سچ خبریں:صیہونی حکومت کی انسداد انٹیلی جنس تنظیم آمان کے سابق سربراہ نے ایک خصوصی انٹرویو میں وضاحت کی ہے کہ انہوں نے جنرل سلیمانی کے قتل کے بارے میں امریکیوں کو کیا بتایا۔
آمان کے نام سے مشہور صیہونی انسداد انٹیلی جنس ادارے کے سابق سربراہ Tamir Hayman نے جیوش نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل نے امریکہ کو باور کرایا کہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی امریکی فوجیوں کے لیے شدید خطرہ ہیں،اس میڈیا کے مطابق نے Tamir پہلے بھی کہا تھا کہ اسرائیل نے جنرل سلیمانی کے بارے میں معلومات امریکہ کو فراہم کی تھیں تاہم شدید خطرے کا جملہ وہی ہے جو امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استعمال کیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس نے یہ حملہ کروایا تھا۔
یاد رہے کہ جنرل سلیمانی کے قتل کے بعد سابق امریکی صدر ٹرمپ نے صحافیوں کے ایک گروپ میں دعویٰ کیا کہ سلیمانی امریکی سفارت کاروں اور فوجیوں کے خلاف فوری اور خوفناک حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، لیکن ہم نے اسے کسی بھی کاروائی سے پہلے ہی ختم کردیا،جوئیش نیوز نے مزید لکھا کہ 3 سال قبل، امریکی فضائی حملے میں عراق میں سپاہ پاسدران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت (شہادت) ہوئی، یہ واقعہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان تقریباً مکمل جنگ کا باعث بنا، تاہم ایران اس قتل کا بدلہ لینے کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے اور اسے ایرانی عہدہ دار پر دہشت گردانہ حملہ قرار دیتا ہے۔
صیہونی حکومت کی فوج کے اینٹی انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ نے مزید کہا کہ جب جنرل سلیمانی کی ملیشیا نے داعش کو شکست دینے میں مدد کی تو امریکہ اس کے راستے میں کھڑا ہو گیا کیونکہ وہ مشرق وسطیٰ (مغربی ایشیا) کو کنٹرول کرنا چاہتا تھا،اس لیے کہ اس کی توجہ داعش سے بدل کر خطے میں امریکی موجودگی پر مرکوز ہو گئی،انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے امریکہ کو باور کرایا کہ سلیمانی امریکیوں کے خلاف بدنیتی پر مبنی سرگرمیاں کر رہا ہے۔
صیہونی عہدہ دار نے کہا کہ امریکہ کی بنیادی توجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر تھی، ایران پر نہیں! ہم نے ایک طویل عرصے تک مشترکہ معلومات اور تجزیہ فراہم کیا یہاں تک کہ امریکیوں کو بالآخر یقین ہو گیا کہ سلیمانی امریکیوں اور مشرق وسطیٰ (مغربی ایشیا) میں اس کی اسٹریٹجک پوزیشن کے لیے فوری خطرہ ہے، Hayman نے زور دے کر کہا کہ جنرل حاج قاسم سلیمانی ایک منفرد انسان تھے جنہیں کمانڈ کی زبردست مہارت تھی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2016 میں جنرل سلیمانی نے ایک جامع منصوبہ پیش کیا کہ کس طرح یہ یقینی بنایا جائے کہ شام دوسرا لبنان بن جائے!
واضح رہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں ٹرمپ انتظامیہ کے جرم کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے عراق میں عین الاسد امریکی اڈے پر کئی میزائلوں سے گولہ باری کی، امریکیوں کے مطابق یہ کارروائی امریکی قابض دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد کے حواس باختہ ہونے کا باعث بنی،اس کے علاوہ عراقی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر اس ملک سے امریکی دہشت گرد فوجیوں کو نکالنے کے منصوبے کی منظوری دی تاہم عراق کی سابقہ حکومت میں اس قانون کو مکمل طور پر نافذ نہیں کیا گیا۔