مصر کے الاحرام سٹریٹیجک اسٹڈیز سنٹر کے سینئر محقق ڈاکٹر محمد السعید ادریس نے اپنے ایک مضمون میں صیہونی حکومت کے لیڈروں کے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایران پر کسی بھی حملے کی صورت میں صیہونی حکومت کو ناقابل تلافی کا سامنا کرنا پڑے گا۔مصر کےالاحرام سٹریٹیجک اسٹڈیز سنٹر کے سینئر محقق ڈاکٹر محمد السعید ادریس نے اپنے ایک مضمون میں صیہونی حکومت کے لیڈروں کے اسلامی جمہوریہ کے خلاف دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ایران پر کسی بھی حملے کی صورت میں صیہونی حکومت کو ناقابل تلافی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مصر کےالاحرام سٹریٹیجک اسٹڈیز سنٹر کے سینئر محقق ڈاکٹر محمد السعید ادریس نے الاحرام اخبار میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ میں قابض اسرائیلی حکومت کے سفیر "گیلاد اردان” نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ایک وفد کے ہمراہ لبنان کی سرحد کے قریب زرعیت کے علاقے میں حزب اللہ کی سرنگ کا دورہ کیا، جس کے دوران انھوں نے دعویٰ کیا کہ میں اقوام متحدہ میں اپنےاپنے ممالک کی نمائندگی کرنے والے 12 سفیروں کے ساتھ حزب اللہ کے اسرائیلی علاقے میں دراندازی اور حملہ کرنے کے منصوبوں کو دکھانے کے لیےاس دورے پر ہوں۔
ادریس نے لکھاکہ اس دورے کا مقصد نہ صرف حزب اللہ کو بدنام کرنا اور اسے دہشت گرد کہنا تھابلکہ دو پیغامات بھی لے جانا تھا،ان کا پہلا پیغام لبنانی عوام کے لیے تھا کہ وہ انہیں حزب اللہ کے اسرائیل کے ساتھ تنازع میں داخل ہونے کے بارے میں خبردار کریں! دوسرا پیغام تہران اور اسلامی جمہوریہ کے جوہری پروگرام پر ویانا میں ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والے بین الاقوامی فریقوں کے لیےتھا، جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کسی بھی ایسے معاہدے کو قبول کرنے سے انکار کرنے میں سنجیدہ ہے جو اس کے مفادات کے خلاف ہو۔
مصری تجزیہ کار نے سوال کیا کہ کیا یہ الفاظ اور اس دورے کو خطے میں نئی جنگ شروع کرنے کے لیے اسرائیل کی حقیقی تیاری کی علامت سمجھا جا سکتا ہے؟ ،صیہونی سفیر نے کہاکہ ہم توقع کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری ایران پر ان خطرات سے نمٹنے اور ایران کے میزائل پروگرام کا مقابلہ کرنے کے لیے سفارتی حل تک پہنچنے کے لیے بہت زیادہ دباؤ ڈالے گی،ادریس نے زور دے کر کہا کہ یہ دورہ بلاشبہ ایک پروپگنڈہ تھا۔