🗓️
سچ خبریں:ابو محمد الجولانی کی امریکی اہلکاروں سے ملاقات کے بعد اشرفیہ صحنایا میں سلفی-تکفیری دہشتگردوں کے ہاتھوں دروزی اقلیت پر حملہ، شام میں فرقہ واریت کو دوبارہ بھڑکانے کی سازش سمجھی جا رہی ہے۔
شام کے جنوبی علاقے اشرفیہ صحنایا میں حالیہ کشیدگی نے ایک بار پھر فرقہ واریت کے سائے کو جنم دیا ہے،ابو محمد الجولانی کی زیر قیادت سلفی-تکفیری مسلح گروہ نے دروزی اقلیت کو نشانہ بناتے ہوئے خطے میں خطرناک فرقہ وارانہ کشیدگی کی فضا پیدا کر دی ہے۔
امریکی ملاقات اور نیا فساد
چند دن قبل جولانی نے امریکی ریپبلکن شخصیات کوری میلز اور مارلین اسٹیٹزمن سے ملاقات کی تھی، جس میں اس نے اپنے آپ کو اسرائیل کے ساتھ امن کا خواہاں اور جمہوری قوت کے طور پر پیش کیا۔
تاہم، اس ملاقات کے فوراً بعد جولانی کی افواج نے اشرفیہ صحنایا میں دروزی برادری پر حملہ کر کے اس بیانیے کی قلعی کھول دی۔
فساد کا بہانہ؛ توہین مذہب کا الزام
29 اپریل 2025 کو جولانی کے حامیوں نے دعویٰ کیا کہ ایک دروزی شہری نے مبینہ طور پر نبی اکرم کی توہین پر مبنی آڈیو فائل جاری کی ہے،چند گھنٹوں بعد جولانی کے مسلح افراد نے علاقے میں چڑھائی کر دی، جس کے نتیجے میں تقریباً 9 افراد ہلاک و زخمی ہو گئے۔
دروزی قیادت کا ردعمل؛ فرقہ واریت کو مسترد
شیخ یوسف جربو، دروزی برادری کے مذہبی رہنما نے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی فرد نے ایسا کچھ کہا بھی ہو، تو یہ دروزی قوم کی رائے نہیں بلکہ انفرادی اقدام ہے۔
دمشق حکومت کی خاموشی اور تضاد بیانی
جولانی کے ایک وفادار حسام الطحان نے دعویٰ کیا کہ صحنایا میں آپریشن مکمل ہو چکا ہے، اور ہمارے دستے دمشق کے نواح میں موجود ہیں جبکہ جولانی حکومت کے نام نہاد وزارت خارجہ نے ایک بیانیہ جاری کر کے دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ نئی حکومت تمام اقلیتوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے،تاہم، اس بیان میں اقلیتوں پر جاری مظالم، خاص طور پر سلفی-تکفیری حملوں کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، بلکہ صرف بیرونی مداخلت پر تشویش ظاہر کی گئی۔
شام میں نتین یاہو کی توسیع پسندی؛ اقلیتوں کی حمایت یا اسرائیلی قبضے کا نیا فیز؟
بشار الاسد کی حکومت کے سقوط کے ابتدائی لمحوں سے ہی اسرائیل کے اعلیٰ حکام، بشمول بنیامین نتانیاہو، گدعون ساعر اور اسرائیل کاتس نے خود کو شام میں دروزی اور کرد اقلیتوں کے ہمدرد کے طور پر پیش کرنا شروع کر دیا۔
نسل کشی کا پروپیگنڈہ یا قبضے کا جواز؟
اسرائیلی رہنماؤں نے متعدد بیانات جاری کیے کہ دمشق پر ایک ایسی حکومت مسلط ہونے جا رہی ہے جو اقلیتوں کی نسل کشی کرے گی اور اسرائیل دشمن ہو گی،تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اسد کا زوال خود امریکہ، اسرائیل، ترکی اور اردن کی ملی بھگت کا نتیجہ تھا۔
اسرائیلی فوجی مداخلت: دروزی تحفظ یا جارحیت؟
* پچھلے چار ماہ میں اسرائیل نے جنوبی شام میں فوجی موجودگی بڑھا دی ہے
* دروزیوں کی حفاظت کے بہانے جولانی کے ٹھکانوں پر زمینی اور فضائی حملے کیے گئے
* حالیہ جھڑپ میں تین دروزی شہریوں کو زخمی حالت میں اسرائیلی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا
* اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ حملہ Hermes-450 ڈرون کے ذریعے کیا گیا
جولانی کی حکومت: کاغذی اختیار، عملی کمزوری
* اسد کے انخلا کے فوری بعد نتانیاہو نے 1974 کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا
* جولانی نے العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور اسرائیل شام میں جنگ کے دہانے پر تھے، میری کارروائی سے تل ابیب محفوظ رہا۔
داخلی خطرات: جنگ، تکفیر اور تقسیم
