سچ خبریں:الجزائر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نےمسئلۂ فلسطین، فلسطینیوں اور مزاحمتی تحریکوں کے بارے میں اپنے واضح اور مضبوط موقف کی وجہ سے جان بوجھ کر لگائی جانے والی آگ کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھایا ہے۔
الجزائر کے صدر تبون نے 14 جولائی کو فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا کہ القدس مسلمانوں کا پہلا قبلہ اور تیسرا مقدس مقام ہے جبکہ فلسطین الجزائر کا سیاسی قبلہ ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ الجزائر قابضین کے خاتمے اور فلسطینی ریاست کے قیام تک فلسطینی عوام اور اس ملک کے رہنماؤں کا حامی رہے گا۔
الجزائر کے شہریوں کا خیال ہے کہ ملک میں حالیہ لگنے والی آگ صہیونی حکومت کے تسلط کے خلاف الجزائر کی مزاحمت کی وجہ سے دیکھنے کوملی ، اس طرح سے کہ سابق الجزائرپر قبضہ کرنے والے اور صہیونی قابضین کی حامی منحرف تحریکیں ، خاص طور پر علیحدگی پسند گروہ الماک موومنٹ جسےالجزائر کے صدر نے دہشت گرد تحریک قرار دیا ہے اس لیے کہ یہ ملک کو تقسیم کرنا چاہتی ہے ،نے یہ آتشزدگی کی تھی۔
کچھ مبصرین کے تجزیے میں ایک اہم سوال یہ ہے کہ فرانس کے تعاون سے اس حقیقی عرب ملک میں تنازعات اور بدامنی کو ہوا دینے کے لیے کون اس علیحدگی پسند گروپ کو سپورٹ کر رہا ہے،واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون کی زیر صدارت میں ہونے والے اعلی سلامتی کونسل کے ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد الجزائر نے مبینہ طور پر مراکش کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان دہشتگرد گروہوں کی حمایت کررہا ہے جنہیں الجزائر دہشتگرد سمجھتا ہے اور وہ ملک کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں ۔
الجزائر کے عوام کا ماننا ہے کہ ان کے لیے سب سے بڑا اپنے مغربی پڑوسی ملک کے ساتھ چلنا ہے جو صیہونیوں کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کی ذلت آمیز ٹرین پر سوار ہوچکا ہے اور اس طرح یہ ملک صہیونی حکومت کے منصوبوں پر براہ راست عمل کرنے والا بن گیا ہے بالکل اسی طرح جیسے خلیج فارس کے ممالک مغربی ایشیا خاص طور پر یمن، عراق، شام اور دیگر عرب ممالک میں صیہونی قابض حکومت کے آلۂ کار بن چکے ہیں ۔
اس سلسلے میں الجزائر کی سپریم سکیورٹی کونسل نے ان جرائم کے مرتکب افراد اور دہشت گرد گروہوں سے وابستہ افراد ، خاص طور پر دو تحریکوں جو عوامی سلامتی اور قومی وحدت کے لیے خطرہ ہیں ، کو گرفتار کرنے کے لیے سکیورٹی سروسز کی کوششوں کو بڑھانے پر بھی زور دیا،خاص طور پر ماک جو غیر ملکی گروہوں خصوصا مغرب اور صیہونی حکومت کا حمایت یافتہ ہے۔