مغربی پابندیوں کے سیلاب نے روسی معیشت کو مفلوج کیوں نہیں کیا؟

معیشت

🗓️

سچ خبریں:اگرچہ روس مخالف پابندیوں نے ماسکو کی معیشت کو 2.1% کم کر دیا، لیکن یہ عدد 15% پر مبنی مغرب کی پیش گوئی سے بہت دور ہے،ایک ایسا مسئلہ جو واضح طور پر کریملن کے خلاف پابندیوں کی پالیسی کی ناکامی کی نشاندہی کرتا ہے۔

ایک سال قبل یوکرین میں بحران شروع ہونے کے بعد سے دنیا کے میڈیا میں آئے روز روس مخالف نئی پابندیوں کی خبریں سرخیوں میں رہتی ہیں، یہاں تک کہ 24 فروری کو امریکی حکومت نے یوکرین جنگ کا ایک سال پورا ہونے کے بہانے روس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کیں، امریکی وزارت خزانہ نے اعلان کیا کہ اس نےروس کے خلاف پابندیوں کی فہرست اس ملک کے مزید 22 افراد اور 83 اداروں کے نام شامل کیے ہیں، نئی پابندیوں کی فہرست میں روس کے 10 وزراء کے نام بھی شامل ہیں۔

اسی دوران انگلینڈ نے بھی روس کے خلاف پابندیوں کی فہرست شائع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس نے ماسکو کے خلاف پابندیوں کی فہرست میں روسی حکومت کے 92 شہریوں اور اداروں کو شامل کیا ہے۔

صرف ایک سال میں روس مخالف پابندیوں کا سیلاب
یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے اس وقت دنیا کے کسی بھی ملک کو روس جیسی سخت اور وسیع مغربی پابندیوں کا سامنا نہیں ہے،یوکرین کے بحران کے آغاز سے قبل ماسکو کے خلاف 2500 پابندیاں عائد کی گئی تھیں لیکنTagschau ویب سائٹ کے مطابق یوکرین بحران شروع ہونے کے بعد صرف ایک سال میں ماسکو کے خلاف سابقہ پابندیوں میں 11000 پابندیاں شامل کی گئی ہیں، واضح رہے کہ یوکرین میں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک دنیا کے 40 سے زائد ممالک مختلف طریقوں سے ماسکو کے خلاف پابندیاں لگانے کی کوشش کر چکے ہیں جن میں منصوبہ بند پابندیاں، متعدد روسی بینکوں پر SWIFT پابندی، روس کے مرکزی بینک کے اثاثوں کو منجمد کرنا، روسی طیاروں پر فضائی حدود بند کرنا، ٹیکنالوجی کی برآمدات ، لوہے اور اسٹیل کی درآمدات، لگژری سامان کی برآمدات ، توانائی کی درآمدات پر پابندی کے ساتھ مالی ، تجارتی پابندیاں اور آخر میں روسی گولڈن پاسپورٹ پر پابندیاں شامل ہیں۔

واضح ہے کہ تقریباً تمام روس مخالف اداکار روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے مالی پابندیوں کا استعمال کرتے ہیں نیز ٹارگٹڈ یا اسمارٹ پابندیاں زیادہ تر ریاست ہائے متحدہ امریکہ، کینیڈا، انگلینڈ، سوئزرلینڈ، نیوزی لینڈ، جاپان، آسٹریلیا، بہاماس، البانیہ، بوسنیا اور ہرزیگوینا، آئس لینڈ، کوسوو، لیکٹنسٹائن، مونٹی نیگرو، شمالی مقدونیہ، ناروے اور یورپی یونین جیسے ممالک کے ذریعہ لاگو ہوتی ہیں نیز موناکو نے روس کے خلاف یورپی یونین کی اقتصادی پابندیوں کا ساتھ دیا جبکہ نیوزی لینڈ نے بھی اپنی فضائی حدود صرف روسی حکومت اور فوجی طیاروں کے لیے بند کر دیں۔

چرا سیل تحریم غرب، اقتصاد روسیه را فلج  نکرد؟

روس مخالف پابندیوں کے اثرات کے بارے میں مغرب کا غلط اندازہ
ماسکو پر پابندیوں کا سیلاب لانے والے امریکہ اور یورپ نے اس کی تاثیر کے بارے میں اپنے عجیب و غریب اندازوں میں غلطی کی ، کچھ عرصہ قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے دعویٰ کیا تھا کہ روس کے خلاف جنگ اور مغربی اقتصادی اور معاشی پابندیوں کے نتائج اس ملک کی معیشت کو اس کے موجودہ حجم کے نصف تک کم کر دیں گے نیز انٹرنیشنل بزنس انسٹی ٹیوٹ نے پیش گوئی کی تھی کہ ان پابندیوں کی وجہ سے مارچ تک روس کی اس حد تک گر جائے گی کہ اس میں 2022 تک اس میں 15 % کمی ہو جائے گی اس کے علاوہ، گزشتہ سال اپریل میں ورلڈ بینک نے بھی روسی معیشت میں کمی کی پیش گوئی کرتے ہوئے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ روسی معیشت کو سخت نقصان پہنچے گا اور 2022 میں اس ملک میں ایک گہری کساد بازاری ہوگی جبکہ اس کی جی ڈی پی میں 11.2 فیصد کمی متوقع ہے جس میں اگلے دو سالوں میں زیادہ بہتری نہیں آئے گی۔

قابل ذکر ہے کہ روس کے خلاف اب تک کی پابندیاں اتنی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں جتنی توقع تھی، نیز 2022 میں اس ملک کی کی جی ڈی پی میں صرف 6 فیصد کمی آئی اور نیز اس کی معیشت بھی صرف 2.1 فیصد کم ہوئی؛یہ اعداد و شمار مارچ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور بہت سے دوسرے اداکاروں کی جانب سے سامنے آئے جبکہ توانائی کی فروخت سے روس کے لیے 265 بلین ڈالر کا سرپلس ہوا ہے جو چین کے بعد دنیا میں دوسری غیر ملکی کرنسی سرپلس ہے اگرچہ مغرب کی جی ڈی پی کا روس سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا لیکن اس وقت کوئی بھی خود کو روسی گیس سے محروم کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے یہاں تک کہ یورپی ممالک کو بھی اس عرصے کے دوران روسی توانائی پر پابندی کی وجہ سے تقریباً ایک ٹریلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ روس کا مالیاتی نظام مشکل حالات سے گزرنے کے بعد مستحکم ہوچکا ہے اور وہ اپنی کچھ درآمدات کے لیے چین جیسے نئے سپلائر تلاش کرنے میں کامیاب ہوا ہے جب کہ یورپ کو توانائی کے بحران کی وجہ سے معاشی جمود کا سامنا ہے جس سے یہ چلتا ہے کہ پابندیوں کا بلیڈ تیز نہیں تھا نیز پابندیوں کے غیر موثر ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ 100 سے زائد ممالک جن کی مجموعی قومی پیداوار دنیا کی مجموعی قومی پیداوار کا 40 فیصد ہے، روس پر مکمل یا جزوی طور پر پابندیاں لگانے پر آمادہ نہیں ہیں، اس کے علاوہ یورال کا تیل ایشیا میں جا رہا ہے،دبئی مکمل طور پر روسی کرنسی میں تجارت کرتا ہے اور آپ ایمریٹس یا دیگر ایئر لائنز کے ساتھ دن میں سات بار دبئی سے ماسکو پرواز کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ یوکرین میں تنازع شروع ہونے سے قبل روسی حکومت نے 2022 میں جی ڈی پی میں 3 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی تھی، تاہم مینوفیکچرنگ انڈسٹریز اور ہول سیل اور ریٹیل تجارت ان شعبوں شامل تھے جن میں 2022 میں کمی واقع ہوئی، جبکہ زراعت، ٹورازم، تعمیرات اور کان کنی جیسے سبھی شعبوں میں اضافہ ہوا، روس میں کساد بازاری کی مغربی پیش گوئیوں کے برعکس، ملک کی معیشت 2022 میں تقریباً 2.1 فیصد ہی کم ہوئی جو 11 سے 15 فیصد کے درمیان کمی کی توقعات سے بہت کم ہے جبکہ اس سال روس کی خالص برآمدات میں 9.3% سے 12.8% تک اضافہ دیکھنھے کو ملا جو اس ملک کی درآمدات سے زیادہ تھی، اس صورتحال میں بھی روس کی امریکہ کو برآمدات بشمول ایلومینیم، لکڑی اور دیگر اشیا ملکی ضروریات کے مطابق جاری رہیں اور 2022 میں 14 ارب 500 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو 2021 میں 30 ارب ڈالر کے مقابلے میں نصف رہ گئی تھیں۔

