سچ خبریں:امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنےملک کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے اور امریکیوں اور دنیا کے لیے 17 سیاہ اور خوفناک دن نیز افغان عوام کے لیے ناکام قوم سازی کے منصوبے کو ختم کرنے کے لیے ایک مہلک اور تکلیف دہ کام انجام دیا۔
امریکی صدرجوبائیڈن نے 30 اگست کو افغانستان میں امریکی فوجیوں کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی افواج نے گزشتہ 17 دنوں میں امریکی تاریخ کا سب سے بڑا فضائی انخلاء آپریشن مکمل کیا جس میں 120000 سے زائد امریکی شہری ، افغان شہری اور افغان اتحادیوں کو افغانستان سے باہر نکالنا تھا، اس فیصلے پر تنقیدکرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام امریکی فیلڈ کمانڈروں کے مطابق ، افغانستان میں فوجی موجودگی کا خاتمہ امریکی فوجیوں کی جان کی حفاظت اور آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں ملک سے شہریوں کے محفوظ انخلا کو یقینی بنانے کا بہترین طریقہ ہے۔
افغانستان سے امریکی انخلا کے خاتمے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن کا مشن دہشت گردی سے لڑنا تھا ، افغانستان میں حکومت بنانا نہیں تھا لیکن بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے ان کے ریمارکس کو امریکی قوم سازی کے منصوبے کےخاتمے کے طور پر دیکھا،واضح رہے کہ بائیڈن نے اپنی تقریر میں امریکی عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ان کا افغانستان چھوڑنے کا انتخاب ان کے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کی کاروائیوں اور طالبان کے ساتھ ان کے معاہدے کا نتیجہ تھا اور یہ کہ اس ملک میں اب امریکہ کا کوئی مفاد نہیں تھا۔
تجزیہ کاروں اور امریکی میڈیا کے مطابق بائیڈن نے دراصل نائن الیون کے بعد دنیا میں مختلف امریکی خارجہ پالیسی کا ایک جائزہ لیا جس میں فوج بھیج کر زمینی جنگوں سے گریز کیے جانے پر زور دیا گیا تاہم ایک ایسی حکمت عملی جو چین اور روس کی قیادت میں چلنے والےمعاشی مقابلے اور سائبر سکیورٹی کے مطابق ہو،اس کی حمایت کریں گے،بائیڈن نے کہا کہ دنیا بدل رہی ہے جبکہ چین اور روس کی خواہش ہے کہ ہم مزید 10 سال افغانستان میں رہیں۔
بائیڈن نے موجودہ دور کو امریکی طاقت میں ایک نیا دور قرار دیا ، جس میں واشنگٹن اب اپنے حریفوں کو اس طرح تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا جس طرح تین سابق صدور افغانستان اور عراق میں کرتے تھے۔