?️
سچ خبریں:ترکی کے سینئر سفارتکار نامق تان کا کہنا ہے کہ امریکہ کی مشرق وسطیٰ پالیسیوں پر ترک وزارت خارجہ کا فہم ناقص ہے۔ نئی امریکی سفیر کی تجارتی پس منظر اور پی کے کے سے قربت نے انقرہ-واشنگٹن تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقتور مزاحمت اور امریکہ و اسرائیل کے خلاف حالیہ جنگی موقف نے خطے کے میڈیا میں گہری بازگشت پیدا کی ہے۔ اس صورتحال پر ترک تجزیہ نگاروں نے بھی سنجیدہ توجہ دی ہے، جن میں نمایاں نام سابق سفیر نامق تان کا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مشرق وسطی میں کیا ہونے جا رہا ہے؟
نامق تان، جو کبھی ترک صدر رجب طیب اردوان کے قریبی اور امریکہ میں سفیر رہ چکے ہیں، اب اپوزیشن پارٹی جمهوریت خلق پارٹی کے رکن پارلیمان اور حکومت کے ناقد ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ترک وزارت خارجہ امریکہ کی عالمی و علاقائی پالیسیوں کو صحیح طریقے سے سمجھنے میں ناکام ہے۔
باراک کی آمد، ترک خارجہ پالیسی پر اثرات
حالیہ سفارتی تبدیلیوں کے تحت امریکہ نے تام باراک کو انقرہ میں سفیر مقرر کیا، جو ماضی میں کاروباری شخصیت اور ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی رہے ہیں۔ باراک نہ صرف سفیر ہیں بلکہ وہ شام کے امور میں امریکہ کے نمائندہ خصوصی بھی ہیں۔
باراک کی تقرری کے بعد انہیں فوری طور پر اردوان کی ملاقات ملی اور انہوں نے استوارنامہ بھی صدر کو پیش کیا، مگر انہوں نے روایتی طور پر پہلے آتاترک کے مزار جانے میں تاخیر کی۔ ان کے ایک بیان نے توجہ حاصل کی، جس میں انہوں نے آتاترک کو ریپبلکن بیٹے کے طور پر سراہا۔
ترکی کے لیے امریکہ کی اہمیت کم ہو چکی؟
نامق تان کا کہنا ہے کہ ماضی میں انقرہ ایک سنجیدہ اور حساس سفارتی مرکز مانا جاتا تھا، مگر آج یہاں ایک تاجر کو سفیر بنایا گیا ہے۔
وہ سمجھتے ہیں کہ باراک خطے میں امریکی پالیسی کو محض اقتصادی و تجارتی لینز سے دیکھتے ہیں، جہاں قومی سرحدیں بے معنی ہو جائیں، سرمایہ سعودی عرب، قطر اور امارات سے شام میں بہے، اور خطہ ایک مشترکہ بازار میں بدل جائے۔
تاہم، نامق تان اور دیگر ماہرین کے مطابق یہ ایک خیالی خاکہ ہے جس میں ایران، حزب اللہ، اور حماس کا کوئی مقام نہیں رکھا گیا۔
کرد مسئلہ اور امریکی پالیسی
باراک نے اپنے انٹرویوز میں شام میں کرد ملیشیا (SDF، YPG، YPJ) کو امریکہ کے مقامی اتحادی قرار دیا، جس پر ترکی کو سخت تحفظات ہیں۔ ترک وزیر خارجہ هاکان فیدان نے جواباً کہا کہ
مسئلہ صرف امریکہ کی شام میں موجودگی نہیں، بلکہ اس کی PKK سے وابستہ تنظیموں کے ساتھ شراکت ہے۔
یہ اعتراف ظاہر کرتا ہے کہ انقرہ کی پالیسی میں اب بھی عملی لچک ہے، تاہم اس میں بنیادی تضادات بھی موجود ہیں۔
نتیجہ ترکی و امریکہ کے تعلقات کی نئی جہتیں
ترکی اور امریکہ کے تعلقات ایک نازک موڑ پر ہیں۔ ایک جانب اردوان ٹرمپ سے ملاقات کی تمنا رکھتے ہیں، تو دوسری طرف امریکی سفیر کرد ملیشیاؤں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں ترک عوام اور پالیسی سازوں کو امریکہ کی پالیسیوں کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
معاون خصوصی کی عوام سے ماسک پہننے اور ویکسین لگوانیں کی گزارش
?️ 20 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے
ستمبر
دیگ سے زیادہ چمچہ گرم
?️ 3 نومبر 2022سچ خبریں:تل ابیب کا سفر کرنے والے بحرینی وزیر نے صہیونیوں کو
نومبر
ایشیا میں نیٹو کا پہلا دفتر کھولنے پر عالمی مخالفت
?️ 30 مئی 2023سچ خبریں:جاپان کے وزیر اعظم کے گزشتہ ہفتے یہ کہنے کے بعد
مئی
صیہونی قیدیوں کے اہلخانہ کے ہاتھ ایک بار پھر نیتن یاہو کے دست بہ گریبان
?️ 15 فروری 2024سچ خبریں: ہزاروں کی تعداد میں آبادکار اور صہیونی قیدیوں کے اہل
فروری
پاکستان بارکونسل کا الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کی فوری تحقیقات کا مطالبہ
?️ 18 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان بارکونسل نے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پر تشویش کا
فروری
پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے میں ایف بی آر کا کلیدی کردار
?️ 23 اکتوبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گزشتہ
اکتوبر
نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ نے مجرم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد کردی، سزائے موت برقرار
?️ 20 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں
مئی
انصاراللہ کا صیہونیوں کو غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے پر انتباہ
?️ 1 مارچ 2025 سچ خبریں:انصاراللہ یمن کے سکریٹری جنرل سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے
مارچ