مظلوم کی حمایت کرنے کی سزا

صیہونی

?️

سچ خبریں: صیہونی حکومت غزہ کی پٹی میں جاری جرائم کے دنیا کے سامنے آنے سے اس قدر ڈرتی ہے کہ سختی اور شدید سنسر شپ کے بعد بھی صہیونی جنگی طیارے اس علاقہ میں صحافیوں اور میڈیا کے کارکنوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔

غزہ ان دنوں مکمل جنگ کا شکار ہے،ایک ایسی جنگ جس میں ایک طرف صیہونی فوج جدید ترین ہھتیار اور جنگی طیاروں نیز مہلک ترین بموں اور میزائلوں سے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عام شہریوں اور مکینوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق تقریباً 18 روز قبل 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد غزہ کی پٹی پر بمباری کے دوران اب تک 6 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حقیقت کے قلب میں گولی

اس حوالے سے غزہ کی پٹی میں فلسطینی وزارت صحت نے بدھ کی صبح شائع ہونے والے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک شہداء کی تعداد 6 ہزار 55 اور زخمیوں کی تعداد 15 ہزار 143 تک پہنچ گئی ہے۔

صحافیوں پر حملہ
صیہونی حکومت غزہ کی پٹی میں جاری جرائم کے دنیا کے سامنے آنے سے اس قدر ڈرتی ہے کہ سختی اور شدید سنسر شپ کے بعد بھی صہیونی جنگی طیارے اس علاقہ میں صحافیوں اور میڈیا کے کارکنوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔

غزہ میں شیخ رضوان کے محلے پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے حالیہ کے حملے میں فلسطینی صحافی محمد عماد لبد شہید ہو گئے ۔ وہ الرسالہ میڈیا انسٹی ٹیوٹ کے رپورٹر تھے جن کی شہادت کے بعد طوفان الاقصیٰ جنگ کے آغاز سے غزہ میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 20 ہو گئی۔

اسی دوران صیہونی افواج نے عربی زبان کے بعض میڈیا اور ٹیلی ویژن چینلز کو بند کرنے اور دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں گزشتہ ہفتے الجزیرہ ٹی وی چینل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنے دفتر کو بند کرنے کا اعلان کیا ۔

سوشل میڈیا میں سنسر شپ
قابضین نے غزہ اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں ان کے جرائم دنیا کے سامنے نہ آنے دینے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا میں بھی ان علاقوں کی خبروں کی کوریج اور نشریات کو بہت محدود کیا ہے۔

مزید پڑھیں: صیہونی تجزیہ نگار کا حماس کے بارے میں حیران کن انکشاف

ٹویٹر، انسٹاگرام اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم موجودہ حالات میں غزہ پر بمباری سے متعلق تصاویر اور ویڈیوز کی اشاعت کی اجازت نہیں دیتے ، ان کا کہنا ہے کہ فلسطین سے متعلق تصاویر کی اشاعت ان کی پالیسیوں کے خلاف ہے۔

یورپ میں فلسطین کی حمایت پر پابندی
یورپی ممالک میں فلسطین کی حمایت محدود بلکہ اس پر پابندی بھی عائد کر دی گئی ہے، اس حوالے سے اناطولیہ خبررساں ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ یورپی ممالک میں جہاں اسرائیل کے حامیوں کے مظاہروں پر کوئی پابندی نہیں ہے،وہیں فلسطین کی حمایت میں مظاہرے پولیس کی بھاری مداخلت اور گرفتاریوں کے ساتھ ہوتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

ٹرمپ کا زیلنسکی کو یورپ سے پیٹریاٹ پہنچانے کا وعدہ

?️ 21 مارچ 2025سچ خبریں: این ٹی وی کے مطابق روس کے ساتھ جنگ کے

افغانستان چھوڑنا درست فیصلہ تھا: بائیڈن

?️ 25 ستمبر 2024سچ خبریں: امریکی صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے

امریکہ کی روس پر پابندیاں لگانے کی حکمت عملی 

?️ 14 جون 2023سچ خبریں:یوکرین پر روس کے حملے کے بعد مغربی ممالک نے روس

یمنی فوج کا مستعفی حکومت کے اہم ترین اڈے پر میزائل حملہ

?️ 24 ستمبر 2021سچ خبریں:یمنی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں

فلسطینی کمزور ہونے والے نہیں:آیت اللہ سیستانی

?️ 12 مئی 2021سچ خبریں:عراقی شیعہ رہنما آیت اللہ سیستانی کے دفتر نے صہیونیوں کے

عراق کا استحکام امریکہ کی ترجیح نہیں ہے: حلبوسی

?️ 30 ستمبر 2022سچ خبریں:   عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے جمعرات کی شام

امارات غزہ میں جنگ بندی کی کوشش میں

?️ 31 اکتوبر 2023سچ خبریں:پیر کی شام کو ہونے والے اجلاس میں اقوام متحدہ کی

لاہور پولیس کی چوہدری پرویز الہٰی کی 30 روز کیلئے نظر بندی کی درخواست

?️ 16 جولائی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) کیپٹل سٹی پولیس نے لاہور کے ڈپٹی کمشنر سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے