مارشل پلان سے لے کر عالمی تعلیمی اداروں تک، مشرق وسطیٰ میں امریکی اثر و رسوخ کا نیا انداز

مارشل پلان سے لے کر عالمی تعلیمی اداروں تک، مشرق وسطیٰ میں امریکی اثر و رسوخ کا نیا انداز

🗓️

سچ خبریں:امریکہ نے مارشل پلان، این جی اوز، تعلیمی اداروں اور جدید سماجی پروگرامز کے ذریعے مغربی اقدار کو فروغ دینے کے لیے مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں ملت سازی کا منظم عمل اپنایا ہے، اس حکمت عملی کا مقصد اپنے معاشی و جیوپولیٹیکل مفادات کا تحفظ اور توسیع ہے۔

امریکہ نے مغربی ایشیا کے خطہ سمیت مختلف ممالک پر فوجی قبضے کے بعد، غیر سرکاری تعلیمی تنظیموں جیسے بین الاقوامی تعلیمی ادارہ، کاروباری اسٹارٹ اپز، اسکولز اور یونیورسٹیوں کے ذریعے کوشش کی ہے کہ ایک ایسی قوم تیار کرے جو مغربی اقدار پر یقین رکھتی ہو۔
ملت سازی ایک تدریجی عمل ہے جو دوسری جنگ عظیم کے بعد خصوصاً امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی موجودگی سے ایک نئے اور موثر انداز میں ابھرا ہے،ملت سازی سے مراد ایک مشترکہ قومی شناخت بنانا ہے جو عموماً زبان، ثقافت، تاریخ اور مشترکہ اقدار کی بنیاد پر استوار کی جاتی ہے۔
یہ عمل ان ملکوں میں زیادہ اہمیت اختیار کرتا ہے جہاں نسلی اور ثقافتی تنوع پایا جاتا ہے، ملت سازی میں تعلیمی، میڈیا، اور اقتصادی پالیسیوں سمیت متعدد حکومتی اقدامات شامل ہیں، اس کا مقصد قومی شناخت کی تشکیل، سماجی وحدت اور سیاسی استحکام کو فروغ دینا ہے۔
امریکہ کا اصل ہدف
امریکہ کا ملت سازی کا اصل ہدف دوسرے ممالک میں اپنے معاشی مفادات کا تحفظ، دنیا میں اپنے جیوپولیٹیکل اثر و رسوخ کو مستحکم کرنا، اور امپریلسٹ مخالف گروہوں کا راستہ روکنا ہے۔
جب دیگر مغربی طاقتیں بالواسطہ طور پر ترقیاتی اور تعمیری منصوبوں کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کرتی تھیں، امریکہ نے خود کو جمہوریت کا علمبردار اور انسانی حقوق کا محافظ ظاہر کر کے اپنے قبضے کو جائز بنانے کی کوشش کی۔ یہ سب اسی حکمت عملی کا حصہ ہے کہ مغربی اثرات کو بڑھایا جائے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد، امریکیوں نے جمہوریت اور انسانی حقوق کے نعرے کے تحت اپنے اصل مقاصد ملت سازی کے عمل میں چھپا دیے، اس کے لیے امریکہ نے معاشی اور فوجی امداد کو بطور ہتھیار استعمال کیا، تاکہ دیگر ممالک کو ملت سازی کے امریکی ایجنڈے میں شامل ہونے پر مجبور کرے۔
بنیاد اور نمونہ؛مارشل پلان 
مارشل پلان (Marshall Plan) اس حکمت عملی کی سب سے نمایاں مثال ہے جس نے یورپی ممالک کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کیا،اس کے بعد یہی ماڈل دیگر ممالک کے لیے بھی اختیار کیا گیا، جہاں امریکہ نے مدنی اور حکومتی اداروں کی مضبوطی کو ملت سازی کے لیے ضروری سمجھا۔
امریکہ نے سیاسی جماعتوں، این جی اوز، آزادانہ انتخابات، تعلیمی اصلاحات، حتیٰ کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی تشکیل اور تربیت کو بھی اپنی پالیسی کا حصہ بنایا۔
اگر ان اقدامات کے باوجود امریکہ کو اپنے مقاصد میں کامیابی نہ ملتی، تو وہ فوجی اور سکیورٹی اقدامات کو ترجیح دیتا،
کوریا، ویتنام، افغانستان اور خاص طور پر عراق اس حکمت عملی کی واضح مثالیں ہیں، جہاں امریکی فوجی مداخلت کے بعد ملت سازی کے پروگرام شروع کیے گئے۔
ملت سازی کے جدید ہتھیار؛ تعلیم و تربیت اور این جی اوز
امریکہ نے ان ممالک میں اپنے اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے تعلیمی و سماجی منصوبے، این جی اوز، تعلیمی ادارے اور جدید پروگرامز کا بھرپور استعمال کیا۔
عراق میں امریکی فوجی قبضے کے بعد، سازمان آموزش جهانی جیسے غیر سرکاری تعلیمی ادارے، کاروباری اسٹارٹ اپز، اسکولز، یونیورسٹیاں، انگلش لینگویج پروگرامز، کاروباری و فنی مہارت کی تربیت، خواتین کے حقوق سے متعلق منصوبے، اور طلبہ کے تبادلے جیسے پروگراموں کے ذریعے نوجوان نسل کو مغربی اقدار کی طرف راغب کرنے کی کوشش کی گئی۔
امریکہ کا مقصد ایسے سیاسی، اقتصادی اور سماجی رہنما تیار کرنا ہے جو مستقبل میں عراقی معاشرے کو امریکی مفادات کے مطابق ڈھال سکیں۔ حتیٰ کہ 2019 کے احتجاجات میں بھی دیکھا گیا کہ کیسے ایسے رہنما اور سماجی کارکن پیدا ہوئے جو مزاحمتی بلاک کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں اور امریکی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
ایران کے لیے سبق
ایسے میں ضروری ہے کہ ایران، عراق جیسے ممالک میں امریکی ملت سازی کا مقابلہ کرنے کے لیے نوجوانوں اور نوعمروں کے شعبے میں اقتصادی اور ثقافتی سطح پر سنجیدہ اقدامات کرے،اگر اس شعبے پر توجہ نہ دی گئی تو مستقبل میں اسلامی جمہوریہ ایران کو عراق میں اپنے مفادات کے تحفظ اور امت مسلمہ کی حمایت میں مشکلات پیش آئیں گی، کیونکہ نوجوان نسل امریکی اثرات کے زیر اثر پروان چڑھے گی۔

مشہور خبریں۔

مودی حکومت پی ڈی پی پر گپکار الائنس چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، التجا مفتی

🗓️ 26 اکتوبر 2023سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیرقبضہ جموں وکشمیر میں پیپلز

بجلی کی پیداوار میں نیوکلیئر انرجی کا حصہ بڑھ کر 17.4 فیصد تک پہنچ گیا

🗓️ 8 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان میں نیوکلیئر پاور پلانٹس کی 3 ہزار

شام پر صیہونی حملہ؛ 2 افراد زخمی

🗓️ 26 اگست 2022سچ خبریں:شام کے ایک فوجی عہدہ دار نے جمعہ کی صبح اعلان

ایران کے فوجی جواب نے صیہونیوں کو کتنا نقصان پہنچایا؟صیہونی میڈیا کی زبانی

🗓️ 14 اپریل 2024سچ خبریں: ایک صیہونی ویب سائٹ نے صیہونی حکومت کے خلاف ایران

رانا ثنااللہ اور شرجیل میمن میں ٹیلی فونک رابطہ، کینال مسئلہ بات چیت سے حل کرنے پراتفاق

🗓️ 20 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے

’کیا خوبصورت طریقہ ہے، پہلے آڈیوز پر ججز کی تضحیک کی، پھر کہا آڈیوز کے سچے ہونے کی تحقیق کروا لیتے ہیں‘

🗓️ 6 جون 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کی تحقیقات کے

مقبوضہ جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال عالمی برادری کی فوری مداخلت کی متقاضی ہے، حریت کانفرنس

🗓️ 6 جنوری 2024سرینگر: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماؤں نے سوپور قتل

آدھے سے زائد صیہونی اسرائیل میں نہیں رہنا چاہتے:ایک سروے رپورٹ

🗓️ 4 فروری 2022سچ خبریں:اسرائیل میں کیے جانے والے ایک تازہ ترین سروے سے پتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے