ایرانی ڈرونز اور ہائبرڈ وارفیئر؛ اسرائیل کے خلاف ایران کی مہلک عسکری صلاحیتیں

ایرانی ڈرونز اور ہائبرڈ وارفیئر؛ اسرائیل کے خلاف ایران کی مہلک عسکری صلاحیتیں

?️

سچ خبریں:ایران کی ڈرون اور میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی، جنگِ نامتقارن میں ان کے کردار، اور اسرائیل کے خلاف حالیہ جوابی حملے میں ان کے مؤثر استعمال کا جائزہ لیا گیا ہے۔

الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، ایران نے 14 اپریل 2024 کو ایک بے مثال کارروائی میں اسرائیلی اہداف پر درجنوں ڈرونز اور میزائل فائر کیے، جس سے تل ابیب سمیت مقبوضہ فلسطین میں سائرن بج اٹھے، یہ حملہ ایران کے دمشق میں قونصل خانے پر اسرائیلی جارحیت کا براہ راست جواب تھا، اسلامی جمہوریہ ایران نے اس حملے کے ذریعے صرف انتقام ہی نہیں لیا، بلکہ اسرائیل کے ساتھ کھیل کے قواعد بھی تبدیل کیے۔
اسٹرٹیجک تبدیلی اور محدود حملے کی حکمت عملی
یہ پہلا موقع تھا جب ایران نے اسرائیل پر براہِ راست حملہ کیا۔ اگرچہ حملے کی نوعیت محدود تھی، لیکن پیغام واضح تھا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن اب اسرائیل کی ہر جارحیت کا جواب دے گا۔ اس اقدام نے اسرائیل کی جوابی کارروائی کی گنجائش بھی محدود کر دی۔
ایران کی ڈرون ٹیکنالوجی: خودکفالت اور مہارت کا امتزاج
ایران کے معروف ڈرونز میں فطرس، مهاجر 10، شاہد 136، اور ابابیل 5 شامل ہیں، ان ڈرونز کی خصوصیات میں طویل رینج، کم لاگت، اور حملہ آور قابلیت شامل ہے۔ خاص طور پر شاہد 136، جو کہ ایک خودکش ڈرون ہے، دشمن کے دفاعی نظام کو ناکام بنانے میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
ایران کے ڈرونز گروپ کی صورت میں ایک ساتھ لانچ کیے جاتے ہیں تاکہ دشمن کے انٹرسیپٹر سسٹمز کو مغلوب کیا جا سکے چونکہ ان ڈرونز کی قیمت کم ہے اور دشمن کو ان کا روکنے کے لیے مہنگے میزائل استعمال کرنے پڑتے ہیں، یہ ایران کی اسٹریٹجک برتری کا مظہر ہیں۔
جنگ میں ایرانی برتری
ایران کی اسٹرٹیجی دفاع آگے کی طرف(Forward Defense) ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ دشمن کو اپنے ملک کی سرحدوں سے دور مصروف رکھا جائے، ایران نے اپنے اتحادیوں — لبنان، شام، یمن — کو بھی ڈرون اور میزائل ٹیکنالوجی منتقل کی ہے تاکہ خطے میں اپنی طاقت اور اثرورسوخ کو مستحکم کر سکے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی ڈرونز نہ صرف نگرانی بلکہ ہدف کو تباہ کرنے میں بھی کامیاب ہیں، اور یہ جنگی مشن کو مؤثر، کم لاگت اور کم خطرے میں بدل دیتے ہیں۔ ہائبرڈ حملے — جن میں ڈرونز، کروز میزائل اور بیلسٹک میزائل ایک ساتھ استعمال ہوتے ہیں — ایران کی نئی جنگی حکمت عملی کی بنیاد بن چکے ہیں۔
صنعتی ترقی اور تسلیحاتی سفارتکاری
ایران نے 1980 کی دہائی سے ڈرون ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری شروع کی، جب اس پر عالمی پابندیاں عائد تھیں۔ اب، ایران نہ صرف مقامی سطح پر یہ ٹیکنالوجی تیار کر رہا ہے بلکہ تاجکستان جیسے ممالک میں ڈرون فیکٹریاں بھی قائم کر رہا ہے، یہ ایران کی دیپلماسی تسلیحات (Arms Diplomacy) کی علامت ہے، جو سیاسی اثرورسوخ بڑھانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔
حملہ وعدہ صادق 2 اور مستقبل کی جھلک
ایران نے حالیہ حملے میں ڈرونز، کروز اور بیلسٹک میزائلز کا بیک وقت استعمال کر کے اسرائیل کے دفاعی نظام کو چکمہ دیا۔ اگرچہ کچھ ہتھیار استعمال نہیں کیے گئے، لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق، ایران کے پاس اب بھی ایسے سسٹمز محفوظ ہیں جو مستقبل میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
ایران اور روس کا تعاون
2023 کے آخر میں، ایران اور روس کے درمیان جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے سودے پر اتفاق ہوا۔ مستقبل میں ایران اپنے سوخو-35 لڑاکا طیاروں کے ساتھ اپنے ڈرونز کو ہم آہنگ کر کے خطے میں ایک نیا عسکری توازن قائم کر سکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

انگریزی اساتذہ کی زبردست ہڑتال کا دوبارہ آغاز

?️ 2 فروری 2023سچ خبریں:انگلینڈ اور ویلز کے 120,000 سے زیادہ اساتذہ نے گزشتہ 10

وزیر اعظم کا ملک میں بجلی کے تعطل کا سخت نوٹس

?️ 23 جنوری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں بجلی

کسی صوبے میں گورنر راج اور سیاسی جماعت پر پابندی کے حامی نہیں، بلاول بھٹو

?️ 1 دسمبر 2024 کراچی: (سچ خبریں) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا

حزب اللہ صیہونیوں کے ساتھ کیا کر رہی ہے؟صیہونی میڈیا کی زبانی

?️ 30 جنوری 2024سچ خبریں: صہیونی میڈیا نے حالیہ دنوں کی کاروائیوں میں حزب اللہ

پیٹرول کی قیمت نمایاں کمی کے بعد 300 روپے سے نیچے آنے کا امکان

?️ 13 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں آنے والے جائزے

صوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس طلب کر لیا

?️ 12 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر شفقت محمود اجلاس صوبائی وزراء تعلیم

سیف القدس لڑائی میں کامیابی کے بعد فلسطینیوں کے درمیان حماس کی مقبولیت میں اضافہ

?️ 16 جون 2021سچ خبریں:فلسطین میں ہونے والے ایک سروے کے نتائج سے پتا چلتا

بن سلمان کو امریکی استثناء حاصل

?️ 5 اکتوبر 2022سچ خبریں:سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وکلاء کا کہنا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے