سچ خبریں:کچھ ماہرین اور مبصرین کا خیال ہے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے بحیرہ عمان کے پانیوں میں اپنے جہاز کو نشانہ بنانے کا جواب دینے کی دھمکی بیانات سے آگے نہیں بڑھے گی کیونکہ اس کے نتائج اس حکومت کی معیشت اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
بعض سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کو ذمہ دار ٹھہرانے کی صیہونی حکومت کی کوشش ثابت کرتی ہے کہ قابض حکومت جواب دینے کی ہمت کھو چکی ہے،کچھ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر صہیونی حکومت کسی علاقے یا کسی چھوٹی جماعت پر الزام لگاتی تو اس کے لیے جواب دینا آسان ہو تا ۔
تاہم جب اس نے ایران پر الزام لگایا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ جواب نہیں دے سکتی کیونکہ قابض حکومت نے مزاحمتی تحریک میزائلوں سے چھٹکارا حاصل کرنے اور غزہ پر حملے بند کروانے کےلیے پوری دنیا کے پیر پکڑے تو یہ ایران جیسے بڑے ملک کے ساتھ جنگ میں کیسے داخل ہو سکتی ہے۔
کچھ سیاسی ماہرین نے مزید کہا کہ مزاحمتی تحریک بے صبری سے انتظار کر رہی ہے کہ امریکہ یا اسرائیل اس حوالے سے احمقانہ کاروائی کریں جبکہ اسرائیلی قابضوں میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ اسلامی جمہوریہ کو براہ راست جواب دے سکیں۔
سیاسی ماہرین نے جواب دیا کہ ایران پر اسرائیلی جہاز پر حملہ کرنے کا الزام کرکے صیہونیوں نے یہ بتا دیاکہ ایران کے پاس کارروائی کرنے کی طاقت ، ہمت اور قابلیت موجود ہے اور جب اس نے اسرائیل پر نہیں بلکہ امریکہ پر بمباری کی اور کھلے عام اعلان کیا کہ یہ ہم نے امریکی فوج کو نشانہ بنایا ہے جبکہ یہ کہ پہلی بار یہ ہوا کہ کسی ملک نے ، ملیشیا یا کسی گروہ نے نہیں، یہ کہنے کی ہمت کی کہ اس نے امریکی فوج پر بمباری کی اور آپریشن کیا ہے جبکہ امریکہ نے جواب دینے کی ہمت نہیں کی۔