بن سلمان کے نیوم منصوبے کو درپیش پیچیدہ چیلنجز

نیوم

🗓️

سچ خبریں:سعودی عرب کے نیوم منصوبے کے نفاذ کے آغاز سے لے کر اب تک اس منصوبے کی ناکامی اور اسے درپیش چیلنجز کے بارے میں متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

سی این بی سی چینل کی ویڈیو رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کے نیوم منصوبے کو درپیش سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اس منصوبے کے پہلے مرحلے کی مالی اعانت کیسے کی جائے جس پر 320 بلین ڈالر لاگت متوقع ہے،مذکورہ چینل کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد اپنی شبیہ کو بہتر بنانے کے لیے 500 بلین ڈالر کے منصوبے کے ذریعے خود کو ایک اصلاح پسند لبرل کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں،سعودی عرب کے سرمایہ کاری فنڈ کا بجٹ 600 سے 700 ارب ڈالر کے درمیان ہے اس لیے نیوم منصوبے پر عمل درآمد بیرونی مالی اعانت ممکن نہیں ہے جبکہ اس شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

امریکی اخبار اٹلانٹک کے صحافی گریم ووڈ کا اس خیالی شہر کو بنانے کے منصوبے کے بارے میں کہنا ہے کہ محمد بن سلمان سینکڑوں ارب ڈالر کی لاگت سے ایک ایسے علاقے میں شہر تعمیر کرنا چاہتے ہیں جہاں زراعت یا کسی اور چیز کے لیے کوئی بھی جگہ نہیں ہے، نیویارک ٹائمز کے خلیج فارس ڈیسک کے سکریٹری ویوین نریم نے بھی کہا کہ محمد بن سلمان ایک ایسا شہر بنانا چاہتے ہیں جس کی طرح دنیا میں اس سے پہلے کوئی نہیں ، وہ کچھ مکمل طور انوکھا شہر بنانا چاہتے ہیں، ایسی چیز جو دنیا نے پہلے کبھی نہ دیکھی ہو۔

امریکی خبر رساں ایجنسی بلومبرگ نے بھی سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی پر زور دیتے ہوئے اسے 2030 وژن کے فریم ورک میں محمد بن سلمان کے منصوبوں کی راہ میں سب سے اہم رکاوٹ قرار دیا، اس خبر رساں ایجنسی نے زور دے کر کہا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی کشش میں کمی ان سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہے جس سے بن سلمان کے 2030 کے وژن کو خطرہ لاحق ہے جبکہ شواہد یہ ظاہر کرتے ہیں کہ جب بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط ہوتے ہیں، تب بھی رقم سعودی عرب میں داخل نہیں ہوتی ہے۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب خواہ کتنا ہی امیر کیوں نہ ہو، اسے جو مسئلہ درپیش ہے وہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے اس ملک میں ٹیکنالوجی کی منتقلی، کاروباری حکمت عملی اور پیداواری صلاحیت میں سرمایہ کاری کے سلسلہ میں عدم اعتماد ہے، رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں مہنگائی کی سالانہ شرح دسمبر میں بڑھ کر 3.3 فیصد ہو گئی جو نومبر میں 2.9 فیصد تھی۔ دسمبر 2022 میں قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا۔

سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2022 تک سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 85 فیصد کمی آئی ہے جو ویژن 2030 کی ناکامی کا اہم سبب ہے اور سعودی عرب کی بین الاقوامی ساکھ کو داغدار کرتی ہے،سعودی وزارت سرمایہ کاری کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 کی دوسری سہ ماہی میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی کشش میں 85 فیصد کمی واقع ہوئی ہے،اس کے علاوہ، دوسری سہ ماہی میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی کشش 7.9 بلین ریال ($2.1 بلین) تک پہنچ گئی، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں تقریباً 51.9 بلین ریال تھی۔

اس کے ساتھ ہی عالمی میڈیا نے تیل کے عالمی بحران کے تسلسل کے ساتھ ایشیائی منڈیوں میں سعودی عرب کی تیل کی قیمتوں میں کمی کی چونکا دینے والی وجہ بتا دی، خبر رساں ادارے روئٹرز نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کی پابندیوں اور معاشی جمود کی وجہ سے چینی ریفائنریز سعودی تیل کی مانگ کو کم کر کے پچھلے مہینے کے مقابلے میں نصف کر رہی ہیں، یاد رہے کہ چین روس سے تیل بہت کم قیمتوں پر خریدتا ہے، جس بات نے سعودی عرب پر دباؤ ڈالا اور اس نے ایشیائی منڈیوں میں اپنے تیل کی قیمت کم کردی۔

اہم نکتہ یہ ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کی وجہ سے عالمی برادری میں محمد بن سلمان کی شبیہ کو داغدار کیا گیا ہے،کیونکہ اپنے قتل سے پہلے، جمال خاشقجی نے ،واشنگٹن پوسٹ، اخبار میں نیوم پروجیکٹ کے بارے میں لکھا کہ یہ منصوبہ سعودی عرب کے دیوالیہ ہونے کا سبب بن سکتا ہے نیز خاشقجی کے قتل کی وجہ سے برطانوی آرکیٹیکٹ لارڈ نارمن فوسٹر نیوم کے ایڈوائزری بورڈ سے دستبردار ہوگئے،اس کے علاوہ 2020 میں سعودی حکومت مخالفین اور شہری حقوق کے کارکنوں کے دباؤ کی وجہ سے بین الاقوامی کمپنیوں اور ممکنہ شراکت داروں نے اس ملک میں میں سرمایہ کاری روک دی جس کے نتیجہ میں یہ ملک مزید بین الاقوامی جانچ کی زد میں آیا۔

2017 میں تاجروں اور دیگر شخصیات پر بھی پابندیاں لگائی گئیں، جس کے باعث ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اس کے علاوہ نیوم پروجیکٹ کی وجہ سے "حویطات” قبیلے کی نقل مکانی ہوئی، جو اس علاقے میں سیکڑوں سالوں سے آباد تھے جبکہ ان میں سے بہت سے لوگ ہتھیاروں کے زور پر ہجرت پر مجبور ہوئے،عبدالرحیم الحویطی کو بھی آل سعود حکومت نے اپنا گھر چھوڑنے سے انکار پر قتل کر دیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ لوگ آل سعود حکومت کے ہاتھوں مارے جانے یا گرفتار ہونے سے خوفزدہ ہیں یا شاید انہوں نے اس قانون پر عمل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے،ان میں سے بعض کا یہ بھی خیال ہے کہ انہیں معاوضہ لے کر کسی دوسری جگہ منتقل ہو جانا چاہیے ، مزاحمت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا کیونکہ مزاحمت کرنے سے ان کے خلاف سزائے موت کا حکم جاری کیا جائے گا، جیسا کہ حال ہی میں سعودی عدالت نے 3 افراد کے خلاف سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں لکھا کہ بحیرہ احمر کے ساحلوں پر واقع نیوم پراجیکٹ، جو محمد بن سلمان کا خاص خیال ہے اور اسے 2030 میں مکمل ہونا چاہیے، کو شدید رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں سے ایک اہم ترین غیر ملکی ملازمین کا کام جاری رکھنے سے انکار ہے، سینئر مینیجرز کا نامناسب رویہ اور ان کے سربراہ، نیوم کے سی ای او نظمی النصر، غیر ملکی ملازمین کی نیوم کے زیر تعمیر شہر میں کام جاری رکھنے سے ہچکچاہٹ کی بڑی وجہ ہے۔

واضح رہے کہ نیوم ایک اسمارٹ سٹی ہے جس کا رقبہ 26500 مربع کلومیٹر ہے،جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ یہ شہر وہاں داخل ہونے والوں کے لیے کافی جدید اور اسمارٹ ہے، نیوم پراجیکٹ کے آغاز کا اعلان 2017 میں کیا گیا تھا، لیکن شہر میں ابھی تک بڑے پیمانے پر تعمیرات شروع نہیں ہوسکی ہیں، ر اس وقت 750 سے زائد لوگ اس پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں، جن میں سے 500 کو 2020 یہاں آئے ہیں، محمد بن سلمان نے 2017 میں نیوم شہر بنانے کے خیال کا اعلان کیا اور وعدہ کیا کہ اس منصوبے میں انتہائی جدید تعمیراتی اور تکنیکی خیالات شامل ہوں گے لیکن اس کے بعد سے اس پروجیکٹ کی تعمیر میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ کنسلٹنٹس کو ہوتا ہے جنہیں بھاری تنخواہیں ملتی ہیں جو سالانہ 900000 ڈالر تک پہنچتی ہیں، اس کے علاوہ یہ کنسلٹنٹس اعلیٰ درجے کی مراعات اور خدمات سے بھی مستفید ہوتے ہیں۔ نیوم کے لیے بنائے گئے صحرا کے جنوبی حصے میں اس وقت شاہی خاندان کے لیے محلات اور ولاز کے ساتھ ساتھ ہوٹل، کچھ اپارٹمنٹس اور ایک ہوائی اڈہ بھی شامل ہے، جو 2019 میں نیوم ساحل نامی علاقے میں مکمل ہوا تھا، یہ اس منصوبے کا پہلا مرحلہ تھا۔

واضح رہے کہ ابھی تک یہ منصوبہ کاغذ پر بھی ناکام نظر آتا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ ہائپ کے سوا کچھ نہیں جبکہ نیوم پراجیکٹ کے ناقدین سعودی عرب کے ولی عہد پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ ماحول دوست شہر بنانے کا خیال پیش کر کے حقائق سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، عام طور پر 2030 کا وژن ایک پرجوش وژن ہے جو غیر حقیقی اہداف پر مبنی ہے،اس میں زمین کی تزئین کی غیر منصوبہ بند ہے اور بہت سست رفتاری سے آگے بڑھ رہی ہے، جب کہ غیر ملکی سرمایہ کاری، جو اس زمین کی تزئین کی مالی بنیاد ہے، میں زبردست کمی آئی ہے۔

مشہور خبریں۔

چین کو گھیرنے کے لیئے چار ممالک کا اجلاس منعقد، مختلف موضوعات پر گفتگو کی گئی

🗓️ 13 مارچ 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا دنیا میں چین کے بڑھتے قدم اور عسکری

اجتماعی کاوشوں اور اجتماعی بصیرت سے پاکستان کو آج اللہ تعالیٰ نے کامیابی عطا کی ہے، شہباز شریف

🗓️ 22 اکتوبر 2022لاہور: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اجتماعی کاوشوں

اب لوگ کیا کریں گے؟ فیصل قریشی کا والدہ کی ایڈٹ شدہ وائرل ویڈیو پر رد عمل

🗓️ 21 مئی 2024کراچی: (سچ خبریں) اداکار فیصل قریشی نے اپنی والدہ ماضی کی مقبول

اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کیوں نہیں؟

🗓️ 13 اپریل 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سربراہ نے اس تنظیم

افغانستان کی صورتحال پر کابل میں خواتین کا احتجاج

🗓️ 28 دسمبر 2021سچ خبریں:افغان خواتین کا ایک گروپ اس ملک کی صورت حال پر

کیا حماس کے خلاف اسرائیل کی مکمل فتح ممکن ہے؟ امریکہ کیا کہتا ہے؟

🗓️ 15 مئی 2024سچ خبریں: امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے

شام میں داعشیوں کے بارے میں عراقی حکام کا ظہار خیال

🗓️ 13 جون 2023سچ خبریں:عراقی قومی سلامتی کے مشیر، قاسم الاعرجی نے زور دیا کہ

وزیر خارجہ نے برطانوی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ کیا

🗓️ 28 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے