?️
سچ خبریں: مڈل ایسٹ مانیٹر کے مطابق، ہندوستان کی حکومت نے چند گھنٹوں کے اندر ہی پاکستان پر حملے کا الزام لگا دیا، بغیر کسی ثبوت یا تفتیش کے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ پاکستان اس حملے کا ذمہ دار ہے، حالانکہ اس بات کی کوئی قانونی تحقیق یا شواہد پیش نہیں کیے گئے۔
حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے فوجی اور سیاسی عہدیداروں کے بیانات نے تناؤ کو اس حد تک بڑھا دیا کہ ہندوستان نے پاکستان کے خلاف پانی بند کر دیا اور گزشتہ رات مقبوضہ کشمیر میں میزائل حملے کیے، جس کے نتیجے میں 75 افراد ہلاک یا زخمی ہوئے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق، پاکستان نے ہندوستان کے کئی جنگی طیاروں کو گرانے کے ساتھ ساتھ بارڈر پر توپ خانے سے جوابی کارروائی کی اور مزید ردعمل کی دھمکی دی۔
ہندوستان کا پہلگام واقعے پر بیان پرانا ہے۔ دہلی کا دعویٰ ہے کہ کوئی بھی کشمیری ہندوستان کے خلاف اٹھ کھڑا نہیں ہو سکتا، جب تک کہ اسلام آباد کی طرف سے اسے اکسایا یا مالی مدد نہ دی جائے۔ ہندوستان کے نزدیک، ہر احتجاج اور ہر پتھر جو پھینکا جاتا ہے، وہ پاکستان کی سرحد پار سازشوں کا نتیجہ ہے۔
دوسری طرف، پاکستان کی فوجی قیادت بھی اندرونی مسائل سے دوچار ہے۔ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)، جو کبھی ترقی کی علامت سمجھی جاتی تھی، حالیہ عدم تحفظ اور چینی کارکنوں کے خلاف حملوں کی وجہ سے معطل ہو چکی ہے۔ پاکستانی جرنیل چینی سرمایہ کاروں سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے باوجود صبر کریں اور اپنے منصوبے جاری رکھیں۔
تاہم، حالات اس طرف بڑھ رہے ہیں کہ پاکستانی فوجی قیادت، خواہشاً یا غیر خواہشاً، واشنگٹن کی "نیو کولڈ وار” کی حکمت عملی کا حصہ بن رہی ہے، جو چین کے خلاف کھیلی جا رہی ہے۔ پاکستان کا گوادر پورٹ، جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے، امریکہ کی نظر میں بہت زیادہ خطرناک ہے۔ اس لیے، امریکہ، اسرائیل (موساد)، اور ہندوستان کی خفیہ ایجنسیاں مل کر CPEC کو ناکام بنانے کے لیے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کر رہی ہیں۔
کشمیری رہنماوں کا طویل عرصے سے یہ موقف رہا ہے کہ یہ تینوں ایجنسیاں کشمیر میں کھل کر سرگرم ہیں۔ ان کی موجودگی نگرانی، تخریب کاری اور ان واقعات میں واضح نظر آتی ہے جو ہمیشہ عالمی طاقتوں کے مفادات کے لیے ہوتے ہیں۔ لیکن میڈیا ایسے دعوؤں کو ہمیشہ سازشی نظریات قرار دے کر مسترد کر دیتا ہے۔
امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس کا ہندوستان کا دورہ، بالکل اسی وقت جب تناؤ عروج پر تھا، انتہائی مشتبہ ہے۔ یہ ایسا لگتا ہے جیسے وہ خونریزی پر اپنی مہر ثبت کرنے آیا ہو۔ گویا کہ جب آگ لگی ہوتی ہے، تو منصوبہ سازوں کو یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ شعلے بھڑکتے رہیں۔
حقیقت میں، کشمیر کا تنازع محض ایک علاقائی جھگڑا نہیں ہے۔ یہ فوجی مہم جوئی، جغرافیائی عزائم اور قوم پرستی کے وہم کا امتزاج ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سلطنت کے خواب مظلوم عوام کے کابوسوں سے ٹکراتے ہیں۔
آج کشمیر کا معاملہ ایک پرانا اسکرپٹ لگتا ہے، جسے دوبارہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ ایک بی گریڈ بالی ووڈ فلم کی طرح ترتیب دیا گیا ہے، تاکہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان چسپاں ہونے والی سیاسی چالوں میں ایک مہرے کے طور پر استعمال ہو۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
حملہ یمن سے،تباہی ابوظہبی میں،تشویش اسرائیل میں
?️ 20 جنوری 2022سچ خبریں:عبرانی زبان کے ذرائع نے بتایا کہ جنوبی یمن میں متحدہ
جنوری
وائٹ ہاؤس کا کابل کے سقوط تک افغانستان کو خالی کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا
?️ 4 فروری 2022سچ خبریں: Axius نے رپورٹ کیا کہ امریکی قومی سلامتی کونسل کے
فروری
صہیونی فلسطینی قوم کے خلاف مذہبی جنگ لڑ رہے ہیں:حماس
?️ 1 اپریل 2023سچ خبریں:بیت المقدس پر قابض فوج کی گولی سے ایک فلسطینی نوجوان
اپریل
روسی صدر جنگ میں مصروف فوج سے ملنے کہاں پہنچے؟
?️ 19 اگست 2023سچ خبریں: روسی میڈیا نے اعلان کیا کہ اس ملک کے صدر
اگست
بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا سلسلہ تیز
?️ 7 اکتوبر 2023سچ خبریں: نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت بھارت کے غیر
اکتوبر
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو یمنی عوام کی تنبیہ
?️ 1 جون 2024سچ خبریں: یمن کے عوام نے ایک شاندار مظاہرے میں ایک بار پھر
جون
یمنی قیدیوں کی شہادت پر صنعا حکومت کا اقوام متحدہ کو احتجاجی نوٹ
?️ 15 نومبر 2021سچ خبریں:یمن کی قومی نجات حکومت میں جنگی قیدیوں کی نگراں قومی
نومبر
یسرائیل کاتس اور ایال زامیر کے درمیان کشیدگی کیوں بڑھ رہی ہے؟
?️ 27 نومبر 2025سچ خبریں: صیہونی اخبارمعاریو نے آج ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل کے
نومبر