈے کا میزبان ہے اور ساتھ ہی تہران کا کسی حد تک اعتماد بھی رکھتا ہے، ایک منفرد پوزیشن میں ہے۔
متحدہ عرب امارات: معاشی عملیت پسندی اور غیرمستقیم کردار
متحدہ عرب امارات، خاص طور پر دبئی کے ذریعے، نے سیاسی تناؤ کے شدید ترین دور میں بھی ایران کے ساتھ معاشی تعلقات برقرار رکھے ہیں، یہ ملک، جہاں ہزاروں ایرانی شہری رہتے ہیں اور اہم تجارتی راستے موجود ہیں، عدم استحکام کی قیمت ادا نہیں کر سکتا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ایران کے رہنما تک انور قرقاش کے ذریعے پہنچانا، اس بات کا اظہار تھا کہ ابوظبی، واشنگٹن کے ساتھ اتحاد کے باوجود، تہران کے ساتھ رابطے کا راستہ کھلا رکھنا چاہتا ہے۔ آبنائے ہرمز میں تناؤ کے حوالے سے اپنی کمزوری کو سمجھتے ہوئے، امارات خفیہ سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعے تناؤ کم کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔
عمان: خاموش سفارت کاری کا فن اور سلطان قابوس کی وراثت
لیکن سب سے اہم اور پیچیدہ کردار سلطنت عمان کا ہے۔ مسقط، سلطان قابوس کی سفارتی وراثت اور تنازعات کے حل کے منفرد انداز کی بنیاد پر، تہران اور واشنگٹن کے درمیان سب سے معتبر ثالث کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔
عمان کی جیوپولیٹکس – ایک طرف ایران سے ہمسایگی اور دوسری طرف مغرب کے ساتھ سلامتی کے تعلقات – نے اسے ایک مثالی پوزیشن دی ہے۔
آئندہ مذاکرات کے لیے عمان کا انتخاب کوئی اتفاق نہیں۔ یہ ملک ایک محفوظ ماحول فراہم کر کے دونوں فریقوں کے درمیان اہم پیغامات کی ترسیل ممکن بناتا ہے۔
تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ مسقط بغیر کسی جانب داری کے دونوں فریقوں کے انتباہات کو منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اپریل 2023 میں جب سعودی-عمانی وفد نے صنعاء میں انصاراللہ سے مذاکرات کے لیے داخل ہونا تھا، تو یہ صلاحیت واضح ہوئی تھی۔
نتیجہ؛ خلیج فارس بطور کثیر قطبی سفارت کاری کا نیا میدان
خلیجی ممالک کی ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کی کوششیں محض عارضی چال نہیں، بلکہ بین الاقوامی نظام میں ان کے کردار میں ایک ساختی تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہیں۔ عالمی معاملات پر اثرانداز ہونے والی ثالث طاقتیں بننے کے لیے علاقائی استحکام ضروری ہے جو ان کے معاشی ترقیاتی منصوبوں کو یقینی بنائے۔
اس سارے منظر نامے میں عمان، اپنی منفرد سفارتی روایت، متوازن تعلقات اور غیرمتنازعہ سیاسی ثقافت کے ساتھ، مشرق وسطیٰ میں نرم طاقت کی کامیابی کی ایک مثال بن کر ابھرا ہے، ان ثالثی کوششوں کی کامیابی یا ناکامی نہ صرف ایران-امریکہ تعلقات کے مستقبل، بلکہ خلیجی عرب ممالک کے نئے جیوپولیٹیکل مقام کو بھی متعین کرے گی۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
وزیر اعظم نے اچھا وقت آنے کی خوشخبری سنا دی
🗓️ 28 مئی 2021خیبرپختونخوا(سچ خبریں) نوشہرہ میں وزیراعظم عمران خان نےتقریب سے اپنے خطاب میں
مئی
ہیک ہونے والے امریکی سفیر کے ای میل میں کیا تھا؟
🗓️ 22 جولائی 2023سچ خبریں:امریکی حکومت اور چین کے درمیان تناؤ اور اختلافات کی اطلاعات
جولائی
تل ابیب کو حماس کی نئی فوج سے خوف کیوں ہے؟
🗓️ 4 جولائی 2024سچ خبریں: بڑے پیمانے پر حملے اور قتل و غارت بیکار ہے۔
جولائی
عمران خان نے نئے وزیراعظم آزاد کشمیر کا انتخاب کر لیا
🗓️ 14 اپریل 2023لاہور: (سچ خبریں) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے آزاد کشمیر کے نئے
اپریل
بن سلمان کی امریکہ کو اقتصادی پابندیوں کی دھمکی!
🗓️ 9 جون 2023سچ خبریں:واشنگٹن پوسٹ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے ایک خفیہ
جون
صیہونی قیدی کیسے واپس آسکتے ہیں؟ قیدیوں کے اہلخانہ کی زبانی
🗓️ 26 مئی 2024سچ خبریں: غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تحریک کے پاس موجود صہیونی قیدیوں
مئی
صیہونی وٹس ایپ سے کیسے جاسوسی کرتے ہیں؟
🗓️ 15 فروری 2025 سچ خبریں:ایک صیہونی کمپنی، جو وٹس ایپ سے جاسوسی کرتی ہے،
فروری
غزہ میں 1.9 ملین افراد کی نقل مکانی
🗓️ 9 دسمبر 2023سچ خبریں:مشرق وسطیٰ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ریلیف اینڈ ایمپلائمنٹ
دسمبر