سچ خبریں:روس کے صدر کو ایک بار پھر خودکش ڈرون حملے کا نشانہ بنائے جانے کے اعلان کے بعد ماسکو اور کیف ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں نیز اس واقعے کی وجوہات کے بارے میں قیاس آرائیاں بڑھ گئی ہیں۔
یوکرین میں جنگ اور تنازعات کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے،میدان جنگ میں روز بروز پیش آنے والی صورتحال نیز دونوں طرف سے ہونے والے جانی نقصان سے قطع نظر اس ایک سال میں حیران کن خبروں میں کوئی کمی نہیں آئی، بدھ کو روسی صدر کے دفتر نے ایک ہنگامی خبر میں اعلان کیا کہ منگل کی شام کریملن پیلس میں اس ملک کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی رہائش گاہ کو ڈرون حملے سے نشانہ بنایا گیا تاہم روسی سکیورٹی فورسز نے اسے ناکام بنا دیا اوران خودکش ڈرونز کو الیکٹرانک وارفیئر ایکشنز کے ذریعے تباہ کر دیا۔
روسی حکام کی رپورٹ کے مطابق اس حملے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا اور پیوٹن اس لیے زخمی نہیں ہوئے کہ حملے کے وقت وہ دارالحکومت سے باہر تھے، روسی حکومت نے اس حملے کے لیے براہ راست کیف حکومت کے دہشت گردوں کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کریملن محل کے ترجمان، دمتری پیسکوف نے زور دے کر کہا کہ یہ ایک منصوبہ بند دہشت گردی کی کاروائی تھی اور ہمارے ملک کے صدر کو قتل کرنے کی کوشش تھی جبکہ ماسکو کا مناسب جگہ اور مناسب وقت پراس کاروائی کا جواب دینے کا حق محفوظ اور ہم جواب دیں گے، تاہم یوکرین کے صدر کے وولودیمیر زیلینسکی کے مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے فوری طور پر نامہ نگاروں کو ایک پیغام بھیجا اور اس حملے سے یوکرین حکومت اور فوج کے کسی قسم کے تعلق کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یقیناً یوکرین کا کریملن پر ہونے والے ڈرون حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے،انہوں نے دعویٰ کیا کہ روس جنگ کے محاذوں پر ہم سے خوفزدہ ہے اس لیے خود ایسا کر رہا ہے۔
روس کا ردعمل؛ زیلینسکی کو قتل کرنا؟
اگرچہ یوکرین کی حکومت نے بظاہر روسی صدر پر ہونے والے ڈرون حملے میں شرکت سے انکار کیا ہے تاہم ماسکو حکام نے سرکاری طور پر یوکرین کی سکیورٹی سروس کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اس دہشت گردانہ کاروائی کا ضرور جواب دیں گے، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس ملک کے سب سے بڑے عہدیدار کو قتل کرنے کی کوشش پر روس کا ردعمل کیا ہو گا، تاہم اعلیٰ حکام کی سطح پر پہلے ردعمل میں ڈوما کے سربراہ ویاچسلاو ولوڈن نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے صدر کے خلاف دہشت گردی کی کاروائی کو روس پر حملہ سمجھا جائے گا، اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ کیف میں نازی حکومت کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے کیف حکومت کو ہتھیار بھیجنے والے مغربی سیاستدانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ دہشت گردی کے نہ صرف سرپرست بلکہ براہ راست شراکت دار بھی بن چکے ہیں، ہم ایسے ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی اجازت دیے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں جو کیف کی دہشت گرد حکومت کو تباہ کر دیں۔
پیوٹن کے قتل کے بارے میں پینٹاگون کی خفیہ دستاویزات کیا کہتی ہیں؟
حال ہی میں امریکی محکمہ دفاع کی انتہائی خفیہ دستاویزات کا ایک نیا سیٹ آن لائن سامنے آیا ہے جن میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی جاسوسی ، امریکی قومی سلامتی کے راز، جنوبی کوریا کے حکام، یوکرین کے جنگی آپریشنل منصوبے، چین اور مصر کی طرف سے روس کو ہتھیاروں کی امداد کے بارے میں معلومات شامل ہیں، ان لیک شدہ دستاویزات کے کچھ حصے شائع کرنے والے واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز جیسے امریکی ذرائع ابلاغ نے ۔ اپنی تازہ ترین رپورٹ میں ان دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پینٹاگون نے یوکرین میں جنگ کے مستقبل کے حوالے سے چار غیر متوقع منظرناموں پر غور کیا ہے، جن میں دونوں ممالک کے صدور کی اچانک موت بھی شامل ہے! نیویارک ٹائمز کے مطابق، امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی DIA)) نے فروری میں یہ معلومات اکٹھی کیں ، نیویارک ٹائمز کے مطابق، جیسا کہ ان دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی نے یوکرین میں جنگ کے مستقبل کے حوالے سے چار منظرناموں پر غور کیا ہے، جن میں وولوڈیمیر زیلنسکی یا ولادیمیر پیوٹن کی اچانک موت، روسی مسلح افواج کےےکمانڈر کی برطرفی اور کریملن پر یوکرین کا حملہ، شامل ہیں۔
بلیک سوان نظریہ اور پیوٹن کو قتل کرنے کی کوشش
یوکرینی، مغربی اور امریکی سیاستدانوں میں ایک کمزور رجحان ہے جو یوکرین میں روس کی جنگ کا آغاز خود پیوٹن سے کرنے کی کوشش کرتے ہیں نہ کہ روسی حکومت اور گورننگ باڈی سے،اس وجہ سے وہ واضح طور پر امید کرتے ہیں کہ روسی سیاسی میدان سے پیوٹن کو جسمانی یا سیاسی طور پر ہٹانا یوکرین کی حکومت کے لیے سب سے سازگار منظر نامہ ہو سکتا ہے،اس سے پہلے کہ پینٹاگون کی دستاویزات افشا ہوئیں کہ یوکرین کی جنگ میں پیوٹن کا جسمانی طور پر خاتمہ امریکی حکومت کے اہم منظرناموں اور حکمت عملیوں میں سے ایک ہے، گزشتہ سال نومبر میں یوکرین کے ایک سینئر اہلکار نے روسی صدر کو قتل کرنے کی کوشش پر مبنی بلیک سوان نظریہ کا سہارا لینے کا انکشاف کیا، بلیک سوان نظریہ کے مطابق ایک غیر متوقع واقعہ کا رونما ہونا ہے جو پچھلے حسابات میں خلل ڈال سکتا ہے، یوکرین کے نائب وزیر دفاع ولادیمیر ہیوریلوف نے نیوز ویک میگزین کو جانے والے ایک انٹرویو میں مضبوط سیاہ نظریہ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ روس کو ایسے کسی واقعے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو بالآخر کریمیا میں یوکرین کی کامیابی کا باعث بنے گا، یاد رہے کہ جزیرہ نما کریمیا کو 2014 میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے روس کی سرزمین سے ملحق کر دیا گیا تھا لیکن کیف کی مرکزی حکومت، امریکہ اور مغرب نے اس الحاق کو تسلیم نہیں کیا اور اب وہ مسلسل دعویٰ کرتے ہیں کہ جزیرہ نما کریمیا یوکرین کا حصہ ہےاور یوکرین کی فوج اس حصے کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے نیز یہ اپنی سرزمین یوکرین میں واپس آکر رہے گا۔
خلاصہ
روسی صدر کی رہائش گاہ پر ڈرون حملے کی اصل وجہ کے بارے میں اب تک کی داستانوں یعنی یوکرینی سکیورٹی سروسز کی جانب سے پیوٹن کو قتل کرنے کی ناکام کوشش (روسی بیانیہ) اور یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے اور کسی بھی ہتھیار کا استعمال کرنے کے لیے روسی حکومت کی جانب سے ڈرامہ بازی اور بہانہ بازی کیوں کہ موسم بہار یوکرین کی فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پر کے جوابی حملے ہونےے والے ہیں(یوکرینیوں کا بیانیہ)، سے قطع نظر جو بات ذہن میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ ڈرون حملہ خود کریملن اور پیوٹن پر نہیں ہوا بلکہ یوکرین میں جنگ کو روکنے اور بات چیت شروع کرنے کے حالیہ اقدامات ؛ خاص طور پر فرانس اور کوششوں امریکہ کی جانب سے چین کی ثالثی کے لیے ہری جھنڈی ملی دکھائے جانے کے خلاف خودکش حملہ تھا اس لیے کہ ان کوششوں کو روکنے کا مطلب تنازعات میں مزید اضافہ ہے،درحقیقت اس نقطہ نظر سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ اور یوکرین بظاہر امن مذاکرات شروع کرنے پر مائل ہیں لیکن انہیں مذاکرات کی میز پر سینہ تان کر حاضر ہونے کے لیے چھوٹی یا بڑی فتح کی ضرورت ہے، روس کے ہوائی اڈوں اور انرجی ٹینکوں پر ہونے والے حالیہ ڈرون حملوں کو بھی اسی زاویے سے دیکھا جانا چاہیے۔