سچ خبریں:فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے سی آئی اے کے ایک سابق اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ ہمیں کچھ ماہ قبل معلوم تھا کہ یہ چینی غبارہ امریکہ کی جاسوسی کرنے والا ہے ہم نے اسے ملک کی فضائی حدود میں داخل ہونے پر کیوں تباہ کیا؟
بہتر ہوتا کہ امریکی فضائی حدود میں داخل ہونے سے پہلے اس غبارے سے نمٹا جاتا۔ بائیڈن انتظامیہ نے ایسا نہیں کیا اور اس سلسلے میں جوابدہ ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ درست ہے کہ ہم نے غبارے کو مار گرایا لیکن اس کے بعد چین نے بڑے پیمانے پر آپریشن میں امریکہ سے بہت سی معلومات اکٹھی کیں یہ ہمارے لیے بہت برا دن تھا۔
سابق سی آئی اے ایجنٹ نے امریکہ پر چینی غبارے کو شطرنج کا کھیل قرار دیا جس کا مقصد اگلی جنگ کی تیاری کرنا اور یہ جانچنا تھا کہ واشنگٹن کیسا رد عمل ظاہر کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس دن کا تصور کریں جب نہ صرف چین بلکہ دہشت گرد بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو غبارے میں ڈال کر امریکہ کے اوپر اڑ کر ہم پر حملہ کر سکتے ہیں۔
ہوفمین نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ایران بھی اس صورتحال پر بغور نگرانی کر رہا ہے اور اس کے پاس بہت زیادہ صلاحیتیں ہیں۔
اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہ امریکہ چین کے جاسوسی کے آلات کو مار گرائے جانے کے بعد اس میں موجود معلومات کو نکال سکتا ہے انہوں نے کہا : میری خواہش ہے کہ اس غبارے کو مار گرانے کے بجائے وہ اسے امریکی فضائی حدود سے باہر نکال دیتے اور اسے پکڑنے کے بعد اس میں موجود معلومات حاصل کر سکتے تھے۔
اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کمیٹی کے رکن مائیک ایزل نے فاکس نیوز کو بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ کا غبارے کو امریکی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ ایک مذاق کے مترادف ہے۔
امریکی میڈیا نے چند گھنٹے قبل خبر دی تھی کہ امریکی فضائیہ کے ایک F-22 لڑاکا طیارے نے امریکی فضائی حدود سے نکل کر بحر اوقیانوس کے اوپر پرواز کرنے کے بعد غبارے کو گولی مار کر مار گرایا۔
واشنگٹن نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ اس غبارے کو اپنے راستے پر چلنے اور امریکی فضائی حدود سے نکلنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ اس جاسوسی آلات کی باقیات کو ممکنہ نقصان سے بچایا جا سکے جسے چین موسمی غبارہ کہتا ہے۔
اس اقدام کے بعد چین کی وزارت خارجہ نے امریکی فریق سے اپنے شدید احتجاج اور ناراضگی کا اعلان کیا۔