سچ خبریں:عراق ہمسایہ ممالک کا اجلاس منعقد کرنے کے لیے پرعزم ہے ،تاہم اجلاس کی صحیح تاریخ اور خاص طور پر شرکت کی سطح اب بھی ابہام کی حالت میں ہے۔
کچھ عرصے سے عراق علاقائی سطح پر اپنی پوزیشن بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ خطے کے ممالک کے خیالات کو قریب لایا جائے اور ان کے اختلافات کو حل کیا جائے۔
اس سے قبل جولائی میں بغداد میں اردنی ، مصری اور عراقی رہنماؤں کا سہ فریقی سربراہی اجلاس کامیابی سے منعقد ہوا،کچھ عرصہ پہلے مصطفی الکاظمی جب واشنگٹن میں تھے تو انھوں نے اپنی حکومت کی کوششوں کے بارے میں کہا کہ وہ خطے کے ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لائیں گے۔
واضح رہے کہ عراق کے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اب بھی حل طلب مسائل ہیں جن میں سے بہت سے بعثی حکومت کے ایجاد کردہ ہیں، ان میں ترکی اور ایران کے ساتھ پانی کے مسائل ، PKK کی سرگرمیاں ، عراق اورشام کی سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت ، عراق کا کویت پر قرض اور اردن کے ساتھ تجارت اور تیل کے معاہدے شامل ہیں۔
یادرہے کہ اس سے قبل بغداد نے عراق کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے حکام کی ملاقاتوں کی میزبانی کی نیز عراق کی جانب سے ایران ، اردن اور مصر کے درمیان براہ راست رابطے قائم کرنے کی کوششیں بھی کی گئی ہیں۔
حال ہی میں عراقی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اعلان کیا کہ عراق اور خطے کے کئی دوسرے ممالک کے ساتھ ایک علاقائی کانفرنس کی میزبانی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ عراق سے متعلق سکیورٹی ، سیاسی اور معاشی مسائل پر بات چیت کی جا سکے۔
عراقی عہدیدار نےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے کئی مشیروں اور وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار پر مشتمل ایک کابینہ کمیٹی کے قیام کا حکم دیا ہے جس کی سربراہی عراق کے نائب وزیر خارجہ نزار الخیرالله کر رہے ہیں جو اس اس اجلاس کے لیے ضروری تیاری کرے گی۔