?️
سچ خبریں:معروف عرب تجزیہ کار عبدالباری عطوان کا کہنا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کے وعدے سچے ثابت ہوئے اور ایران نے 12 روزہ جنگ میں امریکہ و اسرائیل کو زبردست شکست دی، انہوں نے اس جنگ کو صہیونیوں کے لیے بدترین صدمہ قرار دیا۔
معروف عرب تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حالیہ بیانات کو امریکہ اور اسرائیل کے لیے زبردست صدمہ قرار دیا ہے، ان کے مطابق، ایران کی جوابی کارروائیاں اور رہبر انقلاب کی مدبرانہ قیادت اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ ایران نے ۱۲ روزہ جنگ میں فیصلہ کن کامیابی حاصل کی ہے۔
عبدالباری عطوان نے عرب روزنامہ رای الیوم میں شائع ہونے والے اپنے تجزیے میں لکھا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے جنگ کے اختتام پر فرمایا کہ امریکی حملے بے اثر رہے اور امریکہ کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کا کوئی خاص نتیجہ نہیں نکلا، انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے ان حملوں کی کامیابی کے بارے میں مبالغہ آرائی کی اور واشنگٹن کو ایک زبردست طمانچہ ملا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید تاکید کی کہ امریکہ کے سامنے ہرگز جھکا نہیں جائے گا، اور اگر آئندہ بھی امریکہ کوئی جارحیت کرے گا تو ایران اس کا سخت جواب دے گا اور خطے میں موجود امریکی فوجی اڈے براہِ راست نشانہ بنیں گے۔
عطوان نے مزید لکھا کہ ہم گزشتہ چند دہائیوں سے آیت اللہ خامنہ ای کے بیانات کو مسلسل دیکھتے آئے ہیں، اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو وعدہ انہوں نے کیا، وہ پورا بھی کیا، ایران نے اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی و صہیونی دشمن کو کچلنے کے لیے تیار ہے، اور یہ عمل ہمیں میدان میں بھی نظر آیا۔ ایرانی بیلسٹک میزائل دفاعی نظاموں کو چیرتے ہوئے تل ابیب، حیفا، بئر السبع، صفد، عسقلان اور اشدود جیسے مقامات پر اپنے اہداف تک پہنچے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکی خفیہ ایجنسی کی جانب سے جان بوجھ کر CNN کو دی گئی خفیہ معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات کو صرف جزوی نقصان پہنچا، اور ان کی سرگرمیاں صرف چند ماہ کے لیے مؤخر ہوئیں، نہ کہ برسوں کے لیے جیسا کہ ٹرمپ دعویٰ کرتے ہیں، ٹرمپ کی جانب سے CNN پر حملہ اسی سچائی کی تصدیق ہے۔
عطوان نے لکھا کہ جو چیز برسوں میں بھی بحال نہیں ہو سکتی، وہ صہیونی شہروں میں پھیلا تباہ کن نقصان ہے، جیسے تل ابیب اور حیفا کے گنجان آباد علاقے۔ برسوں لگیں گے ان بکھری ہوئی بستیوں، ٹوٹے ہوئے اعصاب، اور شکست خوردہ حوصلوں کو بحال کرنے میں، 12 دنوں تک پناہ گاہوں اور سرنگوں میں چھپے رہنے والے صہیونی شہری آج بھی خوف زدہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر واقعی امریکی حملے سے ایران کی جوہری تنصیبات تباہ ہو چکی ہوتیں، تو پھر ٹرمپ ایران کو دوبارہ جوہری مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کیوں بے چین ہیں؟ اگر مسئلہ ختم ہو چکا ہے، تو مذاکرات کی کیا ضرورت؟ دیوانہ کچھ کہتا ہے، اور عاقل سنتا ہے!
عبدالباری عطوان نے اس بات پر زور دیا کہ آیت اللہ خامنہ ای کی بات درست ہے کہ ایران اس جنگ سے فاتح ہو کر نکلا ہے، اور اسرائیل و امریکہ کی تاریخی فتح کی تمام تر باتیں جھوٹ اور پروپیگنڈہ ہیں تاکہ اپنی شکست کو چھپایا جا سکے۔ ان کے بقول، نیتن یاہو اور ٹرمپ موجودہ دور کے سب سے بڑے جھوٹے رہنما ہیں۔
آخر میں انہوں نے واضح کیا کہ جب ہم تل ابیب، حیفا اور بئر السبع جیسی جگہوں پر تباہی کے مناظر دیکھتے ہیں، جب ہم ہزاروں اسرائیلیوں کی جانب سے طبی امداد کی درخواستیں اور بے گھر ہونے کی خبروں کو سنتے ہیں، اور جب ہم دیکھتے ہیں کہ صہیونی شہری سمندر کے راستے قبرص فرار ہو رہے ہیں تو بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ اس جنگ میں شکست کس کی ہوئی اور اصل فاتح کون ہے اور ممکنہ طور پر آنے والی جنگوں میں بھی یہی نتیجہ نکلے گا۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
فرانسیسی پارلیمنٹیرینز کا حکومت پر عدم اعتماد
?️ 18 مارچ 2023سچ خبریں:ایمینوئل میکرون کی حکومت کے متنازعہ پنشن پلان پر ردعمل کے
مارچ
دھمکیوں سے کچھ نہیں ہونے والا:شمالی کوریا کا امریکہ کو انتباہ
?️ 15 فروری 2025 سچ خبریں:شمالی کوریا کے دفاعی وزارت کے ایک عہدے دار نے
فروری
سپریم کورٹ فیصلوں میں آزادہے: چیف جسٹس پاکستان
?️ 20 نومبر 2021لاہور(سچ خبریں) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہےکہ ’کبھی
نومبر
جنگ بندی کے مذاکرات میں 90 فیصد معاملات پر اتفاق
?️ 6 ستمبر 2024سچ خبریں: امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ملک کے دیگر حکام کے
ستمبر
ماسکو میں روسی فوجی جنرل کا قتل
?️ 17 دسمبر 2024سچ خبریں:روسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اس ملک کے دارالحکومت
دسمبر
نیتن یاہو کے بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت
?️ 27 دسمبر 2023سچ خبریں:بنیامین نیتن یاہو کی بدعنوانی کے مقدمات کے سائے کو ہٹانے
دسمبر
وائٹ ہاؤس کی صیہونی قابضین کی زبانی مخالفت
?️ 29 فروری 2024سچ خبریں: امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مغربی کنارے میں کشیدگی
فروری
BLUE & FEAR Re-Releasing Their Iconic Blue Denim Jacket
?️ 14 اگست 2022 When we get out of the glass bottle of our ego