پابندیوں کے غیر مؤثر ہونے کی ایک اور علامت روسی روبل کی قدر کے ڈالر کے مقابلے میں استحکام میں دیکھی جا سکتی ہے، یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے ایک ماہ بعد جو بائیڈن نے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے ماسکو پر عائد مغربی پابندیوں کے ذریعےمعاشی سزا کی بات کی اور دعویٰ کیا کہ جلد ہی روس کی قومی کرنسی روبل کوڑا بن جائے گی اور کچھ عرصے کے لیے ایسا ہی ہوا اس لیے کہ یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی ڈالر کے مقابلے روبل کی قدر آدھی سے بھی کم ہو گئی تھی اور ہر ڈالر کا لین دین 177 روبل پر ہونے لگا لیکن آہستہ آہستہ روسی کرنسی کی قدر میں پھر سے اضافہ ہونا شروع ہو گیا یہاں تک کہ اس وقت ہر ڈالر کی تقریباً 70 روبل پر تجارت ہوتی ہے۔

چرا سیل تحریم غرب، اقتصاد روسیه را فلج  نکرد؟

نتیجہ
روسی معیشت کے بارے میں شائع شدہ اعدادوشمار کے علاوہ، جو مغربی اندازوں اور موجودہ حقیقت کے درمیان گہرے فرق کو واضح کرتے ہیں، پابندیوں کے منصوبے کی ناکامی کے حوالے سے مغربی حکام کے اعترافات سے سے بڑہ قابلِ یقین ہیں، کچھ عرصہ قبل پولینڈ کے وزیر اعظم میٹیوز موراویکی نے پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں روسیوں کی کامیابی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ہم نے دیکھا ہے کہ روس نے بدقسمتی سے پابندیوں کا مناسب طریقے سے مقابلہ کیا ہے، دسمبر میں امریکی کانگریس کی ریسرچ سروس کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگرچہ پابندیوں نے روس کے لیے چیلنجز پیدا کیے ہیں، لیکن اس سے سے اسے وہ اقتصادی تکنیکی دھچکا نہیں لگا ہے جس کی بہت سے لوگوں نے پیش گوئی کی تھی،روس نے ایک طویل عرصے سے جو پالیسیاں اختیار کی ہیں، جیسے غیر ملکی تجارت میں "ڈی-ڈالرائزیشن” کے ساتھ ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ علاقائی معاہدوں اور اتحادوں نے پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے میں نمایاں اثر ڈالا ہے؛ ایک ایسی پالیسی جس نے معاشی رکاوٹوں کو بڑھاوا دیا ہے اور دنیا کے 40 ممالک کی طرف سے لگائی جانے والی11 ہزار سے زیادہ پابندیوں کا بلیڈ اتنا بھی تیز نہیں تھا جتنا کہا جا رہا تھا۔

مشہور خبریں۔

بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ چیئرمین پی ٹی آئی منتخب

🗓️ 2 دسمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی

امریکہ ہمارے ملکی مسائل میں مداخلت نہ کرے:طالبان

🗓️ 24 جولائی 2022سچ خبریں:طالبان نے امریکی وزارت خارجہ کے بیان پر رد عمل کا

بیت اللہ الحرام کے زائرین میدان عرفات کی طرف روانہ

🗓️ 8 جولائی 2022سچ خبریں:  بیت اللہ الحرام کے زائرین نے آج جمعہ کی صبح

جرمنی نے یوکرین کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

🗓️ 1 جون 2023سچ خبریں:نیٹو کی رکنیت کے لیے یوکرین کی امیدوں کے باوجود جرمن

عالمی برادری نے مظلوم اقوام کی مدد کرنا کیوں بند کر دی: شیخ الازہر

🗓️ 17 ستمبر 2024سچ خبریں: احمد الطیب شیخ الازہر نے کہا کہ عالمی نظام نے

صیہونی غبارے کی ہوا نکلنا چاہیے

🗓️ 6 جنوری 2025سچ خبریں:فوجی، سیکیورٹی، اور سیاسی ماہرین کے مطابق، موجودہ جنگی حالات میں

عید پر سرکاری ملازمین کو ملنے والی تعطیلات کی تفصیلات سامنے آ چکیں

🗓️ 13 جولائی 2021لاہور (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق پاکستان میں عید الاضحیٰ 21 جولائی

سپریم کورٹ: انتخابات ملتوی کرنے کےخلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت شروع

🗓️ 27 مارچ 2023اسلام آباد:(سچی خبریں) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے