سچ خبریں:سال 2021 اپنے آخری ایام اور گھڑیوں سے گزر رہا ہے جب کہ مغربی دنیا گزشتہ ایک سال میں مختلف معاملات میں انسانی حقوق کی پامالی اور انسانیت کی پامالی کا مرکز رہی ہے۔
نئے سال کے آغاز میں باقی آخری دن اور گھنٹے اس سال مغربی ممالک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کا ایک موقع ہے، یہ پوری دنیا میں اتار چڑھاؤ سے بھرا ایک سال رہا ہے،انسانی حقوق کے دن (دسمبر 10) پر ایک بیان میں یورپی کونسل کے سکریٹری جنرل نے کہاکہ مشکل حالات میں، حکومتیں انسانی حقوق کے تحفظ کو کم کرنے کا لالچ دے سکتی ہیں، جب کہ معاملہ اس کے برعکس ہونا چاہیے؛ جب حالات مشکل ہو جائیں تو انسانی حقوق کا تحفظ مزیدضروری ہوجاتاہے۔
بلاشبہ یورپ کو اس وقت اہم چیلنجز کا سامنا ہےجن میں CoVID-19 کی وبا، غیر قانونی امیگریشن، موسمیاتی تبدیلی یا سماجی مسائل جیسے بڑھتی ہوئی مذہبی عدم برداشت، نسل پرستی، امتیازی سلوک اور خواتین کے خلاف تشدد شامل ہیں،اقوام متحدہ کی سرکاری نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ ریفیوجی فورم کے افتتاح کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈے نےکہا کہ دنیا کے کچھ صنعتی ممالک میں کچھ رجحانات کے بارے میں سنگین خدشات ہیں، جن میں سرحدوں کی بندش ،پرتشدد ردعمل، دیواروں اور رکاوٹوں کی تعمیر اور افراد کے سیاسی پناہ کے حق سے متعلق بین الاقوامی قانونی (اور اخلاقی) ذمہ داریوں کی عدم تکمیل بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان، شام، عراق یا افریقی براعظم کے کچھ حصوں جیسے ممالک میں برسوں سے جاری ڈرامائی صورتحال نے مردوں، عورتوں اور بچوں کےدرمیان ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ وہ شدت سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں، اسی تناظر میں کئی ممالک بالخصوص یورپ نے سرحدوں پر رکاوٹیں، خاردار تاریں، سٹیل یا کنکریٹ کی دیواریں کھڑی کر رکھی ہیں۔
واضح رہے کہ مذہبی آزادی کی حمایت میں انسانی حقوق کے متعدد ذرائع پر زور دینے کے باوجود بدقسمتی سے بعض مغربی ممالک بالخصوص فرانس جو اسلام کے خلاف جنگ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے، کا طرز عمل بین الاقوامی ذمہ داریوں کے منافی ہے۔ فرانسیسی اخبار چارلی ہیبڈو کی طرف سے اسلامی مقدسات کی توہین سے لے کر فرانس میں مساجد کی بندش تک، دوہرے مغربی معیارات کو منظر عام پر لارہے ہیں۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے نسل پرستانہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ فرانس نے آزادی اظہار کی حمایت کرتے ہوئے پیغمبر اسلام ؐکے خلاف توہین آمیز کارٹون شائع کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور اسے سیکولرازم کی اقدار کی حمایت قرار دیا، دریں اثنا، فرانسیسی صدر نے انسانی حقوق کے مسائل پر آنکھیں بند کر لیں اس لیے کہ یہاں ان کے ملک کے معاشی مفادات اس کا تقاضا کرتے ہیں اور مشرق وسطیٰ اور سعودی عرب کے دورے میں سعودی اپوزیشن صحافی کے قاتل اور انسانی حقوق کے سب سے بڑی خلاف ورزی کرنے والے کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا جو انسانی حقوق کے دفاع کےان کے دعووں سے متصادم ہے۔