* جولانی کی افواج برسوں سے نفرت، تکفیر اور جنگ میں تربیت یافتہ ہیں
* صرف کروٹ اور بیانیے بدلنے سے یہ گروہ معتدل حکمرانی نہیں سیکھ سکتا
* جنوبی شام کی تقسیم اور فرقہ وارانہ جنگ کا خطرہ بڑھ چکا ہے
کیا شام ایک اور بحران کی طرف جا رہا ہے؟
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو جولانی کی نام نہاد حکومت خود شام کی سالمیت اور اقتدار اعلیٰ کے لیے خطرہ بن جائے گی اور اس وقت اسد کے سب سے بڑے ناقدین کو بھی شام کی خودمختاری کے لیے مشعل بردار بننا پڑے گا۔
جولانی کا تضاد، اقلیتوں کا انکار: شام کی خودمختاری کے لیے کون کھڑا ہوگا؟
ابو محمد الجولانی، جس نے خود غیرقانونی اسلحے کے ذریعے شام کی قانونی حکومت کو گرا کر اقتدار حاصل کیا، اب شام میں موجود دیگر اقلیتی گروہوں سے اسلحہ ضبط کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے،تاہم دروزی، کرد اور علوی اقلیتیں اس مطالبے کو مسترد کر چکی ہیں، ان کا موقف ہے کہ جولانی کی حکومت نہ ہماری حفاظت کر سکی، نہ ہمیں سلفی-تکفیری حملوں سے بچا سکی، تو ہم اپنا اسلحہ کیوں چھوڑیں؟
صہیونی عزائم: شام کی زمین ہدف پر
* اسرائیل، غزہ میں قتل عام سے فارغ ہو کر اب شام کی داخلی کشیدگی کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے
* بلندیهای حرمون، قنیطرہ اور السویدا کو اسرائیل میں ضم کرنے کی منصوبہ بندی جاری ہے
جولانی کی نجات کا واحد راستہ
* جولانی، جو امریکی کانگریس سے حمایت اور ابراہیم معاہدے میں شمولیت کی خواہش ظاہر کر رہا ہے، خود کو مکمل طور پر صہیونی منصوبے کے رحم و کرم پر چھوڑ چکا ہے
* لیکن حقیقت یہ ہے کہ:
* ترکی، جو نیٹو رکن اور اسرائیل کا سیکیورٹی شراکت دار ہے، کبھی بھی شام میں اسرائیل مخالف قوت نہیں بن سکتا
* ترک-اسرائیلی عسکری افسران کی باکو میں ملاقاتیں بھی اس کا ثبوت ہیں
شام کے لیے واحد راستہ: مزاحمتی محاذ کی طرف واپسی
سیاسی تجزیہ کے مطابق:
اگر شام اپنی خودمختاری، زمینی سالمیت اور قومی وحدت کو برقرار رکھنا چاہتا ہے، تو اس کے پاس محورِ مقاومت (Resistance Axis) سے وابستگی کے سوا کوئی راستہ نہیں۔
شام کی موجودہ قیادت اگر اس تاریخی حقیقت کو نظر انداز کرے گی تو ملک کی تقسیم، اسرائیلی تسلط اور فرقہ وارانہ جنگ ناگزیر ہو جائے گی۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
8فروری کو انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی، یہ تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے
🗓️ 9 فروری 2025مردان: (سچ خبریں) سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے
فروری
کشمیریوں کی قتل گاہ
🗓️ 22 جولائی 2023سچ خبریں: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل
جولائی
جنوبی لبنان میں صیہونیوں کی حالت زار
🗓️ 20 اکتوبر 2024سچ خبریں: اسرائیلی حکومت، جو یہ سمجھ رہی تھی کہ اس نے
اکتوبر
ریشم کی چنگچی پر’تینوں موج کراواں’ کی ویڈیو وائرل
🗓️ 12 جنوری 2024لاہور: (سچ خبریں) ماضی کی مقبول اداکارہ ریشم کی حال ہی میں
جنوری
کیا جو بائیڈن صدارتی انتخاب سے دستبردار ہوں گے؟
🗓️ 4 جولائی 2024سچ خبریں: امریکہ میں زیادہ تر پولز امریکہ کے موجودہ صدر جو
جولائی
پی ٹی آئی کا نیب اور انتخابات سے متعلق قومی اسمبلی میں کی گئی ترامیم کو عدالت میں چلینج کرنے کا اعلان
🗓️ 30 مئی 2022اسلام آباد(سچ خبریں) پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر
مئی
داعش کا نائب سرغنہ گرفتار
🗓️ 13 اکتوبر 2021سچ خبریں:کچھ سکیورٹی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ترکی کی انٹیلی
اکتوبر
تل ابیب کو حماس کی نئی فوج سے خوف کیوں ہے؟
🗓️ 4 جولائی 2024سچ خبریں: بڑے پیمانے پر حملے اور قتل و غارت بیکار ہے۔
جولائی